عالمی خبریں

اسلام آباد: بدعنوانی کے معاملے میں پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو 7 سال کی قید

پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر 25 لاکھ ڈالر کا جرمانہ بھی لگایا گیا ہے۔

فوٹو : رائٹرز

فوٹو : رائٹرز

نئی دہلی: پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو العزیزیہ معاملے میں 7 سال کی سزا ملی ہے ۔وہیں عدالت نے فلیگ شپ کے معاملے میں ان کو بری کر دیا ہے ۔ پاکستان کی  بدعنوانی روک تھام سے متعلق ایک عدالت (National Accountability Bureau)نے یہ فیصلہ سنایا ہے ۔عدالت نے پاکستان کے سابق وزیر اعظم نواز شریف پر 25 لاکھ ڈالر کا جرمانہ بھی لگایا گیا ہے۔نواز شریف کو لاہور کے کوٹ لکھ پت جیل رکھا جائے گا۔

پاکستان کے اخبار ڈان کے مطابق، سزا سنائے جانے کے بعد نواز شریف کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔وہیں اہل خانہ کے درخواست پر کوٹ لکھ پت جیل میں ان کو رکھنے کی عدالت نے اجازت دی ہے ۔ پہلے ان کو راولپنڈی کی اڈیالا جیل میں رکھنے کی بات کہی جارہی تھی ،لیکن عدالت نے ان کی صحت کے مدنظر یہ فیصلہ لیا ہے۔واضح ہوکہ اسلام آبا دواقع جوابدہی عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے نواز کے خلاف فیلگ شپ انویسٹ مینٹ اور العزیزیہ معاملوں میں شنوائی پوری ہونے کے بعد گزشتہ ہفتے اپنا فیصلہ محفوظ رکھا تھا ۔ سپریم کورٹ نے تین بار وزیر اعظم رہ چکے نواز شریف کے خلاف بدعنوانی کی بقیہ دو معاملہ نپٹارہ کرنے کے لیے سوموار کا وقت طے کیا تھا ۔ معاملے میں 14 سال تک کی جیل ہوسکتی تھی ۔

اتوار کو لاہور سے اسلام آباد پہنچے نواز شریف نے کہا تھا کہ ، ان کی روح صاف ہے ۔ عدالت جانے سے پہلے اسلام آباد میں ایک خاص میٹنگ میں پارٹی سینئر رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں انہوں نے کہا تھا ، مجھے کسی بات کا ڈر نہیں ہے ۔ میری روح صاف ہے ۔ میں نے ایسا کچھ نہیں کیا ہے کہ مجھے اپنا سر جھکانا پڑے ۔ میں نے ہمیشہ پوری ایمانداری سے اس ملک کی خدمت کی ہے ۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ہے ۔ جیو ٹی وی نے اپنی خبر میں بتایا تھا کہ اپنےخلاف کوئی فیصلہ آنے پر پارٹی کے رخ سے جڑے سوال پر نواز شریف نے کہا کہ یہ طے کرنا پارٹی کے سینئر رہنماؤں پر منحصر ہوگا۔

غور طلب ہے کہ قومی جوابدہی بیورو نے 8 ستمبر 2017 کو تین معاملے اے ون فیلڈ پراپرٹیز معاملہ ، فلیگ شپ انویسٹ منٹ معاملہ اور العزیزیہ اسٹیل ملس معاملہ شروع کیا تھا۔ سپریم کورٹ نے جولائی 2017 میں پناما پیپرس معاملے میں شریف کو نااہل ٹھہرایا تھا ۔ اے ون فیلڈ پراپرٹیز معاملے میں جولائی 2018 میں نواز ، ان کی بیٹی اور داماد کیپٹن محمد صفدر کو باالترتیب 11سال، 8 سال اور ایک سال کی سزا سنائی تھی ۔ حالاں کہ ستمبت میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کو ضمانت دے دی تھی ۔