خبریں

مرکزی کابینہ نے شہریت ترمیم بل 2016 کو منظوری دی، کل نارتھ ایسٹ بند

اس مجوزہ ترمیم بل میں بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے آئے وہاں کے اقلیتوں کو ہندوستان کی شہریت عطا کرنے کا اہتمام ہے۔

CitizenshipBill

نئی دہلی: مرکزی کابینہ نے شہریت ترمیم بل کو منظوری دے دی ہے۔ اس کو لےکر آسام سمیت پورے نارتھ-ایسٹ میں بڑے پیمانے پر مخالفت کی جا رہی ہے۔اسٹوڈنٹ  تنظیموں  اور دیگر مقامی گروپوں نے 8 کو  پورے نارتھ-ایسٹ میں بند کی اپیل کی ہے۔ بند کا اعلان ایسے وقت میں ہوا ہے جب وزیر اعظم مودی سلچر میں اپنی ریلی کے دوران اس بل کو لانے کی خواہش کا اظہار کر  چکے ہیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ اگر یہ بل پارلیامنٹ  میں پاس ہو جاتا ہے تو پڑوسی ملک، بنگلہ دیش کے اقلیتوں کو ہندوستان کی شہریت مل جائے‌گی۔ ایسے میں نارتھ-ایسٹ میں باہری لوگوں کی تعداد میں بھاری  اضافہ ہوگا۔ جس سے مقامی شہری اقلیت ہو جائیں‌گے۔ اس کی وجہ سے  مقامی لوگوں نے اس بل کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اس مجوزہ ترمیم بل میں بنگلہ دیش، افغانستان اور پاکستان سے آئے وہاں کے اقلیتوں کو ہندوستان کی شہریت عطا کرنے کا اہتمام ہے۔ ان اقلیتوں میں ہندو، سکھ، عیسائی، پارسی، بدھ اور جین کمیونٹی کے لوگوں کو شامل کیا گیا ہے۔ بی جے پی کے لئے یہ بل کئی معنوں میں بہت اہم ہے۔ 2014 کے عام انتخابات میں بی جے پی نے شہریت قانون میں اصلاح کرنے کی بات کہی تھی۔ اس کے بر عکس  حزب مخالف لگاتار اس کی مخالفت کر رہا ہے۔ کانگریس، ترنمول کانگریس اور سی پی ایم جیسی جماعت مذہب کی بنیاد پر شہریت عطا کرنے کی مخالفت کر رہے ہیں۔

نارتھ ایسٹ اسٹوڈنٹ  آرگنائزیشن (این ای ایس او) کے صدر سیموئل جروا نے کہا، ‘حکومت ہند کا یہ خاکہ بہت خطرناک ہے، یہ علاقے میں اصل باشندوں کو ہی اقلیت بنا دے گا۔دریں اثنا آسام میں شہریت ترمیم بل 2016پر یہاں کے وزیر خزانہ اور نارتھ ایسٹ کے لیے بی جے پی کے اہم اسٹریٹجسٹ  ہمنتا بسوا شرما نے کہا کہ یہ جناح کی وراست اور ہندوستان کی وراثت کے بیچ کی لڑائی ہے۔

(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)