خبریں

الیکشن کمیشن کی سفارش، غلط حلف نامہ رکنیت ختم کرنے کی بنیاد بنے

موجودہ سسٹم  میں غلط حلف نامہ داخل کرنے والے امیدوار کے خلاف مجرمانہ قانون کے تحت دھوکہ دھڑی کا ہی معاملہ درج ہوتا ہے۔

الیکشن کمیشن (فوٹو : پی ٹی آئی)

الیکشن کمیشن (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: الیکشن کمیشن نے حکومت کے ساتھ انتخاب میں اصلاحاتی کارروائی  کو آگے بڑھانے کی ایک بار پھر پہل کرتے ہوئے امیدواروں کے ذریعے غلط حلف نامہ داخل کرنے پر رکنیت ختم کرنے اور ودھان پریشدانتخاب کے لئے خرچ کی حد طے کرنے کے اہتمام کو شامل کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔کمیشن کے اعلی عہدوں کے ذرائع کے مطابق انتخابی اصلاحات کی نئی تجاویز کے ساتھ جلدہی الیکشن کمیشن کے افسروں کی لاء سکریٹری جی نارائن راجو کے ساتھ میٹنگ  کے پلان  کو آخری شکل دیا جا رہاہے۔  یہ میٹنگ پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس کے ختم ہونے کے فوراً بعد کرنے کی تیاری ہے۔  اس دوران رشوت دینے کو ایک سنگین جرم بنانے کے لئے بھی کہا جائے‌گا۔

پارلیامنٹ کے سرمائی اجلاس کا اختتام8 جنوری کو ہوگا۔قابل ذکر ہے کہ کمیشن کے انتظامی معاملے سیدھے طور پر وزارت قانون کے ماتحت آتے ہیں۔موجودہ سسٹم  میں غلط حلف نامہ دینے والے امیدوار کے خلاف مجرمانہ قانون کے تحت دھوکہ دھڑی کا ہی معاملہ درج ہوتا ہے۔  مجوزہ اہتمام کے تحت غلط حلف نامہ دےکر انتخاب جیتنے والے امیدوار کی رکنیت ختم کرنے کی تجویز ہے۔

اسی طرح سے الیکشن کمیشن نے اسمبلی انتخاب کی طرز پر ودھان پریشد کے انتخابات میں بھی خرچ کی حد طے کرنے کی پہل کی ہے۔ذرائع نے کہا کہ کمیشن وزارت کو چیف الیکشن کمشنر کی طرز پر دو الیکشن کمشنر کو آئینی تحفظ دینے کی اس کی مانگ پر بھی غور کرنے کے لئے کہے‌گا۔ وزارت قانون چیف الیکشن  کمشنر اور الیکشن  کمشنر کی تقرری کے لئے فائل آگے بڑھاتی ہے جبکہ صدر ان کی تقرری کرتے ہیں۔

چیف الیکشن  کمشنر کو پارلیامنٹ کے ذریعے Impeachment کے ذریعے ہی عہدے سے ہٹایا جا سکتا ہے۔  صدر چیف الیکشن  کمشنر کی سفارش کی بنیاد پر الیکشن  کمشنر کو ہٹا سکتے ہیں۔لاء کمیشن نے مارچ 2015 میں انتخابی اصلاحات پر پیش اپنی رپورٹ میں دونوں الیکشن  کمشنر کو آئینی تحفظ عطا کرنے کی تجویز دی ہے۔الیکشن  کمیشن الیکشن  کمشنر کو آئینی تحفظ دینے کے لئے الیکشن  کمیشن پر زور دے رہا ہے۔

ایک دوسری تجویز یہ ہے کہ الیکشن کمیشن مسلح فوجی اہلکاروں کے لئے انتخابی قانون ‘ جینڈر نیوٹرل'(تمام جنسوں کے لئے یکساں)بنانے پر زور دے‌گا۔  انتخابی قانون میں اہتماموں کے مطابق فی الحال کسی فوجی کی بیوی کو ایک’سروس ووٹر ‘کے طور پر نامزد ہونے کا حق حاصل ہے، لیکن کسی خاتون فوجی افسر کا شوہر اس کے لئے حقدارا نہیں ہے۔راجیہ سبھا کے سامنے زیر التوا ایک بل میں’بیوی’لفظ کو  شوہر یا بیوی ‘سے بدلنے کی تجویز رکھی  گئی ہے، جس سے یہ اہتمام ہر جنس کے لئے برابر ہو جائے‌گا۔

مسلح فوجی اہلکار،سی آر پی ایف، اپنی ریاست کے باہر تعینات ریاستی پولیس اہلکار اور ہندوستان کے باہر تعینات مرکز کے ملازم ‘سروس ووٹر ‘کے طور پر نامزد ہونے کے حقدار ہوتے ہیں۔الیکشن کمیشن کے ایک افسر نے کہا، بہت کچھ پارلیامنٹ پر منحصر کرتا ہے۔  بل لوک سبھا میں منظور ہو چکا ہے۔  یہ لوک سبھا انتخابات سے پہلے سروس ووٹر کے لئے ایک بڑی انتخابی اصلاح ہے۔  ہم چاہتے ہیں کہ حکومت اس کو جلد سے جلد منظور کرائے۔  ‘

ذرائع نے غلط حلف نامہ داخل کرنے کے مدعے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ابھی تک اس کے لئے 6 مہینے کی جیل کی سزا ہوتی ہے۔  لیکن الیکشن  کمیشن اس کو ‘ انتخابی جرم ‘ بنانا چاہتا ہے۔ایک دوسرےافسر نے بتایا کہ انتخابی جرم میں جرم ثابت ہونانااہلی کی ایک بنیاد ہے۔  6مہینے جیل کی سزا سے ڈر پیدا نہیں ہوتا ہے۔  نااہلی سے ہوگا۔  ‘

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)