خبریں

گووردھن جھڑاپیا بنے اتر پردیش کے بی جے پی انچارج، 2002 کے گجرات فسادات کے وقت تھے وزیر داخلہ

گووردھن جھڑاپیا پر الزام لگے تھے کہ انھوں نے گجرات میں ہوئے مسلم مخالف فسادات کو روکنے کے لیے کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا۔

فوٹو: www.facebook.com/gordhanbhai.zadafia.18

فوٹو: www.facebook.com/gordhanbhai.zadafia.18

نئی دہلی: سال 2002 کے فسادات کے وقت گجرات کے وزیر داخلہ رہے گووردھن جھڑاپیا کو بی جے پی نے 2009 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے اتر پردیش میں اپنا پارٹی انچارج بنایا ہے۔جھڑاپیا کے علاوہ یو پی میں دوسرے انچارج کے طور پر بی جے ہی نائب صدر دشینت گوتم اور مدھیہ پردیش کے رہنما نروتم مشرا کو بھی ذمہ داری دی گئی ہے۔

بی جے پی نے گزشتہ 26 دسمبرکو 17 ریاستوں اور ایک یونین ٹریٹری چنڈی گڑھ کے لیے الیکشن انچارج کی فہرست جاری کی ہے ۔ واضح ہو کہ گووردھن جھڑاپیا پر الزام لگے تھے کہ انھوں نے گجرات میں ہوئے مسلم مخالف فسادات کو روکنے کے لیے کوئی مؤثر قدم نہیں اٹھایا۔ ان فسادات میں ہزاروں بے قصور مسلمان مارے گئے تھے۔

جھڑاپیا کے علاوہ اتراکھنڈ میں تھاور چند گہلوت ، اڑیسہ میں ارون سنگھ، ناگالینڈ میں نلن کوہلی، چنڈی گڑھ اور پنجاب میں کیپٹن ابھیمنیو، جھارکھنڈ میں منگل پانڈے، ہماچل پردیش میں تیرتھ سنگھ راوت، گجرات میں اوم پرکاش ماتھر، بہار میں بھوپیندر یادو، چھتیس گڑھ میں انل جین، آندھر پردیش میں وی مرلی دھرن ، سنیل دیو دھر اور آسام میں مہیندر سنگھ 2019 کے لوک سبھا انتخابات کے لیے الیکشن انچارج بنائے گئے ہیں۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق؛گجرات کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے گجرات فسادات کے بعد گووردھن جھڑاپیا کو وزیر داخلہ کے عہدے سے ہٹا دیا تھا۔ اس کے بعد جھڑاپیا نریندر مودی کے سخت ناقد بن گئے تھے۔ جھڑاپیا نے 2017 میں بی جے پی سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ اس کے بعد انھوں نے 2009 کے لوک سبھا انتخابات کے وقت ‘مہا گجرات جنتا پارٹی’ نام سے اپنی پارٹی بنائی اور بی جے پی کے خلاف الیکشن بھی لڑا تھا۔

اس کے بعد انھوں نے نریندر مودی کے ایک دوسرے ناقد کیشو بھائی پٹیل سے ہاتھ ملا لیا تھا اور ان کی پارٹی میں اپنی پارٹی تحلیل کر دی تھی۔ 2014 میں گووردھن جھڑاپیا دوبارہ بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ جھڑاپیا کو گجرات کا قدآور رہنما مانا جاتا ہے۔ جھڑاپیا پہلے وشو ہندو پریشد میں تھے اور ان کو پروین توگڑیا کا قریبی مانا جاتا تھا۔

جن ستا کے مطابق؛جھڑاپیا کو اتر پردیش کی کمان سونپنے کا فیصلہ ایسے وقت پر کیا گیا ہے جب یو پی میں سینئر بی جے پی رہنما اوم ماتھر کی پارٹی کے ساتھ اختلافات کی خبریں آ رہی ہیں۔ حال ہی میں میرٹھ میں انتخابی مہم تیار کرنے کو لے کر ہوئی میٹنگ میں اوم ماتھر شامل نہیں تھے۔ دوسری طرف دشینت گوتم بی جے پی کے ایس سی مورچہ سے ہیں اس لیے مانا جا رہا ہے کہ ریاست میں ایس پی اور بی ایس پی گٹھ بندھن سے مقابلہ کرنے کی پالیسی تیار کرنے میں ان کا اہم رول رہے گا۔