خبریں

میگھالیہ: کوئلہ کان میں پھنسے مزدوروں کو باہر نکالنے میں ناکام ریاستی حکومت کو سپریم کورٹ نے لگائی پھٹکار

میگھالیہ کی کوئلہ کان  میں 13 دسمبر سے پھنسے مزدوروں کو نکالنے کے لیے چلائے جا رہے ریسکیو آپریشن کو ناکافی مانتے ہوئی سپریم کورٹ نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: میگھالیہ کی کوئلہ کان  میں 13 دسمبر سے پھنسے مزدوروں کو نکالنے کے لیے چلائے جا رہے ریسکیو آپریشن کو ناکافی مانتے ہوئی سپریم کورٹ نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ کورٹ نے میگھالیہ حکومت سے جمعرات کو کہا کہ 13 دسمبر سے غیر قانونی کوئلہ کان میں پھنسے 15 مزدور وں کو نکالنے کے لیے اب تک اٹھائے گئے قدم اطمینان بخش نہیں ہیں۔

جسٹس اے کے سیکری اور ایس عبدل النظیرکی بنچ نے میگھالیہ حکومت سے پوچھا کہ ان لوگوں کو نکالنے میں وہ کامیاب کیوں نہیں رہی۔ ریاست کی طرف سے پیش ہوئے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ انھوں نے بچاؤ مہم کے لیے مناسب اقدامات کیے ہیں اور مرکز بھی ان کی مدد کر رہی ہے۔ اس پر بنچ نے کہا،’ ہم مطمئن نہیں ہیں۔ یہ ان 15 پھنسے ہوئے کان مزدوروں کی زندگی اور موت کا سوال ہے۔ ‘

بنچ نے ان لوگوں کو نکالنے کے لیے جلد از جلد قدم اٹھانے کی مانگ کرنے والے عرضی گزار آدتیہ این پرساد سے مرکزی حکومت کے اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال کو بلانے کے لیے کہا تاکہ مناسب حکم فوراً دیا جا سکے۔ بنچ آج دن میں بھی اس کی شنوائی جاری رکھے گی۔ واضح ہو کہ میگھالیہ کے ایسٹ  جینتیا ہلس  میں واقع اس کان میں پاس کی لتین ندی کا پانی بھر گیا تھا، جس کے بعد کان میں کام کر رہے مزدور اندر ہی پھنس گئے تھے۔

غور طلب ہے کہ  یہ کان غیر قانونی ہے اور اس طرح کی( ریٹ ہول کول مائننگ ، جس میں چوہوں کے بل کی طرح کھدائی کرتے ہوئے کوئلہ نکالتے ہیں)کوئلہ کان پر میگھالیہ میں 2014 سے روک لگی ہے۔ یہ روک این جی ٹی نے لگائی تھی۔اس سے پہلے  پولیس سپرنٹنڈنٹ نے  آئی اے این ایس کو بتایا تھاکہ مزدور جب لیتن ندی کے کنارے واقع اس کان سے کوئلہ نکال رہے تھے تبھی اس میں پانی بھرنے لگا۔

اس کے بعد 15 مزدور وہیں پھنس گئے۔ ان کی موت کا خدشہ ہے۔ کان سے پانی نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی پولیس ان لوگوں کی پہچان کر رہی ہے جو غیر قانونی کوئلہ نکال رہے تھے۔ اس سلسلے میں معاملہ درج کر جانچ شروع کی جا چکی ہے۔ ایس پی نے کہا کہ’ کول مائن کے مالک کو تلاش کرنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں اور ہم نے مالک کے خلاف کیس بھی درج کر لیا ہے۔’

(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)