خبریں

19 ہزار کلو آلو بیچنے پر ملے محض 490 روپے، ناراض کسان نے پورا پیسہ نریندر مودی کو بھیجا

اتر پردیش میں آگرہ کے کسان پردیپ شرما نے فصل بیما سے متعلق زراعت محکمہ میں بد عنوانی کا بھی الزام لگایا ہے۔ اس سے پہلے شرما نے صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم سے عزت سے مرنے کی خواہش(Euthanasia)کی اجازت مانگی تھی۔

علامتی فوٹو: رائٹرس

علامتی فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: اترپردیش میں آگرہ کے ایک کسان کو 19000کلو(19 ٹن)آلو بیچنے پر محض 490 روپے ملے۔ اس بات سے ناراض ہوکر کسان نے پوری رقم وزیراعظم نریندر مودی کو منی آرڈر کر دی ہے۔ہندوستان ٹائمس کی خبر کے مطابق؛آگرہ کے برولی اہیر علاقے کے نگلا ناتھو گاؤں کے  کسان پردیپ شرما نے فصل بیما سے متعلق زراعت محکمے میں بد عنوانی کا بھی الزام لگایا ہے۔

شرما نے منگل کو منی آرڈر بھیجنے کے بعد کہا،’ آلو پیدا کرنے کے دوران مجھے سال در سال نقصان ہوتا رہا ہے۔ میں نے  جولائی میں صدر جمہوریہ اور وزیر اعظم سے عزت سے مرنے کی خواہش(Euthanasia)کی اجازت لینے کے لیے خط لکھا تھا، لیکن کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔’انھوں نے وزیر اعظم کو منی آرڈر کے ذریعے سے 490 روپے بھیجنے کے بعد پوسٹل ڈپارٹمنٹ سے ملی رسید بھی دکھائی۔

انھوں نے الزام لگایاکہ ‘مرکزی حکومت نے کسانوں کی آمدنی میں 1.5گنا اضافہ  کرنے کا وعدہ کیا ہے لیکن زراعت محکمہ میں بد عنوانی نے کسانوں کی فلاح و بہبود  کے سبھی منصوبوں  کو ناکامیاب کر دیا ہے۔ ایسے لوگ بیما دعووں سے محروم ہیں۔’شرما نے کہا کہ اس سے  پہلےزراعت بیما رقم کی ادائیگی کے وقت ایک بڑی رقم کاٹ لی گئی تھی۔

شرما نے مزید کہا کہ ‘ میں نے سبھی ممکنہ سطحوں پر لکھا اور نائب وزیر اعلیٰ سے 4 بار ملاقات کی لیکن زراعت محکمہ کے افسر اپنی بد عنوانی کو سدھارنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔ اس کے باوجود ضلع مجسٹریٹ نے ان کو (کام کرنے کا طریقہ)بدلنے کے لیے کہا ہے۔ ‘یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کم قیمت ملنے پر کسان نے پریشان ہو کر مودی کو پیسہ بھیجا ہو۔

واضح ہو کہ مہاراشٹر سے لگاتار یہ خبریں آ رہی ہیں کہ پیاز کے کسان اپنی پیداوار کو کم قیمت پر بیچنے کے لیے مجبور ہیں۔ حال ہی میں یولا تحصیل میں انڈرسل کے باشندے چندرکانت بھیکن دیش مکھ نے  پیاز کی کم قیمت ملنے پر وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس کو 216 روپے کا منی آرڈر بھیجا تھا۔دیش مکھ نے بتایا تھا کہ یولا میں پانچ دسمبر کو ہوئے اگریکلچرل پروڈکشن مارکیٹ کمیٹی (اے پی ایم سی) کی نیلامی میں 545 کلوگرام پیاز کی فروخت کے بعد ان کو یہ رقم حاصل ہوئی۔

اس کو جو قیمت دی گئی وہ فی کلوگرام کے لئے 51 پیسے تھے اور اے پی ایم سی کی فیس کو کاٹنے کے بعد اس کو 216 روپے کی ادائیگی کی گئی اور اس سے متعلق انہوں نے فروخت کی رسید بھی دکھائی۔وہیں ناسک ضلع کے سنجے ساٹھے نامی  کسان کو اپنی  750 کیلو پیاز محض 1.40 روپے فی کیلو کے حساب سے بیچنی  پڑی۔ اس بات کو لے کر ناراض کسان نے انوکھے طریقے سے اپنی مخالفت درج کرائی ۔ اس نے پیاز بیچنے کے بعد ملے 1064 روپے  کو وزیر اعظم نریندر مودی کو بھیج دیا تھا۔

اس کے علاوہ مہاراشٹر کے احمد نگر ضلع کے ایک کسان نے پیا ز کی قیمتوں میں آئی زبردست گراوٹ اور پیاز بیچنے کے بدلے میں ملنے والی معمولی رقم کو لے کر اپنا احتجاج درج کرایا تھا۔ کسان نے پیازبیچنے پر ملے 6 روپے کو وزیر اعلیٰ دیویندر فڈنویس کو منی آرڈر کے ذریعے بھیجا ہے۔ شریس ابھالے نامی کسان نے اتوار کو بتایا کہ ضلع کے سنگ منیر تھوک بازار میں 2657 کلو پیاز ایک روپے فی کلو کی شرح سے بیچنے اور بازار کے خرچ نکالنے کے بعد اس کے پاس محض 6 روپے بچے۔

صرف مہاراشٹر ہی نہیں بلکہ مدھیہ پردیش میں بھی تھوک منڈی میں پیاز کی کم قیمت ملنے سے کسان پریشان ہیں۔ مدھیہ پردیش کی سب سے بڑی نیمچ منڈی میں پیاز پچاس پیسے فی کلوگرام اور لہسن دو روپے فی کلوگرام تھوک کے بھاؤ بکنے کی وجہ سے کسان یا تو اپنی فصل واپس لے جا رہے ہیں یا پھر منڈی میں ہی چھوڑ کر جا رہے ہے۔

اس سے پہلے پنجاب میں لگاتار تیسرے سیزن میں آلو کی بڑے پیمانے پر ہوئی فصل نے کسانوں کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ حالات یہ ہیں کہ کولڈ اسٹوریج بھرے ہوئے ہیں اور خریدار بھی نہیں مل رہے ہیں۔ نتیجے میں کسانوں کو آلو یا تو کھیت میں ہی سڑنے کے لیے چھوڑنا پڑ رہا ہے یا پھر مفت میں دینا پڑ رہا ہے۔ دی ٹربیون کے مطابق؛ بھاری گھاٹے کی وجہ سے ان میں سے کئی کسانوں نے تو اب آلو کی کھیتی چھوڑنے کا ہی فیصلہ کر لیا ہے۔

غور طلب ہے کہ اس سے پہلے ناسک ضلع میں قرض اور کم قیمت ملنے کی وجہ سے گزشتہ  دنوں دو پیاز کسانوں نے خودکشی کر لی تھی۔ مرنے والوں کی پہچان تاتیابھاؤ کھیرنر (44) اور منوج دھونڈگے (33) کے طور پر ہوئی تھی۔ وہ شمالی مہاراشٹر کے باگلان تالکا کے رہنے والے ہیں۔ ناسک ضلع کا ہندوستان میں پیاز پیداوار کا 50 فیصد حصہ ہے۔ ضلع کے کسان دعویٰ کر رہے ہیں کہ اچھی فصل ہونے کی وجہ سے ان کو ان کی پیداوار کی اچھی قیمت نہیں مل رہی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)