خبریں

منی پور: ریاستی حکومت اور وزیراعلیٰ کی تنقید کرنے والے صحافی کو ایک سال کی جیل

امپھال کے صحافی کشورچندر وانگ کھیم کو گزشتہ 26 نومبر کو سوشل میڈیا پر ریاست کی بی جے پی حکومت کی تنقید کرتے ہوئے ویڈیو اپلوڈ کرنے اور وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ کو مبینہ طور پر نازیبا الفاظ بولنے کی وجہ سے نیشنل سکیورٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

منی پور کے صحافی کشورچندر وانگ کھیم (فوٹو بشکریہ: فیس بک(

منی پور کے صحافی کشورچندر وانگ کھیم (فوٹو بشکریہ: فیس بک(

نئی دہلی: منی پور حکومت کی تنقید کرتے ہوئےویڈیو اپلوڈ کرنے کی وجہ سے نیشنل سکیورٹی ایکٹ(این ایس اے)کے تحت گرفتار کئے گئے امپھال کے صحافی کشورچندر وانگ کھیم کو ایک سال کی جیل کی سزا سنائی گئی ہے۔واضح  ہو کہ این ایس اے کے تحت کسی بھی آدمی کو زیادہ سے زیادہ 12 مہینے کی حراست میں رکھا جا سکتا ہے۔کشور  پر یہ الزام بھی ہے کہ انہوں نے وزیراعلیٰ این بیرین سنگھ کے لئے مبینہ طور رپر نازیبا الفاظ بھی کہے تھے۔

ریاستی حکومت کے ذریعے اس صحافی پر لگائے گئے الزامات کی تفتیش کے لئے سیکشن-9 کے تحت تشکیل شدہ این ایس اے کے صلاح کار بورڈ نے 11 دسمبر کو اس معاملے کی سماعت کی۔ 13 دسمبر کو بورڈ کے ذریعے سونپی گئی رپورٹ میں صحافی کو این ایس اے کے تحت حراست میں لئے جانے کو صحیح ٹھہرایا گیا۔

بورڈ کے حکم میں لکھا ہے کہ ‘قیدی  کی سابقہ سرگرمیوں اور ان سرگرمیوں کا ریاست کی حفاظت اور لاء اینڈ آرڈرسنبھالنے میں خطرہ بننے کے امکان، ساتھ ہی ان کی حراست سے نکلنے کے بعد یہی سرگرمیاں جاری رکھنے کے خدشہ کی وجہ سے ان کو اس قانون کی دفعہ-13 کے تحت زیادہ سے زیادہ 12 مہینے کی حراست میں رکھا جانا چاہیے۔  ‘قابل ذکر ہے کہ کشورچندر وانگ کھیم ایک مقامی نیوز چینل آئی ایس ٹی وی میں بطور اینکر-رپورٹر کام کرتے تھے۔ گزشتہ 21 نومبر کو ان کو امپھال کی مغربی پولیس کے ذریعے سوشل میڈیا پر ریاست کی بی جے پی حکومت کی تنقید کرنے کو لےکر گرفتار کیا گیا تھا۔

19 نومبر کو سوشل میڈیا پر انگریزی اور Meiteiزبان میں اپلوڈ کی گئی کئی ویڈیو کلپس میں کشور نے مبینہ طور پر کہا ہے، ‘میں موجودہ منی پور حکومت کے جھانسی کی رانی کے یوم پیدائش منانے کے فیصلے پر غم زدہ اور حیران ہوں۔ اور وزیراعلیٰ خود یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ ملک کے اتحاد اور جنگ آزادی میں ان کے کردار کی وجہ سے بی جے پی حکومت ایسا کر رہی ہے۔  لیکن ان کامنی پور سے کوئی لینا-دینا نہیں ہے۔ آپ یہ دن اس لئے منا رہے ہیں کیونکہ مرکز نے ایسا کرنے کو کہا ہے۔  ‘

منی پور کے وزیراعلیٰ این بیرین کو مرکز کے ہاتھوں کی’ کٹھ پتلی’بتاتے ہوئے انہوں نے کہا، ‘…منی پور کے مجاہدین آزادی کو دھوکہ مت دیجئے، ان کی بے عزتی مت کیجئے۔منی پور کے موجودہ مجاہدین آزادی کی بے عزتی مت کیجئے۔  منی پور کی عوام کی بے عزتی مت کیجئے۔  اس لئے، میں یہ دوبارہ کہہ رہا ہوں، آپ، آئیے، مجھے دوبارہ گرفتار کیجئے، لیکن میں پھر بھی کہوں‌گا آپ ہندوتوا کے ہاتھوں کی کٹھ پتلی ہیں۔  ‘بتایا جا رہا ہے کہ انہوں نے مبینہ طور پر وزیراعلیٰ، ریاست کی بی جے پی حکومت اور آر ایس ایس کے بارے میں نازیبا زبان  استعمال کی تھی۔

ان کو تعزیرات ہند کی دفعہ 294 اور 500 اور دفعہ 124 (A) (بغاوت)کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔  حالانکہ 25 نومبر کوجب ان کو مقامی عدالت میں پیش کیا گیا تب عدالت نے ان کو ضمانت دیتے ہوئے کہا کہ ان کا تبصرہ ‘ایک مقبول شخصیت کے عوامی رویہ کے خلاف غلط زبان میں کیا گیا اظہار ‘ہے۔اس کے بعد اگلے دن ان کو مغربی امپھال کے سی جے ایم کورٹ سے ضمانت مل گئی تھی۔ اس وقت عدالت نے کہا تھا کہ کشور کا تبصرہ ‘ملک کے وزیر اعظم اور منی پور کے وزیراعلیٰ کے خلاف ان کے اظہار کی آزادی’تھی اور اس کو ‘ بغاوت ‘نہیں کہا جا سکتا۔

حالانکہ اس کے بعد کشور کو این ایس اے کے تحت دوبارہ گرفتار کر لیا گیا۔  تب سے وہ امپھال کے بہری علاقے سجیوا کے سینٹرل جیل میں بند ہے۔کشور کی بیوی ای  رنجیتا نے 30 نومبر کو انڈین ایکسپریس سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ کشور کو پہلی بار 20 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا، جس کے بعد ان کو 26 نومبر کو 70000 روپے کے مچلکے پر ضمانت مل گئی تھی۔رنجیتا نے آگے بتایا،’اس کے بعد 27 نومبر کو ان کو پولیس اسٹیشن بلایا گیا۔  5سے6 پولیس والے سادہ کپڑوں میں ہمارے گھر آئے اور ان کو لےکر چلے گئے۔  مجھے تو کل (جمعرات 29 نومبر)جاکر پتہ لگا کہ ان کو این ایس اےکے تحت گرفتار کیا گیا۔  ‘

اس بیچ کشور کو ان کے چینل کے ذریعے یہ ویڈیو اپلوڈ کرنے کی وجہ سے نوکری سے نکال دیا گیا ہے۔  اس سے پہلے اگست مہینے میں بھی وانگ کھیم کو سوشل میڈیا پر فرقہ وارانہ طورپر اشتعال انگیز پوسٹ لکھنے کے الزام میں گرفتار کیا جا چکا ہے۔تب چینل کے مدیر اور منی پورو رکنگ جرنلسٹ کے صدر بی ننگومبام نے کشور کی ریاستی حکومت کے خلاف لکھی گئی سوشل میڈیا پوسٹ کے لئے وزیراعلیٰ سے معافی مانگی تھی، جس کے بعد کشور کو رہا کیا گیا تھا۔

دی وائر سے بات کرتے ہوئے رنجیتا نے کہا، ‘ہم نے مرکزی وزارت داخلہ سے اس حکم پر دوبارہ غور کرنے کی اپیل کی ہے۔  اب تک ان کی طرف سے جواب آنے کا انتظار ہے۔ امید ہے کہ یہ ایک-دو دن میں آ جائے‌گا۔  ‘انہوں نے یہ بھی بتایا کہ حراست میں لئے جانے سے اب تک وہ کشور سے نہیں ملی ہیں۔  انہوں نے کہا، ‘ہم نے اس بارے میں درخواست دے رکھی ہے۔  اصول کے مطابق وہ 15 دن کے بعد ہی اپنی فیملی سے مل سکتے ہیں۔  ‘

17 دسمبر کو منی پور اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن، دہلی اور منی پور مسلم اسٹوڈنٹس یونین نے دہلی  کے منی پور بھون پر کشورچندر کی گرفتاری کے خلاف مظاہرہ کیا تھا، جس کے بعد دونوں تنظیموں  کے صدور سمیت کئی مظاہرین کو حراست میں لیا گیاتھا۔اس سے پہلے 30 نومبر کو امپھال میں بھی کشور کی فوراً رہائی کے لئے مظاہرہ کیا گیا تھا۔انڈین جرنلسٹس یونین اور پریس کاؤنسل آف انڈیا نے کشور کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے ان کو رہا کرنے کی مانگ کی ہے۔