خبریں

مودی حکومت کی ’مزدور مخالف‘ پالیسیوں کے خلاف ٹریڈ یونین کی دو دنوں کی ہڑتال آج سے شروع

10 مرکزی لیبر یونین کے ذریعے  بلائی گئی اس ملک گیر ہڑتال میں 20 کروڑ مزدوروں کے شامل ہونے کا امکان۔ ہڑتال کرنے والی  یونین کا کہنا ہے کہ حکومت نے مزدوروں کے مدعوں پر  کوئی دھیان نہیں دیا۔

منگل کو بھونیشور میں مرکزی حکومت کے خلاف مظاہرہ کرتے مرکزی لیبر یونین کے کارکن (فوٹو : پی ٹی آئی)

منگل کو بھونیشور میں مرکزی حکومت کے خلاف مظاہرہ کرتے مرکزی لیبر یونین کے کارکن (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی : مختلف مرکزی ٹریڈ یونین کی دو دن کی ملک گیر ہڑتال منگل کو شروع ہوئی۔ مختلف  یونین نے حکومت پر مزدوروں کو لے کر  منفی پالیسیاں اپنانے کا الزام لگایا ہے۔ہڑتال میں شامل آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس (AITUC) کی جنرل سکریٹری امرجیت کور نے پی ٹی آئی سے کہا، ‘ آسام، میگھالیہ، کرناٹک، منی پور، بہار، جھارکھنڈ، گووا، راجستھان، پنجاب، چھتیس گڑھ اور ہریانہ میں،خاص کر صنعتی علاقوں میں ہڑتال کا کافی اثر دکھ رہا ہے۔’

انہوں نے کہا کہ کچھ ریاستوں میں ٹرانسپورٹ محکمہ  کے ملازم اور ٹیکسی اور  آٹو ڈرائیور بھی ہڑتال میں شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھوپال میں محکمہ نقل وحمل پوری طرح بند ہے۔ ہریانہ ریاستی نقل وحمل کارپوریشن کے ملازم بھی ہڑتال پر ہیں۔اے آئی ٹی یو سی رہنما کے مطابق ریل ملازمین نے کالے فیتے پہن‌کر اپنے اپنے کام کرنے کی جگہ کے باہر میٹنگ  کرکے اس ہڑتال کو اپنی حمایت دی ہے۔ اس ہڑتال کو 10 مرکزی لیبر یونین کی حمایت ہے۔

ان میں ایٹک، انٹک، ایچ ایم ایس، سی ٹو، اے آئی ٹی یو سی، ٹی یو سی سی، سیوا، اےآئی سی سی ٹی یو، ایل پی ایف اور یو ٹی یو سی شامل ہیں۔ان یونین کا دعویٰ ہے کہ ہڑتال میں 20 کروڑ مزدور شامل ہوں‌گے۔ آر ایس ایس سے منسلک مزدور یونین بی ایم ایس اس ہڑتال میں شامل نہیں ہے۔

امرجیت کور نے کہا کہ مواصلات، صحت، تعلیم، کوئلہ، اسپات، بجلی، بینک، بیمہ اور نقل وحمل کے علاقے کے ملازم بھی ہڑتال کی حمایت کر رہے ہیں۔ہڑتال کے دوران سرکاری بینک بند رہیں‌گے۔ ان یونین نے ہڑتال کے دوسرے دن یعنی بدھ 9 جنوری کو راجدھانی میں منڈی ہاؤس سے پارلیامنٹ  کی طرف  ریلی نکالنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک کی دوسری جگہوں پر  بھی جلوس نکالے جائیں‌گے۔

منگل کو گواہاٹی میں مرکزی حکومت کے خلاف مظاہرہ کرتے سی ٹو کارکن (فوٹو : پی ٹی آئی)

منگل کو گواہاٹی میں مرکزی حکومت کے خلاف مظاہرہ کرتے سی ٹو کارکن (فوٹو : پی ٹی آئی)

ہڑتال کرنے والی یونین نے الزام لگایا ہے کہ حکومت نے مزدوروں کے مسائل پر اس کی 12 نکاتی مانگوں پر کوئی دھیان نہیں دیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ لیبر معاملوں پر وزیر خزانہ ارون جیٹلی کی صدارت میں تشکیل شدہ وزراء کے گروپ نے دو ستمبر 2015 کے بعد یونین کو بات چیت  کے لئے ایک بار بھی نہیں بلایا ہے۔یہ یونینس لیبر یونین قانون 1926 میں مجوزہ ترمیم کی بھی مخالفت کر رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ان ترمیم کے بعد یونینس آزادانہ طور پر کام نہیں کر سکیں‌گی۔

ہڑتال میں کسان بھی ہیں شامل

ملک بھر‌کے کسان وام کسان شاکھا کی سرپرستی میں سینٹرل ٹریڈ یونین کے ذریعے پر دو روزہ ملک گیرعام ہڑتال میں شامل ہیں۔سی پی آئی(ایم ) سے متعلق آل انڈیا کسان سبھا کے جنرل سکریٹری ہنن ملا نے کہا، ‘ اے آئی کے ایس اورزمین کے حقوق کی تحریک9-8 جنوری کو ‘ دیہی ہڑتال ‘، ریل روکو اور راستہ روکو مہم چلائے‌گی۔ اسی دن ٹریڈ یونین ملک گیر عام  ہڑتال کا انعقاد کر رہی ہے۔ یہ قدم دیہی بحران سے جڑے مدعوں سے نپٹنے، دیہی کسانوں کی زمینوں کو صنعت کاروں سے بچانے میں مودی حکومت کی ناکامی کے خلاف اٹھایا گیا ہے۔ آئندہ عام ہڑتال کو کسانوں کی مکمل حمایت رہےگی۔ ‘

سی پی آئی رہنما اتل کمار انجان نے کہا کہ کسانوں کی ورکنگ  کمیٹی نے اپنے اجلاس میں فیصلہ کیا کہ جب مزدور، اہلکار اور  عوام مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرہ کریں گے تب کسان بھی اس میں شامل ہوں‌گے۔سی پی آئی کی کسان شاکھا کے اتل کمار انجان نے کہا، ‘وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی پالیسیوں کے متعلق اپنی مایوسی کا اظہار کرنے  اور ملک گیر ہڑتال کو کامیاب بنانے کے لئے کسان سڑک جام، ملک بھر میں مظاہرہ میں شامل ہوں‌گے۔ ‘

سی ٹو کے جنرل سکریٹری تپن سین نے کہا کہ بڑھتے اقتصادی بحران، قیمت میں اضافہ اور زبردست بےروزگاری کے خلاف ٹریڈ یونین اور عوامی تنظیموں  کے بلائے جانے  پر پبلک سیکٹر  کے ملازم، غیر منظم شعبہ  کے اہلکار، بندرگاہ اور گودی ملازم، بینک اور بیمہ ملازم9-8 جنوری کو ملک گیر مظاہرہ کرنے جا رہے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)