خبریں

ملک بھر کے 6 ایمس بدحال ، 884 ڈاکٹروں کے عہدے خالی

پارلیامانی کمیٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق ،نان اکیڈمک  عہدوں پر حالات اوربھی بدتر ہیں۔کل 22656 عہدوں میں13788 عہدےخالی ہیں۔ ڈاکٹر اور مریض کے تناسب میں فرق کی وجہ سے یہاں ڈاکٹر شدید دباؤ میں کام کررہے ہیں۔

AIIMS-Raipur

فوٹو : سوشل مییڈیا

نئی دہلی : ملک کی قومی راجدھانی میں واقع آل انڈیا میڈیکل سائنس(ایمس )کی طرز پر6 الگ الگ شہروں میں چل رہے ایمس ڈاکٹروں کی سخت کمی، ناقص انفراسٹرکچر اورآپریشن تھیٹر کی بدحالی سےمتاثر ہیں۔ واضح ہوکہ 2012 میں Center of excellence کے خوابوں کی تعبیر میں  ملک میں نئے ایمس کھولے گئے تھے۔

غورطلب ہے کہ بھوپال، بھونیشور، جودھ پور، پٹنہ، رائے پور اور رشی کیش واقع ایمس میں صحت خدمات کے جائزے کے لئے پارلیامانی اسٹنڈنگ کمیٹی تشکیل کی گئی تھی۔کمیٹی نے اپنی جانچ  میں پایا کہ مختلف  ایمس میں’انسانی وسائل کی سنگین کمی’ہے۔ پارلیامانی کمیٹی نے وارننگ دی ہے کہ خاطر خواہ  انسانی وسائل کے فقدان میں انفراسٹرکچر کا کوئی مطلب نہیں ہے۔

دی ٹیلی گراف کی ایک خبرکے مطابق،ملک کے مختلف شہروں میں واقع6 ایمس میں تقریباً آدھے عہدے خالی ہیں۔یہاں ڈاکٹروں کے 884 عہدے بھرے ہی نہیں گئے ہیں۔ نیوناٹولوجی، سرجیکل گیسٹرونامی اور ٹرامامینجمنٹ جیسی سپر اسپیشلٹی خدمات کے لئے اب تک ڈاکٹروں کی بحالی نہیں ہو پائی ہے۔

نان اکیڈمک  عہدوں پر حالات اوربھی بدتر ہیں۔کل 22656 عہدوں میں13788 عہدےخالی ہیں۔کمیٹی کے مطابق، ڈاکٹر اور مریض کے تناسب میں فرق کی وجہ سے یہاں ڈاکٹر شدید دباؤ میں کام کررہے ہیں۔کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ڈاکٹروں کے معاملے میں رشی کیش واقع ایمس کی حالت قدرے بہتر ہے۔ حالاں کہ  یہاں مقامی میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں سے کام کروایا جا رہا ہے۔ اس وجہ سے اتراکھنڈ کے ہسپتالوں میں ڈاکٹر اور فیکلٹی کم پڑ گئے ہیں۔کمیٹی نے رشی کیش واقع ایمس میں آپریشن تھیٹر میں گڑبڑی کی بات بھی کہی  ہے۔کمیٹی نے اپنی جانچ میں ایمس بلڈنگ  کی ڈیزائن کو بھی ناقص پایا۔قابل ذکر  ہے کہ ایمس جیسے ادارے میں میڈیکل گیس پائپ لائن اور سیور لائن تک کا انتظام نہیں کیا گیا ہے۔ کمیٹی نے کہا ہے کہ ایمس کی عمارت بناتے وقت بنیادی سول انجینئرنگ کو بھی نظرانداز کیا گیا ہے۔

فوٹو : دی ٹیلی گراف

فوٹو : دی ٹیلی گراف

کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ  جودھ پور واقع ایمس میں ایک بھی ماڈیولر آپریشن تھیٹر(اوٹی) کام نہیں کر رہا ۔ وہیں ایمس پٹنہ میں 60فیصدی فیکلٹی کے عہدے خالی ہیں۔ پارلیامانی کمیٹی نے اپنی جانچ  میں یہاں آلات  کی خریداری  میں بھی گڑبڑی کی بات کہی  ہے۔رپورٹ کے مطابق،ایمس پٹنہ نے ٹراما سینٹراور ایمرجنسی  خدمات شروع کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ لیکن کمیٹی نے پایا کہ یہاں بھی تمام عہدے خالی ہیں۔رپورٹ میں پٹنہ ایمس کے بارے میں کہا گیا ہےکہ ، پٹنہ ایمس کا ٹراما سینٹراور ایمرجنسی  خدمات چلانے کا دعویٰ پوری طرح سے جھوٹ ہے۔پٹنہ ایمس نے ہینڈ ڈرل، ماؤتھ گیگ، ہوک جیسے عام طور پر استعمال میں لائے جانے والےآلات  کے ہندوستانی ایڈیشن بازار میں دستیاب نہیں ہونے کی غلط جانکاری دی۔ اتناہی نہیں، میوزیم جار اور 42 انچ کے 48 ٹی وی سیٹ کی خریداری  میں بھی گڑبڑی کی بات کہی ہے۔

6 ایمس کھولنے کے بعد مرکز ی حکومت نے ایمس جیسے14 ادارہ کھولنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ ادارہ مغربی بنگال کی کلیانی، آسام، گجرات، ہماچل پردیش، جموں و کشمیر، پنجاب اور تمل ناڈو میں قائم کیا جائے‌گا۔جان کاروں کا ماننا ہے کہ نئے ایمس کی دقتوں کو سمجھ‌کر ہی اس سمت میں آگے بڑھنا  چاہیے۔صحت پالیسی، بایو ایتھکس اور گلوبل  ہیلتھ کے ریسرچ اسکالر اننت بھان کہتے ہیں، ان اداروں کو سینٹر آف ایکسلینس بنایا جانا تھا-لیکن فیکلٹی کی کمی کی وجہ سے علاج اور میڈیکل تعلیم دونوں متاثر ہو رہا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ ملک میں ایمس جیسے اداروں کی ضرورت ہے، لیکن نئے اداروں کے ساتھ ہمارا تجربہ بتاتا ہے کہ معیار کو پورا کرنے کے لئے ایماندارانہ  کوشش نہیں ہوئی ہے۔