خبریں

بلند شہر تشدد: بی جے پی ایم ایل اے نے کہا، صرف دو لوگوں کی موت نظر آتی ہے 21 گایوں کی نہیں

بلند شہر تشدد معاملے میں سابق 83 نوکر شاہوں کے ذریعے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ مانگنے پر انوپ شہر سے بی جے پی ایم ایل اے سنجے شرما نے کھلا خط لکھ کر 21 گائے کی موت پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔

سنجے شرما/ فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

سنجے شرما/ فوٹو: بہ شکریہ فیس بک

نئی دہلی:  اتر پردیش کے بلند شہر میں ہوئے تشدد کی مخالفت میں 83 سابق نوکر شاہوں نے خط لکھ کر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے استعفیٰ کی مانگ کی تھی۔ اس پر بلند شہر ضلع کے انوپ شہر اسمبلی سیٹ سے بی جے پی کے ایم ایل اے سنجے شرما نے نوکر شاہوں کو کھلا خط لکھ کر کہا کہ لوگوں کو صرف سمت اور پولیس انسپکٹر کی موت نظر آ رہی ہے ، کسی کو 21 گائے نظر نہیں آ رہی ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے مطابق؛ بی جے پی ایم ایل اے سنجے شرما کا کہنا ہے،’ آپ کو صرف سمت اور پولیس افسر کی موت دکھ رہی ہے۔ لیکن 21 گائے کی موت دکھائی نہیں دے رہی ہے۔اگر گئو کشی نہیں ہوتی تو یہ معاملہ بھی نہیں ہوتا۔’

گزشتہ 3 دسمبر کو بلندشہر کے سیانہ  علاقے کے چنگراوٹھی میں مبینہ طور پر گئوکشی کو لےکر مشتعل بھیڑ کے تشدد میں تھانہ کوتوالی میں تعینات انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت نامی ایک دیگر جوان کی موت ہو گئی تھی۔جن ستا کے مطابق؛ایم ایل اے شرما نے کہا کہ آپ سابق نوکرشاہوں کو ملک کی خدمت کا موقع ملا اور آپ لوگوں نے کی بھی، لیکن وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ مانگنے کا خط سیاست سے متاثر لگتا ہے۔

شرما نے سابق نوکر شاہوں پر طنز کرتے ہوئے خط میں مزید لکھا کہ’آپ لوگوں کو سیاست کرنی ہے تو الیکشن لڑیے۔ جو پارٹی 11 دسمبر کے بعد آپ لوگوں سے خط لکھوا رہی ہے وہ آپ لوگوں کو ٹکٹ ضرور دے گی۔’ایم ایل اے نے کہا کہ وہ خود سرکاری نوکری چھوڑ کر  سیاست میں آئے ہیں۔ ایم ایل اے نے یوگی آدتیہ ناتھ کا بچاؤ کرتے ہوئے کہا کہ اگر وزیر اعلیٰ کے من میں سماج کے تئیں غلط جذبات ہوتے تو سہ روزہ پروگرام (اجتماع)کی اجازت نہیں ملتی۔

3 دن کا پروگرام کامیابی کے ساتھ ختم ہوا جو آج تک کہیں نہیں ہوا۔3 دسمبر کو ہوئے اس معاملے کو لے کر وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے رد عمل کی کافی تنقید ہو رہی ہے۔ تشدد کے بعد ہوئی میٹنگ میں یوگی نے گئو کشی کی چرچہ کی لیکن انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی کوئی چرچہ نہیں ہوئی۔نوکرشاہوں نے خط میں لکھا تھا کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں اقتدار کے بنیادی اصولوں، آئینی پالیسی اورسماجی سلوک ختم ہو چکے ہیں۔

  ریاست کے وزیراعلیٰ ایک پجاری کی طرح شدت پسند اور اکثریتی سوچ  کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔خط میں لکھا ہے کہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لئے ایسے حالات پہلی بار پیدا  نہیں کئے گئے۔ اتر پردیش کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری  پڑی ہے۔ایسا پہلی بار نہیں ہوا جب بھیڑ کے ذریعے ایک پولس اہلکار کاقتل کیا گیا ہو، نہ ہی یہ گئورکشا کے نام پر ہونے والی سیاست کے تحت مسلمانوں کو الگ تھلگ کرکے سماج کو بانٹنے  کا پہلا معاملہ ہے۔

کھلا خط جاری کرنے والوں میں سابق خارجہ سکریٹری شیام سرن، سابق خارجہ سکریٹری سجاتا سنگھ، پلاننگ کمیشن کے سابق سکریٹری این سی سکسینہ، ارونا رائے، رومانیا میں ہندوستان کے سابق سفیر جولیو ربیرو، Administrative Reforms Commission کے سابق چیئرمین جے ایل بجاج، دہلی کے سابق نائب گورنر نجیب جنگ اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندار  سمیت کل 83 سابق نوکرشاہ شامل ہیں۔

اس معاملے میں 27 نامزد لوگوں اور60-50 نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ بلندشہر تشدد معاملے اور انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل معاملے میں اہم ملزم بجرنگ دل کے رہنما یوگیش راج کو بنایا گیا ہے۔ فی الحال وہ فرار چل رہا ہے۔ معاملے کا ایک دوسرا مطلوب شکھر اگروال بھی فرار ہے۔ اس تعلق سے ایک فوجی جیتو ملک عرف جیتو فوجی کو گرفتار کیا ہے۔ اس کے علاوہ 11 سے 12 دیگر لوگوں کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشاکے ان پٹ کے ساتھ)