خبریں

گجرات انکاؤنٹر: سپریم کورٹ نے ایچ ایس بیدی رپورٹ کو عرضی داخل کرنے والوں کے ساتھ شیئر کرنے کو کہا

سال 2007 میں صحافی بی جی ورگیج اور نغمہ نگار جاوید اختر نے عرضی داخل کر کے گجرات میں 22 مبینہ فرضی انکاؤنٹر کی جانچ کی مانگ کی تھی۔ اس وقت نریندر مودی وزیر اعلیٰ تھے۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے بدھ کو گجرات حکومت کو ہدایت دی کہ وہ عرضی گزاروں کے ساتھ 2002 اور 2007 کے بیچ مبینہ فرضی انکاؤنٹر پر جسٹس ایچ ایس بیدی کی رپورٹ کی کاپی شیئر کریں۔ انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق؛ریاستی حکومت کی طرف سے پیش ہوئے سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے پہلے عرضی  گزاروں کے ساتھ رپورٹ شیئر کرنے کی مخالفت کی تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ جسٹس بیدی نے مانیٹرنگ اتھارٹی کے دوسرے ممبروں کے غور و فکر کے بغیر ہی فائنل رپورٹ جمع کر دی تھی۔

گزشتہ شنوائی کے دوران جسٹس اے کے کول اور جسٹس کے ایم جوزف کے ساتھ چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی بنچ نے جسٹس بیدی سے پوچھا کہ کیا انھوں نے کورٹ کو اپنی فائنل رپورٹ دینے سے پہلے کمیٹی کے دوسرے ممبروں سے صلاح لی تھی۔

عدالت نے جسٹس بیدی سے یہ بھی گزارش کی کہ وہ اپنے خیالات جلد از جلد بتائیں تاکہ سردی کی چھٹیوں کے بعد جب کورٹ کھلے تو اس معاملے پر شنوائی ہو سکے۔یہ عرضی 2007 میں صحافی بی جی ورگیج اور نغمہ نگار جاوید اختر کے ذریعے دائر کی گئی تھی جس میں گجرات میں 22 مبینہ فرضی انکاؤنٹر کی جانچ کی مانگ کی گئی تھی۔ اس وقت نریندر مودی وزیر اعلیٰ تھے۔

جس کے بعد 2002 اور 2007 کے بیچ پولیس انکاؤنٹر کی جانچ کے لیے 2 مارچ 2012 کو سپریم کورٹ کے ذریعے بیدی کمیٹی کی تقرری کی گئی تھی۔ اس معاملے کی اگلی شنوائی جنوری مہینے کے تیسرے ہفتے میں ہوگی۔