خبریں

یوگی حکومت گئوشالہ بنانے کے لئے لےگی ٹیکس

نئی پالیسی کے تحت شہری مقامی بلدیاتی، معدنی ترقیاتی فنڈ، ایم پی فنڈ، ایم ایل اے فنڈ، منریگا اور دیگر شعبہ جاتی اسکیموں کے کچھ فنڈز کا بھی استعمال گئوشالہ قائم کرنے کے لئے کیا جائے‌گا۔

یوگی آدتیہ ناتھ (فوٹو : پی ٹی آئی)

یوگی آدتیہ ناتھ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: اتر پردیش کابینہ  نے منگل کو ٹول ٹیکس اور ایکسائز ڈیوٹی  پر ‘ کاؤ ویلفیئر سیس ‘ (Cow welfare cess) لگانے، منڈی ٹیکس سیس 1 فیصد بڑھانے اور پبلک وینچر کے ذریعے کئے گئے منافع کا 0.5 فیصد  فائدہ بڑھانے کی تجویز کو منظوری دے دی ہے تاکہ گائے سمیت مویشیوں کے لئے عارضی گئوشالاؤں کی تعمیر  کے لئے رقم جٹائی جا سکے۔

کابینہ نے موٹر گاڑی حادثات میں معاوضے کے معاملوں کی جلد ادائیگی کے لئے یوپی کے تمام 75 ضلعوں میں Specialised motor accident compensation tribunals کی تشکیل کی تجویز کو بھی منظوری دی۔ ہندوستان ٹائمس کی خبر کے مطابق میڈیا اہلکاروں کو جانکاری دیتے ہوئے، منسٹر فار انرجی شری کانت شرما اور Husbandry minister ایس پی سنگھ بگھیل نے کہا کہ آوارہ جانوروں کے مسئلہ کا حل کھوجنے کے لئے گائے کلیان سیس لگانے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔

وزراء نے کہا کہ اتر پردیش ایکسپریس انڈسٹریل ڈیولپمنٹ  اتھارٹی (یوپی ای آئی ڈی اے) اور اس طرح کے دیگر افسروں کے ذریعے وصول کیے جانے والے ٹول ٹیکس کے ساتھ اضافی 0.5 فیصد گائے کلیان سیس لگایا جائے‌گا۔ منڈی سے ٹیکس کی  موجودہ شرح 1 فیصد  سے بڑھاکر 2 فیصد کی جائے‌گی اور پبلک سیکٹر انڈر ٹیکنگ (پی ایس یو) اور یوپی ریاستی تعمیر کارپوریشن اور اتر پردیش ریاستی پل کارپوریشن جیسی تعمیراتی ایجنسیوں کے ذریعے کئے گئے منافع کا 0.5 فیصد  بھی گئوشالاؤں کے لئے رقم جٹانے کے لئے استعمال کیا جائے‌گا۔

بگھیل نے کہا کہ بیلوں کے بجائے زراعت میں مشینوں کے استعمال کی وجہ سے آوارہ جانوروں کا مسئلہ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ آوارہ جانور فصلوں کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور سڑک حادثے بڑھ رہے ہیں۔ نئی پالیسی کے تحت، شہری مقامی بلدیاتی، معدنیات ترقی فنڈز، ایم پی فنڈ، ایم ایل اے فنڈ، منریگا اور دیگر شعبہ جاتی اسکیموں کے کچھ فنڈز کا استعمال گئوشالہ قائم کرنے کے لئے بھی کیا جائے‌گا۔ ‘

وزراء نے کہا کہ گئوشالاؤں میں 1000 مویشیوں کو رکھنے کی صلاحیت ہوگی اور انہوں نے کہا کہ ‘ کانجی ہاؤس سسٹم ‘ (جہاں آوارہ مویشی رکھے جاتے ہیں) جیسی اسکیموں کو نئے سرے سے شروع کیا جائے‌گا۔ انہوں نے کہا کہ اسکیم کی تکمیل کے لئے بلاک، تحصیل اور ضلع سطح پر ایک کمیٹی بنائی جائے‌گی۔ یہ کمیٹیاں چیف سکریٹری کی صدارت والے ایک پینل کی رہنمائی میں کام کریں‌گی۔ گئوشالاؤں کے قیام  کی لاگت کو نیچے لانے کے لئے، چاردیواری بنانے کے بجائے، احاطے کے اندر مویشیوں کو رکھنے کا انتظام کیا جائے‌گا۔

کابینہ  نے ریاستی پولیس اور آگ بجھانے کے محکمہ جات کے ملازمین‎ / افسروں کو مالی امداد عطا کرنے کی ایک تجویز کو بھی منظوری دی، جو دہشت گردوں اور دیگر غیرسماجی عناصر کے ساتھ انکاؤنٹر میں یا آگ کے معاملوں میں راحت کاکام کرتے ہوئے جسمانی طور پر معذور ہو جاتے ہیں۔100-80 فیصدمعذور ہونے  کے معاملوں میں 20 لاکھ روپے کی رقم دی جائے‌گی،79-70فیصد  معذور ہونے کے لئے 15 لاکھ روپے اور59-50فیصد  معذور ہونے کے لئے 10 لاکھ روپے  دئے جائیں‌گے۔

کابینہ نے اتر پردیش انسٹی ٹیوٹ آف ڈیزائن، لکھنؤ کے ڈائریکٹر / سکریٹری کی بھرتی کے لئے امیدواروں کی اہلیت سے متعلق ایگزیکٹیو آرڈرمیں ترمیم کرنے کا بھی فیصلہ لیا۔ ترمیم کے تحت امیدواروں کے لئے ضروری تجربہ موجودہ 20 سال کے بجائے 15 سال کرنے کا اہتمام ہے۔ اس کے علاوہ عہدے کے لئے زیادہ سے زیادہ عمر 55 سال کے بجائے 57 سال طے کرنے کا بھی اہتمام ہے۔ کم از کم عمر بھی 45 سال طے کی گئی ہے۔ اس سے پہلے عہدے کے لیے کوئی منیمم عمر کا ذکر نہیں تھا۔