خبریں

بلندشہر تشدد: سابق نوکرشاہوں نے مانگا یوگی آدتیہ ناتھ کا استعفیٰ

83 نوکرشاہوں کی طرف سے جاری ایک خط میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش میں اقتدار کے بنیادی اصول، آئینی پالیسی اور  سماجی سلوک ختم ہو چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ایک پجاری کی طرح شدت پسند  اور اکثریتی  سوچ کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔

اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ۔  (فوٹو : پی ٹی آئی)

اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ۔  (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بلندشہر تشدد کے دوران انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل سے ناراض کئی سابق نوکرشاہوں نے ایک کھلا خط لکھا ہے، جس میں انہوں نے ریاست میں اس معاملے سے پہلے اور بعد میں پیداکشیدگی کو لےکر اپنی تشویش کا ا ظہار کیا ہے۔نئی دہلی میں جاری ایک ریلیز کے مطابق خط میں لکھا ہے کہ 3 دسمبر 2018 کو ہوئے تشدد کے دوران پولیس افسر سبودھ کمار کا قتل سیاسی تعصب کی سمت میں اب تک کا ایک بےحد خطرناک اشارہ ہے۔

نوکرشاہوں نے خط میں لکھا ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں اقتدار کے بنیادی اصولوں، آئینی پالیسی اورسماجی سلوک ختم ہو چکے ہیں۔  ریاست کے وزیراعلیٰ ایک پجاری کی طرح شدت پسند اور اکثریتی سوچ  کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔خط میں لکھا ہے کہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لئے ایسے حالات پہلی بار پیدا  نہیں کئے گئے۔  اتر پردیش کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری  پڑی ہے۔ایسا پہلی بار نہیں ہوا جب بھیڑ کے ذریعے ایک پولس اہلکار کاقتل کیا گیا ہو، نہ ہی یہ گئورکشا کے نام پر ہونے والی سیاست کے تحت مسلمانوں کو الگ تھلگ کرکے سماج کو بانٹنے  کا پہلا معاملہ ہے۔

سابق افسروں نے لکھا ہے کہ یہ ایک تشویشناک صورت حال  ہے جس کو اور برداشت نہیں کیا جا سکتا۔  تمام شہریوں کو نفرت کی سیاست اور تقسیم کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔اس خط میں آئین کے متعلق کمٹ منٹ  کے مظاہرہ  میں ناکام رہنے پر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا استعفیٰ مانگا گیا ہے۔  ساتھ ہی چیف سکریٹری، انسپکٹر جنرل آف پولیس، ہوم سکریٹری سمیت تمام اعلیٰ افسروں کو بے خوف ہوکر آئینی فرائض پر عمل کرنے اور قانون کی حکومت نافذ کرنے کی طرف دھیان دلایا گیا ہے۔

اس کے علاوہ الٰہ آباد ہائی کورٹ  سے اس معاملے کو سنجیدگی  سے لیتے ہوئے عدالتی تفتیش کی گزارش بھی کی گئی ہے اور مسلمانوں، خواتین، آدیواسیوں اور دلتوں کے خلاف تشدد کو روکنے کے لئے عوامی تحریک چلانے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔خط میں سیاسی دباؤ کی پرواہ کئے بغیر آئینی اقدار کے لئے کھڑے ہونے والے سبودھ  کمار سنگھ کی بہادری کو سلام کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔خط میں افسروں نے لکھا ہے کہ ایسا پہلی بار ہے جب انہوں نے اس موضوع پر عوامی طور سے اپنی بات رکھی ہے۔  سابق افسروں نے صاف کیا کہ ان کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

کھلا خط جاری کرنے والوں میں سابق خارجہ سکریٹری شیام سرن، سابق خارجہ سکریٹری سجاتا سنگھ، پلاننگ کمیشن کے سابق سکریٹری این سی سکسینہ، ارونا رائے، رومانیا میں ہندوستان کے سابق سفیر جولیو ربیرو، Administrative Reforms Commission کے سابق چیئرمین جے ایل بجاج، دہلی کے سابق نائب گورنر نجیب جنگ اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندار  سمیت کل 83 سابق نوکرشاہ شامل ہیں۔واضح ہو کہ گزشتہ 3 دسمبر کو بلندشہر کے سیانہ  علاقے کے چنگراوٹھی میں مبینہ طور پر گئوکشی کو لےکر مشتعل بھیڑ کے تشدد میں تھانہ کوتوالی میں تعینات انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت نامی ایک دیگر جوان کی موت ہو گئی تھی۔

پولیس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ دادری میں ہوئے اخلاق قتل معاملے میں 28 ستمبر 2015 سے 9 نومبر 2015 تک جانچ افسر تھے۔اس معاملے میں 27 نامزد لوگوں اور 50سے60 نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔  بلندشہر تشدد معاملے اور انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل معاملے میں کلیدی ملزم بجرنگ دل کے رہنما یوگیش راج کو بنایا گیا ہے۔  فی الحال وہ فرارہے۔  معاملے میں  ایک اور مطلوب شیکھر اگروال بھی فرار ہے۔

اس معاملے میں ایک فوجی جیتو ملک عرف جیتو فوجی کو گرفتار کیا ہے۔  اس کے علاوہ 11 سے 12 دوسرے لوگوں کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش پولیس سبودھ کمار سنگھ کے قتل کے ملزمین کو پکڑنے سے پہلے مبینہ گئو کشی کے معاملے کی تفتیش کرے‌گی۔بلندشہر کے اے ایس پی  رئیس اختر نے انڈین ایکسپریس کو بتایا تھا، اس وقت ہماری اہم فکر یہ ہے کہ کن لوگوں نے گائے کو مارا ہے۔  گائے کے قتل کو لےکر  پھیلے تشدد میں ہی انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی موت ہوئی تھی۔  ہمارا ماننا ہے کہ پہلے جب ہم گئو کشی کی جانچ‌کر لیں‌گے تو اس سے پتہ چلے‌گا کہ کیسے سبودھ سنگھ کی موت ہوئی تھی۔  ‘

یہی نہیں گزشتہ دنوں ایک پروگرام میں یوگی آدتیہ ناتھ نے انسپکٹرسبودھ کمار سنگھ کے قتل کو ماب لنچنگ نہیں بلکہ ایک حادثہ قرار دیا تھا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی  میں ایک پروگرام کے دوران یوگی نے کہا تھا، ‘اتر پردیش میں ماب لنچنگ کا کوئی واقعہ نہیں ہے۔  بلندشہر کا واقعہ ایک حادثہ ہے اور اس میں قانون اپنا کام کر رہا ہے۔  کوئی بھی قصوروار بخشا نہیں جائے‌گا۔  غیر قانونی جانور کاقتل پورے اتر پردیش میں ممنوع ہے اور ڈی ایم اور ایس پی اس کے جواب دہ ہوں‌گے۔  ‘

اس کے علاوہ تشدد کے کچھ دنوں بعد وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے واقعہ کو لےکر ایک میٹنگ کی تھی جس میں سارا دھیان گئوکشی پر ہی رہا۔  یوگی آدتیہ ناتھ نے تشدد میں مارے گئے پولیس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی موت پر ایک لفظ بھی نہیں بولا۔این ڈی ٹی وی کے مطابق سی ایم نے اس واقعہ پر چیف سکریٹری، ڈی جی پی، چیف سکریٹری ہوم، اڈیشنل ڈائریکٹر جنرل انٹلی جنس آف پولیس کے ساتھ اجلاس کیا تھا۔  اجلاس کے بعد ایک پریس ریلیز جاری کی گئی، جس میں انسپکٹر کا کہیں ذکر نہیں تھا۔گزشتہ 4 دسمبر 2018 کو جاری پریس ریلیز میں لکھا گیا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ نے سنجیدگی سے جانچ‌کر کے گئوکشی میں ملوث تمام آدمیوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)