فکر و نظر

مدھیہ پردیش: کانگریس کے نو منتخب وزیر اعلیٰ کو کچھ معاملات احتیاط سے نپٹانے ہوں گے

کانگریس کے کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ 9 بار ممبر آف پارلیامنٹ رہ چکے نئے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ صوبے کی سیاست میں بھی نئے ہیں۔انہیں کئی معاملوں میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

کمل ناتھ کی حلف برداری کے دوران کانگریس اور دوسری سیاسی پارٹیوں کے رہنما / فوٹو: پی ٹی آئی

کمل ناتھ کی حلف برداری کے دوران کانگریس اور دوسری سیاسی پارٹیوں کے رہنما / فوٹو: پی ٹی آئی

سال 2019 کے پہلے دن ہی مدھیہ پردیش کی نو منتخبہ کمل ناتھ سرکار سے ایک بڑی چوک ہو گئی۔ کانگریس کی یہ نئی نویلی سرکار صوبے کے سکریٹریٹ’ولبھ بھون’میں ہر ماہ کی  پہلی تاریخ کو ہونے والے وندے ماترم گان کرانے میں ناکام رہی۔کانگریس کے بھیتر اور باہر کئی لوگوں کا ماننا ہے کہ 9 بار ممبر آف پارلیامنٹ رہ چکے نئے وزیر اعلیٰ کمل ناتھ صوبے کی سیاست میں بھی نئے ہیں۔انہیں کئی معاملوں میں محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ جیسے بی جےپی نے اپنے 15 سالہ دورِ اقتدار میں ایم پی کے کئی شہروں کو ‘پاک’ شہر کا درجہ دیا ہے۔

ایسے شہروں میں گوشت، مچھلی، شراب یہاں تک کہ انڈا بیچنا بھی ممنوع ہے۔ان میں مندروں کے شہر اجین، مہیشور، میہر، امرکنٹک، اورچھا، چترکوٹ، اونکاریشور و پنّا شامل ہیں۔صوبے میں جب ان پوِتر شہروں کا اعلان کیا گیا تھا تب دِگوِجے سنگھ نے اسے “فاشسٹ عمل”قرار دیا تھا۔ اب اُن کا بیٹاا ور بھتیجہ کمل ناتھ سرکار میں وزیر ہیں۔ناتھ کو ابھی اسکولی نصاب میں شامل گیتا کے اسباق، سوریہ نمسکار، بھوجن منتر، مِڈ ڈے میل میں انڈا دینے سے سرکار کے انکار اور کالج میں طلبہ کے لیے لازمی ڈریس کوڈ جیسے معاملات کا بھی جائزہ لینا ہے۔

یہ ایسے پیچیدہ معاملات ہیں، جن پر کمل ناتھ کو فوری توجہ دینی ہے کہ لوک سبھاالیکشن صرف چار ماہ دور ہیں اور ان میں سے ہر معاملہ کوئی بھی تنازعہ کھڑا کرنے کے ساتھ انتخاب کا مدعا بن سکتا ہے۔ادھر 12 جنوری کو سوامی وویکانند کے یومِ پیدائش پر اجتماعی سوریہ نمسکار کا انعقاد کمل ناتھ کا ایک بڑا ٹیسٹ ہوگا۔ 2009 میں شِیوراج سنگھ سرکار نے اس کا آغاز کیا تھا اور یہ ایک متنازعہ معاملہ ہے۔ 2012 میں مسلم علماء نے اس کے خلاف فتویٰ جاری کیا تھا، حالانکہ کئی مسلم طلبہ نے اس میں حصہ لیا۔ مسلم طبقے کو مدھیہ پردیش میں عیسائیوں کی نمائندہ تنظیم عیسائی مہاسنگھ کا ساتھ ملا اور مہاسنگھ نے بھی اجتماعی سوریہ نمسکار کی کڑی مخالفت کی۔

ان دونوں طبقوں کا کہنا تھا کہ سوریہ نمسکار ایک مذہبی عمل ہے جس میں سورج کو بھگوان تصور کیا گیا ہے۔ جبکہ ان دونوں مذہبی عقائد کے مطابق سورج کو خدا نے پیدا کیا ہے اوراس کے سوا کسی کی عبادت نہیں کی جا سکتی۔ اس مخالفت کے بعد چوہان نے خود بھی نرم رویہ اپنایا اور سوریہ نمسکار کو اختیاری قرار دیا گیا۔صوبے کے سابق وزیراعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان کی نظریں اب اسمبلی میں حزب اختلاف کے لیڈر کی کرسی پر ہیں۔ انہوں نے وندے ماترم معاملے کو ہوا دینی شروع کر دی ہے۔ 7 جنوری کو اسمبلی کا اجلاس شروع ہوگا اور اسمبلی کا صدر چنا جانا ہے۔

جس کے لیے کانگریس اور بی جے پی کے بیچ رسہ کشی طے ہے۔ چوہان نے تب آندولن چھیڑنے کی دھمکی دی ہے۔ ویسے کمل ناتھ سرکار نے وندے ماترم گان کو نئے انداز میں شروع کر دیا ہے۔ اب پولیس بینڈ اسے اور ساتھ ہی جن گن من بھی پیش کرےگا۔ نئی سرکار نے اس بابت کہا کہ پرانے طریقے میں لوگ دلچسپی نہیں لے رہے تھے اور یہ محض ایک رسم بن کر رہ گیا تھا۔ ساتھ ہی کمل ناتھ نے بی جےپی کی ہنگامے بازی پر کہا کہ ماہ میں ایک بار وندے ماترم گانا کوئی حب الوطنی کا ثبوت نہیں ہے۔ دیش پریم کو ماہ میں ایک بار قومی گیت گانے سے نہیں آنکا جا سکتا۔ انہوں نے یہ سوال بھی جڑ دیا کہ وہ لوگ جو وندے ماترم نہیں گا رہے، کیا وہ حب الوطن نہیں ہیں؟ ان کے مطابق کانگریس کا موقف ہے کہ حب الوطنی ایک عظیم جذبہ ہے اور اس کا دکھاوا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

ناتھ کو ایسی کئی یوجناؤں کا بھی خیال رکھنا ہے، جو سابقہ وزیر اعلیٰ نے شروع کی تھیں۔ حالانکہ انہوں نے مقبول عام مکھیہ منتری کنیادان یوجنا میں تحفتاً دی جانے والی رقم 25 ہزار روپے سے بڑھا کر 51000 روپے کر دی ہے۔ لیکن مکھیہ منتری تیرتھ درشن یوجنا کے بارے میں انہوں نے کچھ نہیں کہا ہے، جس میں صوبے کے بزرگوں کو مقاماتِ مقدسہ کی زیارت کرائی جاتی ہے۔ 2011 میں شروع کی گئی اس یوجنا کے تحت 60 سال سے زیادہ عمر کے کوئی 5 لاکھ لوگ مذہبی مقامات کے درشن کر چکے ہیں۔ پُری، دوارکاپُری، بدری ناتھ، اجمیر شریف، ایودھیا، ہری دوار، امرناتھ، ویشنو دیوی، شرڈی، تِروپتی، وارانسی، شِکھر جی، شرون بیلگولا، ناگاپٹِّنم اور ویلنکیّی چرچ میں سے چنندہ مقامات کی زیارت اس یوجنا کے تحت کرائی جاتی ہے۔

اس یوجنا میں صوبے کے بزرگ شہری 10 دنوں تک سفر اور مہمان نوازی کا بنا خرچ لطف اٹھاتے ہیں۔اس میں ریل کرایہ، کھانا، دواؤں کے ساتھ مقدس مقامات پر پہنچنے کے بعد وہاں ہونے والا خرچ بھی شامل ہے۔ ہر مذہب اور طبقے کے لوگوں کو اس یوجنا کا فائدہ دیا جاتا ہے۔ 65 سال سے زیادہ کے لوگ اپنے ساتھ ایک معاون بھی رکھ سکتے ہیں۔ اسی طرح اگر میاں بیوی میں سے کسی ایک کا انتخاب ہو گیا ہو تو، ان کا شریک زندگی بھی اس یاترا میں شامل ہو سکتا ہے، چاہے اس کی عمر 60 سال سے کم ہی ہو۔

چوہان سرکار نے مدھیہ پردیش کے باشندوں کو سری لنکا کے سیتا مندر، کمبوڈیا کے انگکور واٹ، چین میں واقع مان سروور اور ننکانہ صاحب (سکھوں کی زیارت گاہ) نیز ہِنگلاج ماتا مندر (دونوں پاکستان)کے اسفار پر 50 فیصدی (زیادہ سے زیادہ 50 ہزار روپے کی) سبسِیڈی دینا بھی شروع کیا تھا۔ بطور چیف منسٹر چوہان نے سری لنکا کے نُوارا ایلیا میں واقع سیتا مندر کے نزدیک ایک بڑا مندر تعمیر کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہ وہ مقام ہے جہاں سیتاجی کی اگنی پرِیکشا ہوئی تھی۔ سری لنکا سرکار اس مندر کے لیے جگہ کے ساتھ دیگر سہولیات بھی مہیا کرائے گی۔

ناتھ کے قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ لوک سبھا چناؤ سر پر ہیں، ایسے میں نومنتخب وزیر اعلیٰ اپنے سابقہ ہم منصب چوہان کے ادھورے کام کو پوراکرنے کے متحمل نہیں ہو سکتے۔