خبریں

ملک کے سبھی کمپیوٹر حکومت کی نگرانی میں، 10 ایجنسیاں رکھیں گی نظر

گزشتہ 20 دسمبر کو ہوم منسٹری نے دہلی پولیس کمشنر ، سی بی ڈی ٹی ، ڈی آر آئی ، ای ڈی ، راء، این آئی جیسی 10ایجنسیوں کوحکم جاری کر کے ملک میں چلنے والے سبھی کمپیوٹر کی نگرانی کرنے کا اختیار دیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : مرکز کی مودی حکومت نے ملک 10 اہم ایجنسیوں کو ملک بھر میں چلنے والے کمپیوٹروں کے انفارمیشن کا انٹرسیپشن، نگرانی اور ڈی کرپشن کا اختیار دیا ہے۔ہوم منسٹر کی طرف سے جاری حکم میں کہا گیا ہے کہ خفیہ بیورو (آئی بی)،ای ڈی ،سی بی ڈی ٹی ،ڈی آر آئی ، سی بی آئی ، این آئی اے ، راء ، ڈائریکٹریٹ آف سگنل انٹلی جنس اور دہلی پولیس کے کمشنر کے پاس ملک بھر میں چلنے والے سبھی کمپیوٹر کی نگرانی کا اختیار ہوگا۔حکومت کے اس حکم کو لے کر کافی تنازعہ ہورہا ہے۔ اس معاملے میں اپوزیشن پارٹیوں کی مخالفت کے بعد راجیہ سبھا ملتوی کردی گئی ۔

ہوم منسٹری کا حکم

ہوم منسٹری کا حکم

کانگریس نے ملک کی اہم ایجنسیوں کو سبھی کمپیوٹروں کی مبینہ طورپر نگرانی کا اختیار دینے سے متعلق حکم کی تنقید کرتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ یہ شہریوں کی آزادی اور لوگوں کی پرائیویسی پر سیدھا حملہ ہے۔انہوں نے کہا ، ایجنسیوں کو فون کال اور کمپیوٹروں کی بنا کسی جانچ کی جاسوسی کرنے کا یک مشت اختیار دیناتشویشناک ہے۔ اس کے غلط استعمال کا اندیشہ ہے۔اسی موضوع پر کانگریسی رہنما کپل سبل نے کہا ، سپریم کورٹ نے پرائیویسی کو بنیادی حق بتایا ہے۔ حکومت ہند 20 دسمبر کی آدھی رات کو حکم جاری کرکے کہتی ہے کہ پولیس کمشنر ، سی بی ڈی ٹی ، ڈی آر آئی ، ای ڈی وغیرہ کے پاس یہ بنیادی حق ہوگا کہ وہ ہماری پرائیویسی میں دخل دے سکیں ۔ دیش بدل رہا ہے۔

قانون کے جانکار اور سپریم کورٹ کے وکیلوں نے بھی حکومت کے اس فیصلے کپر حیرانی کا اظہار کیا ہے۔ سینئر وکیل اندیا جئے سنگھ نے ٹوئٹ کر کے کہا کہ یہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا ، شریا سنگھل سمیت سپریم کورٹ کے فیصلوں کی یہ کھلی خلاف ورزی ہے ۔ حکم میں لکھا ہے کہ کوئی بھی انفارمیشن کو انٹرسیٹ کیا جاسکتا ہے ۔ اس کا مطلب ہے کہ اس میں فیس بک پروفائل اور وہاٹس ایپ جیسی چیزیں بھی شامل ہوں گی۔

دریں اثنا اپوزیشن کے حملوں کا جواب دیتے ہوئے وزیر خزانہ ارون جیٹلی راجیہ سبھا میں کہا کہ ،اس کا عام لوگوں کی زندگی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔انہوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ کمپیوٹر انسٹرومنٹ آنے شروع ہوئے تو 18 سال پہلے انفارمیشن ٹکنالوجی ایکٹ آیا تھا۔ اس کے سیکشن 69 کے تحت کہا گیا کہ قومی سلامتی  کے مدنظر کسی تشویشناک حالت میں ایجنسیاں جانچ کر سکتی ہیں ۔اس کے جواب میں غلام نبی آزاد نے کہا کہ حکم میں کہیں بھی قومی سلامتی کا ذکر نہیں ہے۔

جیٹلی نے یہ بھی کہا کہ یہ اصول 2009میں بنایا گیا تھا ۔ وقت وقت پر اس طرح کا حکم جاری کیا جاتا رہا ہے۔اس میں عام شہریوں پر الگ سے نگرانی جیسی کوئی بات نہیں ہے۔یونین منسٹر روی شنکر پرساد نے اس معاملے میں کہا کہ یہ حکم قومی سلامتی کے مفاد میں ہے اور یہ فیصلہ منموہن سنگھ کی حکومت نے 2009میں کیا تھا۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)