خبریں

دو ہفتے میں خالی کریں نیشنل ہیرالڈ ہاؤس، نہیں تو ہوگی کارروائی: دہلی ہائی کورٹ

22 نومبر کو نیشنل ہیرالڈ بلڈنگ کی لیز ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو لے کراے جے ایل کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔

Credit: NH_India/Twitter

Credit: NH_India/Twitter

نئی دہلی:نیشنل ہیرالڈ ہاؤس خالی کرانے سے جڑی عرضی کو دہلی ہائی کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔ دہلی ہائی کورٹ نے اپنے آرڈر میں کانگریس کو 2 ہفتے میں نیشنل ہیرالد ہاؤس خالی کرنے کی ہدایت دی ہے۔ نیشنل ہیرالڈ کے بہادر شاہ ظفر مارگ پر واقع ہیرالڈ ہاؤس پر دہلی ہائی کورٹ کا فیصلہ آیا ہے۔ کورٹ کے آرڈر کے مطابق؛ اے جے ایل کو ہیرالڈ ہاؤس خالی کرنا ہوگا۔ مرکزی حکومت کے 30 اکتوبر کے نوٹس پر ہائی کورٹ نے فیصلہ سنایا ہے۔

این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق؛کورٹ نے بلڈنگ خالی کرنے کے لیے دو ہفتے کا وقت دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ دو ہفتے سے زیادہ وقت لگا تو قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔ واضح ہو کہ 22 نومبر کو نیشنل ہیرالڈ بلڈنگ کی لیز ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو لے کرAssociated Journals Limited (اے جے ایل )کی عرضی پر دہلی ہائی کورٹ نے فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ اے جے ایل کی اس عرضی میں لیز کے اہتماموں کی خلاف ورزی کرنے کے الزامات کی بنیاد پر ان کی لیز رد کرنے اور ہیرالڈ ہاؤس خالی کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کو چیلنج کیا گیا تھا۔

اس سے پہلے مرکزی حکومت کی طرف سے پیش ہوئےسالیسٹر جنرل تشار  مہتہ نے کہا تھا کہ اصول کے مطابق نیشنل ہیرالڈ ہاؤس میں پرنٹنگ کا کام ہونا چاہیے،جبکہ وہاں ایسا لمبے وقت سے نہیں ہو رہا ہے۔انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ انڈین ایکسپریس بلڈنگ سے جڑافیصلہ اس معاملے میں غلط طریقے سے کوٹ کیا گیا ہے۔ پبلک پراپرٹی کو جس کام کے لیے دیا گیا ہے وہ ہیرالڈ ہاؤس میں لمبے وقت سے نہیں کیا گیا ہے۔

 اپوزیشن نے الزام لگایا تھا کہ مرکزی حکومت نہرو کی وراثت کو ختم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ اس پر مہتہ  نے کہا تھا کہ یہ کہنا پوری طرح سے غلط  ہے کیونکہ لیز رد کرنے سے پہلے کئی بار نوٹس جاری کیا گیا تھا۔غور طلب ہے کہ بی جے پی رہنما سبرامنین سوامی نے پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں نیشنل ہیرالڈ معاملے میں شکایت درج کرائی تھی۔

 شکایت میں سوامی نے الزام لگایا تھا کہ کانگریس صدر راہل گاندھی ، یو پی اے کی چیئر پرسن سونیا گاندھی اور دیگر نے سازش کے تحت 50 لاکھ روپے کی ادائیگی کر فرضی واڑہ کیا۔ جس کے ذریعے ینگ انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ نے 90.25کروڑ روپے کی وہ رقم وصول کرنے کا حق حاصل کر لیا، جس کو اے جے ایل کو کانگریس کو دینا تھا۔اس معاملے میں سونیا گاندھی، راہل گاندھی، موتی لال وورا، آسکر فرنانڈس، سمن دوبے، سیم پترودا اور ینگ انڈیا کمپنی ملزم ہیں۔ فی الحال سبھی ملزمین ضمانت پر ہیں۔