خبریں

فراڈ کی وجہ سے18-2017میں بینکوں کو 41 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا نقصان ہوا: ریزرو بینک

ریزرو بینک کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 4 سالوں میں فراڈ کی وجہ سے بینکوں کو ہوئے نقصان کی رقم بڑھ کر چار گنا ہو گئی ہے۔ سال 14-2013 میں 10170 کروڑ روپے کے فراڈ کے معاملے سامنے آئے تھے جبکہ 18-2017 میں 41167.7کروڑ روپے کے معاملے آئے۔

Photo: Reuters

Photo: Reuters

نئی دہلی: ریزرو بینک آف انڈیا(آر بی آئی)کے ذریعے جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق 18-2017 میں فراڈ کونے والوں نے بینکنگ سیکٹر سے 41167.7کروڑ روپے لوٹے ہیں۔ گزشتہ سال (17-2016)23933 کروڑ روپے کا بینک میں فراڈ ہوا تھا۔اس کے مقابلے میں اس سال فراڈ کی رقم 72 فیصد زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق؛گزشتہ سال بینک فراڈ کے 5076 معاملے سامنے آئے تھے۔ اس کے مقابلے 18-2017 میں 5917 معاملے سامنے آئے ہیں۔

انڈین ایکسپریس کی ایک خبر کے مطابق؛فراڈ کے معاملے گزشتہ 4 سال سے بڑھ رہے ہیں۔ سال 14-2013 میں 10170 کروڑ روپے کے فراڈ کے معاملے سامنے آئے تھے۔ اس کے مقابلے میں 18-2017 میں یہ اعداد و شمار بڑھ کر چار گنا ہو گیا ہے۔ سال 18-2017 میں آف بیلنس شیٹ آپریشن ، غیر ملکی کرنسی، جمع کھاتوں اور سائبر سرگرمیوں سے متعلق فراڈ اہم ہیں۔

خبر کے مطابق آر بی آئی نے مانا ہے  کہ دھوکہ دھڑی  تشویش کا موضوع بن گئی ہے۔ جس کا 90 فیصد حصہ بینکوں کے کریڈٹ پورٹ فولیو میں ہے۔ریزرو بینک کے مطابق؛ بڑی قیمت کے فراڈ کے معاملوں میں بنا کسی این او سی کے ادھار دینے والے کے ذریعے کنسورٹیم کے باہر کرنٹ اکاؤنٹ کھولنا، تھرڈ پارٹی اداروں کے ذریعے دھوکہ دھڑی سے متعلق سروس ، سرٹیفیکشن،شیل کمپنیوں سمیت کئی ذرائع سے ادھار دینے والوں کے ذریعے رقم کی تقسیم، کریڈٹ انڈر رائٹنگ اسٹینڈرڈ میں چوک اور شروعاتی وارننگ کی پہچان کرنے میں ناکامی جیسے اسباب ہیں۔

خبر کے مطابق؛ سائبر دھوکہ دھڑی کی وجہ سے 18-2017 میں 2059 معاملوں میں بینکوں کو 109.6کروڑ روپے کا نقصان ہواتھا۔ جبکہ گزشتہ سال یہ اعداد و شمار 1372 معاملوں میں 42.3کروڑ روپے تھا۔ آر بی آئی نے بتایا کہ اس سال جتنے فراڈ ہوئے ہیں اس میں سے 80 فیصد معاملے 50 کروڑ اور اس سے اوپر کے فراڈ کے ہیں۔

آر بی آئی کے مطابق؛ پبلک سیکٹر کے بینکوں میں ایک لاکھ سے زیادہ کے فراڈ کے 93 فیصد معاملے ہوئے جبکہ اس میں نجی بینکوں کی حصہ داری 6 فیصدی تھی۔ ریزرو بینک نے بتایا کہ دھوکہ دھڑی کے بڑھتے معاملوں نے این پی اے (پھنسے قرض)کو بڑھا دیا ہے۔ مارچ 2018 میں این پی اے 1039700 کروڑ روپے تھا۔ خاص طور پر اس کی وجہ سال 18-2017 میں پی این بی میں ہوئے 13 ہزار کروڑ روپے کے فراڈ کا معاملہ ہے۔ جس میں بھگوڑے کاروباری نیرو مودی اور میہل چوکسی شامل ہیں۔آر بی آئی نے بتایا کہ رقم معاملے میں بینکنگ سیکٹر میں دھوکہ دھڑی 18-2017 میں تیزی سے بڑھی ہے۔