خبریں

کیا مودی حکومت نے الیکٹورل بانڈ معاملے میں پارلیامنٹ کو گمراہ کیا ؟

الیکشن  کمیشن نے گزشتہ  26 مئی 2017 کو وزارت قانون کے سکریٹری کو خط لکھ‌کر اپنی تشویش کا اظہار نہیں کیا تھا۔ اس کے بعد وزارت قانون نے کمیشن کے اعتراضات کو شامل کرتے ہوئے وزارت خزانہ کے محکمہ اخراجات کو تین خط بھیجا تھا۔

(فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : گزشتہ  18 دسمبر کو راجیہ سبھا میں ایک سوال کے جواب میں وزارت خزانہ کے محکمہ اخراجات نے کہا کہ الیکشن  کمیشن نے الیکٹورل بانڈ کو لےکر کسی تشویش کا اظہار  نہیں کیا تھا۔ حالانکہ شفافیت کے مدعے پر کام کرنے والے کارکنوں  نے کہا کہ الیکشن  کمیشن نے الیکٹورل بانڈ کو لےکر فکر ظاہر کرتے ہوئے حکومت کو خط لکھا تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت نے پارلیامنٹ کو گمراہ کیا ہے۔

رکن پارلیامان محمد ندیم الحق نے الیکٹورل بانڈ کو لےکر راجیہ سبھا میں سوال پوچھا تھا۔اس پر وزارت خزانہ میں ریاستی وزیر پی رادھاکرشنن نے بتایا کہ نومبر 2018 تک کل 1056.73 کروڑ روپے کا الیکٹورل بانڈ خریدا گیا ہے اور اس میں سے 1045.53 کروڑ روپے  سیاسی پارٹیوں کے پاس گئے ہیں۔ الیکٹورل بانڈ کو لےکر یہ تنازعہ جاری ہے کہ اس کی وجہ سے سیاسی پارٹیوں کو ملنے والے چندے کی رازداری اور بد عنوانی کو بڑھاوا ملے‌گا۔

اس کو لےکر پوچھا گیا تھا کہ جب الیکٹورل بانڈ کا انتظام نافذ کیا جا رہا تھا تو کیا الیکشن کمیشن نے اس کو لےکر فکر ظاہر کی تھی۔ اس پر مالیاتی ریاستی وزیر نے کہا کہ الیکشن  کمیشن نے الیکٹورل بانڈ کو لےکر کسی تشویش کا اظہار نہیں کیا  تھا۔ حالانکہ انڈین نیوی کے سابق صدر کوموڈور (ریٹائرڈ) لوکیش کے بترا کا دعویٰ ہے کہ ان کے پاس وہ دستاویزہیں جن سے یہ پتا چلتا ہے کہ الیکشن  کمیشن نے مرکزی حکومت کو خط لکھ‌کر اس پر اپنی فکر ظاہر کی تھی۔

دی وائر نے اس معاملے کو لےکر رپورٹ کیا تھا کہ الیکشن  کمیشن نے گزشتہ  26 مئی 2017 کو وزارت قانون کے سکریٹری کو خط لکھ‌کر اپنی فکر ظاہر کی تھی۔ الیکشن  کمیشن کے انتخابی محکمہ اخراجات کے ڈائریکٹر وکرم بترا نے یہ خط لکھا تھا۔ کمیشن نے پونے کے ایک شخص وہار دھروے کے ذریعے دائر  کی گئی آر ٹی آئی کی  درخواست کے تحت یہ جانکاری دی تھی۔

سال 2017 کے بجٹ میں مودی حکومت کے ذریعے سیاسی پارٹیوں کی فنڈنگ کو لےکر مجوزہ ایکشن پلان پر رد عمل دیتے ہوئے الیکشن  کمیشن نے لکھا کہ انکم ٹیکس ایکٹ، Representation of the People Act 1951 اور کمپنی ایکٹ 2013 میں ترمیم کرنے سے شفافیت پر کافی اثر پڑے‌گا۔ کمیشن نے لکھا، ‘ اس سے سیاسی خزانہ اور سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کی شفافیت کے پہلو پر سنگین اثر پڑے‌گا۔


یہ بھی پڑھیں: الیکٹورل بانڈ،بلیک کو وہائٹ کرنے کی اسکیم


اس خط میں الیکشن کمیشن نے یہ بھی لکھا تھا کہ قوانین میں ترمیم کرنے سے سیاسی جماعتوں کو ملنے والے چندے کی شفافیت پر گہرا اثر پڑے‌گا۔ مجوزہ ترمیم سے صرف پارٹیوں کو چندہ دینے کے لئے کاغذی کمپنیوں (شیل کمپنی) کے پنپنے کا راستہ کھل سکتا ہے۔ اگر کمپنیوں کو یہ چھوٹ دے دی جائے‌گی کہ ان کو پارٹیوں کو دیے جانے والے چندے کے بارے میں جانکاری نہیں دینی ہے تو اس سے شفافیت پر کافی برا اثر پڑے‌گا۔

لوکیش بترا کے ذریعے حاصل کئے گئے دستاویزات یہ دکھاتے ہیں کہ تین جولائی، 2017 کو منسٹری آف لاء اینڈ جسٹس  نے الیکشن  کمیشن کے اعتراضات کو لےکر محکمہ اقتصادی معاملات کو ایک میمورنڈم  بھیجا تھا۔ وزارت قانون کے Legislative Department نے لکھا، ‘ الیکشن  کمیشن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں کو دیے جانے والے چندے کی حد ختم کرنے پر کاغذی کمپنیوں کے کھلنے کا امکان بڑھ جائے‌گا جس کا صرف سیاسی پارٹیوں کو چندہ دینے کا کام ہوگا۔ ‘

الزام ہے کہ الیکٹورل بانڈ کی وجہ سے سیاسی پارٹیوں کو ملنے والے چندے کو لےکر رازداری اور بڑھ جائے‌گی۔ اس کو لےکر انتخابی اصلاح پر کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) نے سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی ہے۔ وزارت قانون نے وزارت خزانہ کے محکمہ اخراجات کو ایک نہیں بلکہ تین خط لکھا تھا لیکن وزارت خزانہ نے ایک بھی خط کا جواب نہیں دیا۔ وہیں وزارت خزانہ کے مالیاتی شعبے میں اصلاحات اور Legislature نے الیکشن  کمیشن کے خیالات سے اتفاق کیا تھا کہ نیا قانون صحیح نہیں ہے اور اس کو واپس لیا جانا چاہیے۔