خبریں

رافیل ڈیل: پرشانت بھوشن، ارون شوری اور یشونت سنہا نے سپریم کورٹ میں ریویو پیٹیشن دائر کی

درخواست گزاروں نے کہا ہے کہ کورٹ کے فیصلے میں کئی ساری خامیاں ہیں، اس لئے اس کا ریویو کیا جانا چاہیے۔ گزشتہ 14 دسمبر کو سپریم کورٹ نے رافیل ڈیل سے متعلق دائر تمام عرضیوں کو خارج کرتے ہوئے کورٹ کی نگرانی میں جانچ کی مانگ ٹھکرا دی تھی۔

پرشانت بھوشن، ارون شوری اور یشونت سنہا(فوٹو : پی ٹی آئی)

پرشانت بھوشن، ارون شوری اور یشونت سنہا(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: 2015 کے رافیل سودے  کی آزادانہ جانچ  کی مانگ کرنے والی اپنی عرضی خارج ہونے کے بعد، سابق وزیر ارون شوری اور یشونت سنہا کے ساتھ-ساتھ سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ میں ریویوپیٹیشن  دائر کرکے فیصلے کے  تجزیہ کی مانگ کی ہے۔ گزشتہ  14 دسمبر کے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ میں رافیل ڈیل سے متعلق دائر تمام عرضیوں کو خارج کر دیا تھا اور کورٹ کی نگرانی میں جانچ  کی مانگ ٹھکرا دی تھی۔

لائیو لا ء کے مطابق؛ ریویو کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ کورٹ کے فیصلے میں حقائق پر مبنی کئیخامیاں ہیں۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کے ذریعے ایک سیل بند لفافے میں دی گئی غلط جانکاری پر مبنی ہے جس پر کسی آدمی کا دستخط بھی نہیں ہے۔ درخواست گزاروں نے یہ بھی کہا ہے کہ فیصلہ آنے کے بعد کئی سارے نئے فیکٹ  سامنے آئے ہیں جس کی بنیاد پر معاملے کی تہہ میں جانے کی ضرورت ہے۔

خبر رساں ایجنسی اے این آئی کو وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعے دئے گئے ایک انٹرویو کے بعد عرضی دائر کی گئی ہے۔ اس انٹرویو میں مودی نے کانگریس کے دعووں اور رافیل ڈیل  میں انل امبانی کی مبینہ طور پر جانبداری پر اپنی چپی توڑی ہے۔ مودی نے کہا، ‘ یہ میرے خلاف ذاتی الزام نہیں ہے بلکہ میری حکومت پر الزام ہے۔ اگر میرے خلاف ذاتی طور پر کوئی الزام ہے، تو ان کو پتا کرنے دیں کہ کس نے، کب اور کہاں اور کس کو دیا۔ ‘

رافیل معاملے میں فیصلہ آنے کے بعد کانگریس ایک جوائنٹ پارلیامنٹ کمیٹی (جے پی سی) جانچ  پر زور دے رہی ہے، حالانکہ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اس نے رافیل ڈیل  کے ساتھ کچھ بھی غلط نہیں پایا۔ معلوم ہو کہ رافیل مدعے پر اب لوک سبھا میں بحث  ہوگی۔ کانگریس نے اپنے رخ میں تبدیلی کرتے ہوئے اس سمجھوتہ پر چرچہ  کے لئے اتفاق کیا ہے۔ اس سے پہلے، کانگریس نے لوک سبھا میں کارروائی میں رکاوٹ پیدا کر دی تھی اور اس سمجھوتہ کی تفتیش کے لئے ایک مشترکہ پارلیامانی کمیٹی کی مانگ کی۔

چیف جسٹس  رنجن گگوئی، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس کے ایم جوزف کی تین رکنی بنچ نے یہ فیصلہ دیا تھا۔ کورٹ نے کہا کہ رافیل حصول کے عمل کی تفتیش  عدالت کا معاملہ نہیں ہے۔ چیف جسٹس  رنجن گگوئی نے کہا، ‘ کورٹ کا یہ کام نہیں ہے کہ وہ طےکی گئی رافیل قیمت کا موازنہ کرے۔ ہم نے معاملے کا مطالعہ کیا، دفاع افسران کے ساتھ بات چیت کی، ہم فیصلہ لینے کے عمل سے مطمئن ہیں۔ ‘

کورٹ نے یہ بھی کہا کہ ہم اس فیصلے کی جانچ  نہیں کر سکتے کہ 126 رافیل کی جگہ 36 رافیل کی ڈیل کیوں کی گئی۔ ہم حکومت سے یہ نہیں کہہ سکتے کہ آپ 126 رافیل خریدیں۔