خبریں

لوک پال : گزستہ 4 سالوں میں سرچ کمیٹی کی ایک بھی میٹنگ نہیں

آر ٹی آئی کے ذریعے پتا چلا ہے کہ لوک پال سلیکشن  کمیٹی کی پہلی میٹنگ  مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے 45 مہینوں کے بعد مارچ، 2018 میں ہوئی تھی ۔ حکومت نے غیر قانونی طریقے سے میٹنگ  کے منٹس کی کاپی دینے سے انکار کر دیا۔

 (فوٹو : پی ٹی آئی)

(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: بد عنوانی کے معاملوں پر ایک آزاد اور مضبوط ادارہ قائم کرنے کے لئے سال 2013 میں لوک پال اور لوک آیکت بل پاس کیا گیا تھا۔ حالانکہ مرکز کی مودی حکومت کے ساڑھے چار سال سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی ابھی تک لوک پال کی تقرری نہیں ہوئی ہے۔ آر ٹی آئی کی درخواست کے ذریعے انکشاف  ہوا کہ پچھلے چار سالوں میں لوک پال سرچ کمیٹی کی ایک بھی میٹنگ  نہیں ہوئی ہے۔ وہیں لوک پال سلیکشن  کمیٹی کی پہلی میٹنگ  مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے 45 مہینوں کے بعد ہوئی۔

سرچ کمیٹی کا کام ہوتا ہے کہ وہ لوک پال کے عہدے کے لئے لائق لوگوں کو منتخب کرے اور اس کو سلیکشن  کمیٹی کے پاس بھیجے۔ اس کے بعد سلیکشن کمیٹی سرچ کمیٹی کے ذریعے بھیجے گئے ناموں کی بنیاد پر لوک پال کی تقرری کرے‌گی۔ آر ٹی آئی کو لےکر کام کرنے والے سترک ناگرک سنگٹھن(ایس این ایس) اور این سی پی آر آئی کی ممبر انجلی بھاردواج کے ذریعے دائر آر ٹی آئی سے پتا چلا ہے کہ لوک پال سلیکشن کمیٹی کی پہلی میٹنگ  مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے 45 مہینوں کے بعد مارچ، 2018 میں ہوا تھا۔

اس کمیٹی کے صدر وزیر اعظم نریندر مودی ہیں۔ حالانکہ لوک پال سرچ کمیٹی کی ابھی تک ایک بھی میٹنگ نہیں ہوئی  ہے۔ ایسا کرنا مودی حکومت کے ذریعے لوک پال کی تقرری کرنے اور بد عنوانی پر روک لگانے کے دعویٰ پر سوالیہ نشان کھڑا کرتا ہے۔ انجلی بھاردواج نے کہا، ‘ جب سرچ کمیٹی کی میٹنگ  ہی نہیں ہوگی  تو سلیکشن  کمیٹی کیا کر سکتی ہے۔ یہ واضح ہو گیا ہے کہ اس حکومت کی لوک پال کی تقرری  کرنے کی کوئی منشاء نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے ذریعے بار بار کہنے کے باوجود حکومت لوک پال کی تقرری  نہیں کر رہی ہے۔ ‘

سلیکشن  کمیٹی کے ذریعے  27 ستمبر 2018 کو سرچ کمیٹی کی تشکیل کی گئی تھی ۔ اس کمیٹی میں کل 8 ممبر ہیں۔ ڈی او پی ٹی نے بتایا کہ مودی حکومت میں لوک پال سلیکشن  کمیٹی کی کل چھے میٹنگ  ہوئی ہے ۔ وہیں محکمے نے یہ بھی بتایا کہ دو میٹنگ سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کے وقت  میں ہوئی  تھی ۔ آر ٹی آئی کے تحت ملی جانکاری کے مطابق لوک پال سلیکشن  کمیٹی کی آخری میٹنگ   19 ستمبر 2018 کو ہوا تھا جس میں وزیر اعظم نریندر مودی، لوک سبھا اسپیکر سمترا مہاجن، اس وقت کے چیف جسٹس دیپک مشرا اور وکیل مکل روہتگی موجود تھے۔

مودی حکومت میں لوک پال کی کل 6 سلیکشن  کمیٹی کی تفصیل۔

مودی حکومت میں لوک پال کی کل 6 سلیکشن  کمیٹی کی تفصیل۔

واضح ہو  کہ لوک پال سلیکشن  کمیٹی میں کل پانچ ممبر ہوتے ہیں جس میں وزیر اعظم، لوک سبھا اسپیکر، چیف جسٹس، لوک سبھا میں حزب مخالف کے رہنما اور مشہور قانون داں شامل ہوتے ہیں۔ مرکزی حکومت کے ذریعے مشہور قانون داں کا انتخاب ہوتا ہے۔ اس وقت اس عہدے پر سپریم کورٹ کے سینئر وکیل مکل روہتگی ہیں۔ اس سے پہلے اس عہدے پر پی پی راؤ تھے۔

کانگریس لوک سبھا میں سب سے بڑی حزب مخالف پارٹی  ہے لیکن اس کے پاس حزب مخالف کا رہنما منتخب کر نے کے لئے رکن پارلیامان کی مناسب  تعداد نہیں ہے۔ مودی حکومت اس بات کا حوالہ دیتی رہی تھی کہ چونکہ اس وقت ایوان میں حزب مخالف کا کوئی رہنما نہیں ہے اس لئے لوک پال منتخب کرنے کے لئے میٹنگ نہیں ہو پا رہی ہے۔

حالانکہ جب یہ معاملہ سپریم کورٹ میں گیا تو کورٹ نے کہا کہ لوک پال قانون کی دفعہ 4 میں لکھا ہے کہ اگر سلیکشن  کمیٹی میں کوئی عہدہ خالی ہے، تب بھی لوک پال کی تقرری ہو سکتی ہے۔ کورٹ نے حکم دیا کہ حکومت بغیر حزب مخالف رہنما کے لوک پال کا انتخاب کرے۔ حالانکہ درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ حکومت کو لوک پال قانون میں ترمیم کرکے یہ کلاز جوڑنا چاہیے  کہ اگر حزب مخالف کے رہنما کا عہدہ خالی ہے تو لوک سبھا میں حزب مخالف کی سب سے بڑی پارٹی کے رہنما کو بلایا جانا چاہیے۔

ایسے ہی حالات سی بی آئی ڈائریکٹر کی تقرری کے وقت پیداہوئی تھی۔ سی بی آئی والے معاملے میں ترمیم کرتے ہوئے حکومت نے یہ کلاز جوڑ دیا تھا حالانکہ انہوں نے لوک پال کو لےکر یہ ترمیم نہیں کی۔ بھاردواج نے کہا، ‘ یہ دکھاتا ہے کہ حکومت لوک پال ادارہ نہیں چلانا چاہتی ہے۔ اگر آج لوک پال بن گیا ہوتا تو رافیل جیسے معاملوں کی سماعت لوک پال کر رہا ہوتا۔ ‘

آر ٹی آئی سے ملے جواب سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ حکومت لوک پال کے انتخاب کو لےکر کافی رازداری برت رہی ہے۔ حکومت نے یہ جانکاری تو دی ہے کہ کل کتنی میٹنگ ہوئی ہے لیکن انہوں نے ضروری دستاویز منٹس آف میٹنگ کی کاپی دینے سے انکار کر دیا۔ ڈی او پی ٹی نے کہا کہ چونکہ میٹنگ میں ‘ اعلی سطح ‘ کے لوگ شامل ہیں اس لئے میٹنگ کا منٹس خفیہ دستاویز ہے اور یہ جانکاری نہیں دی جا سکتی ہے۔

سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ  کا منٹس دینے سے حکومت نے کیا منع ۔

سلیکشن کمیٹی کی میٹنگ  کا منٹس دینے سے حکومت نے کیا منع ۔

ڈی او پی ٹی نے لکھا، ‘ جہاں تک منٹس آف میٹنگ کی بات ہے، چونکہ یہ دستاویز تین سے پانچ اعلیٰ  سطح کے لوگوں کے ذریعے تیار کیا گیا ہے اور یہ خفیہ دستاویز کی طرح شیئر  کیا جاتا ہے۔ اس لئے اس کی کاپی مرکزی پبلک انفارمیشن افسر کے ذریعے نہیں دی جا سکتی ہے۔ ‘ اس پر انجلی بھاردواج نے کہا، ‘ چونکہ پبلک انفارمیشن  افسر نے یہ جانکاری دینے سے منع کرتے وقت آر ٹی آئی کی کسی دفعہ کا ذکر نہیں کیا ہے، اس لئے اس طرح جانکاری دینے سے منع کرنا پوری طرح غیر قانونی ہے۔ ‘

بھاردواج نے آگے کہا، ‘ ایک ادارے کو قابل اعتماد بنانے کے لئے یہ ضروری ہے کہ اس میں تقرری شفاف اور مناسب طریقے سے ہونی چاہیے۔ حکومت کے ذریعے تقرری کے عمل میں تاخیر اور رازداری لوک پال کی تشکیل سے پہلے ہی عوامی اعتماد کو کمزور کر دے‌گی۔ ‘ دی وائر نے حال ہی میں رپورٹ کی کہ جہاں ایک طرف مرکز کی؛ مودی حکومت نے چار سال بعد بھی لوک پال کی تقرری نہیں کی ہے وہیں 12 ریاستوں میں لوک آیکت کے عہدے خالی ہیں۔

اس وقت دہلی سمیت صرف 18 ریاستوں میں لوک آیکت ہیں۔ اتناہی نہیں، چار ریاستوں نے تو اب تک اپنے یہاں لوک آیکت قانون نافذ ہی نہیں کیا ہے۔ لوک پال اور لوک آیکت بل، 2013 کی دفعہ 63 میں کہا گیا ہے کہ پارلیامنٹ سے اس قانون کو منظور کئے جانے کے ایک سال کے اندر تمام ریاست لوک آیکت کی تقرری کریں‌گے۔ حالانکہ کئی ساری ریاستوں نے اس اصول کی خلاف ورزی کی ہے۔ لوک پال اور لوک آیکت بل 16 جنوری 2014 کو نافذ ہواتھا۔