خبریں

حکومت کی ایک ریسرچ کے مطابق؛ گائے کے گوشت کے شک میں ضبط کیا گیا 93 فیصد گوشت بھینس اور بیل کا تھا

حیدر آباد کے ’ نیشنل ریسرچ سینٹر آن میٹ ‘کے ریسرچ میں پتا چلا ہے کہ 2014 سے 2017 کے بیچ  پولیس اور Department of Animal Husbandry کے افسروں کے ذریعے پکڑے گئے گوشت میں سے صرف 7 فیصد ہی گائے کا گوشت تھا۔

جون 2017 میں گائے کا گوشت لے جانے کے شک میں بھیڑ نے جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں میٹ کاروباری علیم الدین انصاری کا پیٹ-پیٹ‌کر قتل کرنے کے بعد ان کی گاڑی میں آگ لگا دی تھی (فائل فوٹو : ٹوئٹر)

جون 2017 میں گائے کا گوشت لے جانے کے شک میں بھیڑ نے جھارکھنڈ کے رام گڑھ میں میٹ کاروباری علیم الدین انصاری کا پیٹ-پیٹ‌کر قتل کرنے کے بعد ان کی گاڑی میں آگ لگا دی تھی (فائل فوٹو : ٹوئٹر)

نئی دہلی: 2014 سے 2017 کے درمیان پولیس اور Department of Animal Husbandryکے افسروں کے ذریعے ضبط کیا گیا زیادہ تر گوشت بیل اور بھینس کا تھا۔ اس میں بہت تھوڑا حصہ گائے کے گوشت کا تھا۔ د ی ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق؛ حیدر آباد واقع ’ نیشنل ریسرچ سینٹر آن میٹ ‘ (این آر سی ایم) نے اپنی جانچ  میں یہ انکشاف کیا ہے۔ این آر سی ایم ملک بھر سے کل 112 نمونے کی ڈی این اے جانچ  کی اور پتا چلا کہ اس میں سے صرف 7 فیصد ہی گائے کا گوشت ہے۔

این آر سی ایم انڈین کاؤنسل آف ایگریکلچر ل ریسرچ (آئی سی اے آر) کے تحت کام کرنے والا سر فہرست میٹ ریسرچ  سینٹر ہے۔ این آر سی ایم نے اتر پردیش، مہاراشٹر، بہار، کرناٹک، کیرل، مدھیہ پردیش، پنجاب، چھتیس گڑھ، گووا، آندھر پردیش اور تلنگانہ میں پولیس اور Department of Animal Husbandryسے کل 139 سیمپل (نمونے) حاصل کئے۔ اس میں سے صرف 112 ڈی این اے جانچ  کے لئے مناسب تھے۔

ادارے کے افسروں کو شک تھا کہ نمونوں میں سے 69 گائے کے گوشت ہوں‌گے لیکن یہ غلط نکلا۔ ریسرچ کرنے والے نے کہا، ‘ دلچسپ بات یہ ہے کہ گائے کے گوشت کے مشتبہ تین نمونے اونٹ کے گوشت کے پائے گئے اور ایک کتے کے گوشت کے شک والا نمونہ بھیڑ کا تھا۔ ‘ ادارے نے 2018 میں گوشت کے 80 اور نمونے حاصل کئے ہیں اور ان کے تجزیے میں بھی یکساں رجحان دیکھا گیا ہے۔

واضح ہو کہ ملک کی کئی ریاستوں میں گائے کے گوشت کے استعمال پر پابندی لگا دی گئی ہے۔ گزشتہ  سالوں میں گائے کے گوشت کے شک میں لوگوں کو پیٹنے اور بھیڑ کے ذریعے حملہ کر کےقتل کے کئی واقعات ہوئے ہیں۔ 29 جون 2017 کو رام گڑھ کے گوشت کاروباری علیم الدین انصاری کا مبینہ طور پر گائے کا گوشت لے جانے کے شک میں پیٹ-پیٹ‌کرقتل کر دیا گیا تھا۔

مقامی عدالت نے معاملے کے 11 ملزمین ‘ گئورکشکوں  ‘ کو مجرم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ اب ان میں سے 8مجرموں  کو جھارکھنڈ ہائی کورٹ سے ضمانت مل گئی ہے۔ وہیں 20 جولائی 2018 کو راجستھان کے الور ضلع کے رام گڑھ تھانہ علاقے میں مبینہ طور پر گئو اسمگلنگ کے شک میں بھیڑ کے ذریعے اکبر خان نام کے ایک شخص کا پیٹ پیٹ کر قتل کر دیا گیا۔ گزشتہ  کچھ سالوں میں اس طرح کے کئی سارے معاملے سامنے آئے ہیں۔

انڈیااسپینڈ کی رپورٹ کے مطابق؛ 2010 سے گائے کےقتل کے شک میں ابتک بھیڑ کے ذریعے حملے کے 87 واقعات سامنے آئے ہیں، جن میں 34 لوگوں کی موت ہوئی اور 158 لوگ شدیدطور پر زخمی ہوئے۔ ان اعداد و شمار کے مطابق؛ ملک میں 2014 سے پہلے گائے کے قتل کے نام پر تشدد کے دو واقعات ہوئے تھے۔ گائے کے قتل کے شک میں بھیڑ کے ذریعے پیٹ-پیٹ‌کر ہوئے قتل سال 2014 کے بعد ہوئے ہیں۔

اس طرح کے بڑھتے واقعات کو سنجیدگی سے لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے ‘ بھیڑتنتر ‘ سے نپٹنے کے لئے حکومت کو قانون بنانے کو کہا تھا، جس کے بعد وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ نے لنچنگ کے واقعات سے نپٹنے کے لئے دو اعلیٰ سطحی  کمیٹیاں بنائی تھی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا تھا کہ اگر ضروری ہوا تو ماب لنچنگ پر قانون بھی لایا جائے گا۔