خبریں

نجیب کو تلاش کرنےکے لئے ایس آئی ٹی کی تشکیل کی کوئی تجویز زیر غور نہیں:مرکزی حکومت 

جے این یو کے طالب علم نجیب احمد 2016 سے لاپتہ ہیں۔  گزشتہ  اکتوبر میں دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے میں سی بی آئی کو کلوزر رپورٹ سونپنے کی اجازت دی تھی۔

نجیب احمد  (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

نجیب احمد  (فوٹو بشکریہ : فیس بک)

نئی دہلی: مرکزی حکومت نے کہا ہے کہ جواہرلال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) کے لاپتہ اسٹوڈنٹ نجیب احمد کو تلاش کرنے کے لئے اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم(ایس آئی ٹی) تشکیل کرنے کی کوئی تجویز اس کے پاس زیر غور نہیں ہے۔وزیر اعظم دفتر میں وزیر مملکت جتیندر سنگھ نے ایک سوال کے تحریری جواب میں راجیہ سبھا کو یہ جانکاری دی۔ان سے سوال کیا گیا تھا کہ کیا حکومت نجیب کو ڈھونڈنے کے لئے کوئی ایس آئی ٹی تشکیل کرے‌گی؟  سنگھ نے اس کے جواب میں کہا، ‘ ایسی کوئی تجویز حکومت کے پاس زیر غور نہیں ہے۔  ‘

انہوں نے کہا کہ اس معاملے میں کی گئی تفتیش سے نجیب کے لاپتہ ہونے کے متعلق کوئی سراغ نہیں ملا۔  سی بی آئی نے مستقبل میں کوئی قابل اعتماد سراغ ملنے پر تفتیش دوبارہ شروع کرنے کے آپشن  کے ساتھ معاملے کو بند کرنے کے لئے عدالت میں کلوزر رپورٹ داخل کر دی ہے۔نجیب احمد جے این یو میں ایم ایس سی بایوٹیکنالوجی کے طالب علم تھے۔  سال 2016 میں اکتوبر مہینے میں اے بی وی پی کے کچھ اسٹوڈنٹس سے لڑائی ہونے کے بعد ان کے غائب ہونے کی بات سامنے آئی تھی۔

ان کی گمشدگی کو لےکر جے این یو سمیت دہلی کی کئی جگہوں پر  مظاہرے ہوئے اور تفتیش کی مانگ کی گئی۔  اس کے بعد یہ معاملہ سی بی آئی کے پاس گیا۔  حالانکہ سی بی آئی نجیب کو نہیں ڈھونڈ پائی۔گزشتہ اکتوبر میں دہلی ہائی کورٹ نے اس معاملے میں سی بی آئی کو کلوزر رپورٹ سونپنے کی اجازت دی تھی۔  کورٹ نے نجیب کی ماں فاطمہ نفیس کے ذریعے دائر کی گئی اس معاملے میں عرضی کو ختم کر دیا۔

جسٹس ایس  مرلی دھر اور جسٹس ونود گوئل کی بنچ نے کہا تھا کہ احمد کی ماں نچلی عدالت میں اپنی بات رکھ سکتی ہیں، جہاں رپورٹ دائر کی گئی ہے۔غور طلب ہے کہ احمد کی ماں نے ہائی کورٹ میں عرضی دےکر التجا کی تھی کہ ان کے بیٹے کا پتا لگانے کے لئے عدالت پولیس کو ہدایت دے۔ بنچ نے یہ بھی کہا کہ اگر احمد کی ماں کو معاملے پر اسٹیٹس رپورٹ چاہیے تو ان کو نچلی عدالت جانا ہوگا۔

اس سے پہلے ایک سماعت میں سی بی آئی نے کورٹ کو بتایا تھا کہ اس کو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے کہ غائب ہونے سے ایک دن پہلے نجیب احمد پر ظلم و ستم کیا گیا تھا۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)