خبریں

یوگی حکومت نے مویشی شیلٹر کے لئے دیے160 کروڑ

اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کا نیا فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب اپوزیشن پارٹیوں نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی حکومت انسانوں کے مقابلے گائے پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔

اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ۔  (فوٹو : پی ٹی آئی)

اتر پردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ۔  (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : اتر پردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے ریاست کے تمام میونسپل کارپوریشن کو آوارہ مویشیوں کے لیے شیلٹر ہوم بنانے کے لیے10 کروڑ روپے دیے ہیں۔ اس بات کو لے کر یوگی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا جا تا رہا ہے کہ حکمراں بی جے پی سیاسی فائدے کے لیے گئو رکشا کا مدعا اچھال رہی ہے۔ دی ٹیلی گراف کی رپورٹ کے مطابق ریاست کے 16 میونسپل کارپوریشن کے لیے 160 کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی ہے۔ اس سے پہلے ریاست کے تمام 75 ضلعوں کو گائے اور بیل کے لیے نئے شیلٹر ہوم بنانے کے لیے1.2کروڑ روپے کی رقم جاری کی گئی تھی۔

گزشتہ سال، ریاست کے 653 میونسپل کارپوریشن میں سے 69 کو گئو شالہ کی تعمیر کے لیے چنا گیا تھا اور ان میں سے ہر ایک کو 10 لاکھ روپے سے 30 لاکھ روپے کی رقم جاری کی گئی تھی۔لیکن سرکاری رپورٹس کے مطابق صرف دو ضلع لکھنؤ اور بریلی نے ایک سال کی طے شدہ مدت کے اندر گئو شالہ بنانے کا کام پورا کیا۔

محکمہ مویشی پروری کے ایک افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ بی جے پی ایم ایل اے نے حال ہی میں وزیراعلیٰ کو جانکاری دی تھی کہ پوری ریاست میں آوارہ مویشی خاص طور پر گائے فصلوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔ اس کی وجہ سے سڑک حادثے بھی ہو رہے ہیں۔اس کے بعد وزیر اعلیٰ نے آوارہ مویشیوں کی حفاظت کے لیے زیادہ رقم جاری کرنے کے لیے سوموار کو ایک نیا فیصلہ لیا۔ چیف سکریٹری انوپ چندر پانڈے نے حکومت کے اس منصوبے کی جانکاری دی تھی اور متعلقہ افسروں سے یہ یقینی بنانے کے لیے کہا تھا کہ مویشیوں کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔ انہوں نے گائے اور بیلوں کی حفاظت کے لیے اسکیموں کے مدنظر بلاک وائز رپورٹ بھی مانگی تھی۔ پانڈے نے گزشتہ ہفتےڈویزنل  کمشنرزاور ضلع مجسٹریٹس کے ساتھ ایک ویڈیو کانفرنسنگ بھی کی تھی۔

سرکار کے ایک ذرائع نے کہا کہ یوگی حکومت کی نئی پہل کے علاوہ دیہی ڈیولپمنٹ کمشنر  ناگیندر پرساد سنگھ نے کچھ دن پہلے ہر بلاک کو لکھا تھا کہ بی ڈی او سے گئو شالہ اور چرائی کے لیے سسٹم تیار کرنے کے لیے کہا جائے۔انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ یوگی آدتیہ ناتھ ان بلاکس کو ایوارڈ سے نوازیں گے جو گائے کی حفاظت کے لیے اچھا کام کر رہے ہیں۔ واضح ہوکہ اتر پردیش میں 823 بلاک ہیں۔

یوگی آدتیہ ناتھ کا یہ نیا فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب اپوزیشن پارٹیوں نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی حکومت انسانوں کے مقابلے گائے پر زیادہ توجہ دے رہی ہے۔حال ہی میں بلند شہر تشدد کے تناظر میں ایکٹر نصیرالدین شاہ نے کہا تھا کہ ایک گائے کی موت کو ایک پولیس افسر کی موت سے زیادہ توجہ دی گئی۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ 3 دسمبر کو بلندشہر کے سیانہ  علاقے کے چنگراوٹھی میں مبینہ طور پر گئوکشی کو لےکر مشتعل بھیڑ کے تشدد میں تھانہ کوتوالی میں تعینات انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت نامی ایک دیگر جوان کی موت ہو گئی تھی۔

پولیس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ دادری میں ہوئے اخلاق قتل معاملے میں 28 ستمبر 2015 سے 9 نومبر 2015 تک جانچ افسر تھے۔اس معاملے میں 27 نامزد لوگوں اور 50سے60 نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔  بلندشہر تشدد معاملے اور انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل معاملے میں کلیدی ملزم بجرنگ دل کے رہنما یوگیش راج کو بنایا گیا ہے۔  فی الحال وہ فرارہے۔  معاملے میں  ایک اور مطلوب شیکھر اگروال بھی فرار ہے۔

اس معاملے میں ایک فوجی جیتو ملک عرف جیتو فوجی کو گرفتار کیا ہے۔  اس کے علاوہ 11 سے 12 دوسرے لوگوں کو بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔قابل ذکر ہے کہ اتر پردیش پولیس سبودھ کمار سنگھ کے قتل کے ملزمین کو پکڑنے سے پہلے مبینہ گئو کشی کے معاملے کی تفتیش کرے‌گی۔بلندشہر کے اے ایس پی  رئیس اختر نے انڈین ایکسپریس کو بتایا تھا، اس وقت ہماری اہم فکر یہ ہے کہ کن لوگوں نے گائے کو مارا ہے۔  گائے کے قتل کو لےکر  پھیلے تشدد میں ہی انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی موت ہوئی تھی۔  ہمارا ماننا ہے کہ پہلے جب ہم گئو کشی کی جانچ‌کر لیں‌گے تو اس سے پتہ چلے‌گا کہ کیسے سبودھ سنگھ کی موت ہوئی تھی۔  ‘

یہی نہیں گزشتہ دنوں ایک پروگرام میں یوگی آدتیہ ناتھ نے انسپکٹرسبودھ کمار سنگھ کے قتل کو ماب لنچنگ نہیں بلکہ ایک حادثہ قرار دیا تھا۔انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق نئی دہلی  میں ایک پروگرام کے دوران یوگی نے کہا تھا، ‘اتر پردیش میں ماب لنچنگ کا کوئی واقعہ نہیں ہے۔  بلندشہر کا واقعہ ایک حادثہ ہے اور اس میں قانون اپنا کام کر رہا ہے۔  کوئی بھی قصوروار بخشا نہیں جائے‌گا۔  غیر قانونی جانور کاقتل پورے اتر پردیش میں ممنوع ہے اور ڈی ایم اور ایس پی اس کے جواب دہ ہوں‌گے۔  ‘

اس کے علاوہ تشدد کے کچھ دنوں بعد وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے واقعہ کو لےکر ایک میٹنگ کی تھی جس میں سارا دھیان گئوکشی پر ہی رہا۔  یوگی آدتیہ ناتھ نے تشدد میں مارے گئے پولیس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی موت پر ایک لفظ بھی نہیں بولا۔این ڈی ٹی وی کے مطابق سی ایم نے اس واقعہ پر چیف سکریٹری، ڈی جی پی، چیف سکریٹری ہوم، اڈیشنل ڈائریکٹر جنرل انٹلی جنس آف پولیس کے ساتھ اجلاس کیا تھا۔  اجلاس کے بعد ایک پریس ریلیز جاری کی گئی، جس میں انسپکٹر کا کہیں ذکر نہیں تھا۔گزشتہ 4 دسمبر 2018 کو جاری پریس ریلیز میں لکھا گیا ہے کہ یوگی آدتیہ ناتھ نے سنجیدگی سے جانچ‌کر کے گئوکشی میں ملوث تمام آدمیوں کے خلاف سخت کارروائی کی ہدایت دی ہے۔

غور طلب ہے کہ بلندشہر تشدد کے دوران انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل سے ناراض کئی سابق نوکرشاہوں نے ایک کھلا خط لکھا ہے، جس میں انہوں نے ریاست میں اس معاملے سے پہلے اور بعد میں پیداکشیدگی کو لےکر اپنی تشویش کا ا ظہار کیا ہے۔نئی دہلی میں جاری ایک ریلیز کے مطابق خط میں لکھا ہے کہ 3 دسمبر 2018 کو ہوئے تشدد کے دوران پولیس افسر سبودھ کمار کا قتل سیاسی تعصب کی سمت میں اب تک کا ایک بےحد خطرناک اشارہ ہے۔83 نوکرشاہوں کی طرف سے جاری اس خط میں کہا گیا ہے کہ اتر پردیش میں اقتدار کے بنیادی اصول، آئینی پالیسی اور  سماجی سلوک ختم ہو چکے ہیں۔ وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ ایک پجاری کی طرح شدت پسند  اور اکثریتی  سوچ کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔