خبریں

نوودیہ ودیالیہ: گزشتہ 5سالوں میں 49 بچوں نے  خودکشی کی

سب سے زیادہ 14 بچوں نے سال 2017 میں خودکشی کی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ یکطرفہ پیار، گھر یلو مسائل، جسمانی سزا، کلاس میں بے عزتی، پڑھائی کا دباؤ، ڈپریشن اور دوستوں کے درمیان لڑائی خودکشی کی اہم وجوہات ہیں۔

جواہرنوودیہ ودیالیہ، سیتاپور۔  (فوٹو بشکریہ : Wikimedia Commons)

جواہرنوودیہ ودیالیہ، سیتاپور۔  (فوٹو بشکریہ : Wikimedia Commons)

نئی دہلی: مرکزی حکومت کے تحت نوودیہ ودیالیہ میں پچھلے پانچ سالوں میں 50 کے قریب بچوں نے خودکشی کر لی۔انڈین ایکسپریس کے ذریعے دائر کی گئی آر ٹی آئی میں  اس بات کاانکشاف ہوا ہے۔آر ٹی آئی سے ملی جانکاری کے مطابق سال 2013 سے لےکر 2017 کے بیچ میں 49 بچوں نے خودکشی کی اور اس میں سے آدھے لوگ دلت اور آدیواسی ہیں۔  زیادہ تر خودکشی کرنے والے بچوں میں لڑکے ہیں۔انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق 7لوگوں کو چھوڑ‌کر باقی سبھی نے پھانسی لگاکر خودکشی کی اور اس کے بارے میں یا تو طالب علموں کے ذریعے پتہ چلا یا پھر اسکول کے اسٹاف نے اس کا پتہ لگایا۔

واضح ہو کہ نوودیہ ودیالیہ کی شروعات سال 1985سے86 میں ہوئی تھی اور اس کو بورڈ اگزامس میں سب سے اچھا نتیجہ دینے والے اداروں میں سے ایک مانا جاتا ہے۔  نوودیہ ودیالیہ ملک کے ہزاروں پچھڑے اور غریب بچوں کے لئے اچھی تعلیم کا ذریعہ ہے۔سال 2012 سے ان اسکولوں کی کلاس 10 کے لئے پاس کرنے والوں کا فیصد99 فیصد سے زیادہ اور کلاس 12 کے لئے 95 فیصد سے زیادہ رہا ہے۔  پاس کرنے والے فیصد کے یہ اعداد و شمار مہنگے پرائیویٹ اسکولوں کے مقابلے کافی زیادہ ہیں۔

ملک میں اس وقت 635 نوودیہ ودیالیہ ہیں اور ان کو   ایم ایچ آر ڈی  کے تحت خود مختار ادارہ نوودیہ ودیالیہ کمیٹی (این وی ایس) کے ذریعے چلایا جاتا ہے۔اصول کے مطابق اسکول کی 75 فیصد سیٹیں دیہی بچوں کے لئے ریزرو ہوتی ہیں۔  اس لئے نوودیہ ودیالیہ کو ایسی جگہ نہیں بنایا جاتا ہے جہاں پر 100 فیصدی شہری آبادی ہو۔نوودیہ ودیالیہ میں 6 کلاس سے ایڈمشن شروع ہوتا ہے اور یہاں 12ویں تک کی پڑھائی ہوتی ہے۔  میرٹ لسٹ کی بنیاد پر ہی یہاں ایڈمشن ہوتا ہے۔  نوودیہ کی مقبولیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ جتنے لوگ ہرسال داخلہ کے لئے امتحان دیتے ہیں ان میں سے اوسطاً تین فیصد سے کم لوگ ہی پاس کر پاتے ہیں۔

حالانکہ موجودہ وقت میں نوودیہ ودیالیہ بہت بڑے مسائل کا سامنا کر رہا ہے۔  ملک کے 635 نوودیہ ودیالیہ میں اس وقت 2.8 لاکھ بچے پڑھ رہے ہیں۔  31 مارچ 2017 تک کل 2.53 لاکھ بچوں نے، جن کی عمر 9 سے لےکر 19 سال تک ہے، نے تقریباً 600 نوودیہ ودیالیہ میں داخلہ لیا ہے۔حیرانی کی بات یہ ہے کہ اسی سال 14 بچوں نے خودکشی کی۔  اس حساب سے سال 2017 میں ہرایک لاکھ بچوں پر 5.5 لوگوں نے خودکشی کی۔  دوسری طرح سے کہیں تو ہرایک لاکھ بچوں پر تقریباً چھے لوگوں نے سال 2017 میں خودکشی کی۔

یہ اعداد و شمار سال 2015 کے اعداد و شمار سے زیادہ ہے۔  سال 2015 میں فی ایک لاکھ بچوں پر خودکشی کرنے والوں کا اعداد و شمار تقریباً تین تھا۔2013 سے لےکر 31 دسمبر 2017 تک میں 49 بچوں نے خودکشی کی اور اس میں سے 24 لوگ جنرل اور او بی سی طبقے سے تھے۔  وہیں 16 ایس سی اور 9 ایس ٹی کے بچّوں نے خودکشی کی ہے۔اس کے  علاوہ خودکشی کرنے والوں میں 35 لڑکے ہیں اور 14 لڑکیاں ہیں۔  نوودیہ ودیالیہ میں ایس سی اور ایس ٹی کمیونٹی کے بچوں کے لئے ضلع میں ان کی تعداد کی بنیاد پر سیٹیں ریزرو ہوتی ہیں۔

حالانکہ یہ اعداد و شمار ایس سی کے لئے قومی اوسط 15 فیصد اور ایس ٹی کے لئے 7.5 فیصد سے کم نہیں ہو سکتا ہے۔نوودیہ ودیالیہ میں بچوں کے ذریعے خودکشی کے کئی وجوہات ہیں۔  یکطرفہ پیار، گھر یلو مسائل، جسمانی سزا، کلاس میں بے عزتی، پڑھائی کا دباؤ، ڈپریشن اور دوستوں کے درمیان لڑائی اہم وجوہات ہیں۔خاص بات یہ ہے کہ زیادہ تر خودکشی یا تو گرمی کی چھٹیوں کے بعد یا پھر امتحان کے مہینوں یعنی کہ جنوری، فروری اور مارچ کے دوران ہوئی ہیں۔