خبریں

مودی حکومت کی ’مزدور مخالف‘ پالیسیوں کے خلاف بھارت بند کے دوسرے دن مغربی بنگال میں تشدد

مودی حکومت کی پالیسیوں کو مزدور مخالف بتاتے ہوئے مرکز سے جڑے تقریباً سبھی  مزدور یونین اس بھارت بند کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان میں بینک ، بیمہ، ٹیلی کمیونی کیشن وغیرہ سروس سے جڑی تنظیم شامل ہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: مودی حکومت کی مبینہ عوام مخالف پالیسیوں کے خلاف مزدور یونین کے ذریعے بلائے گئے دو روزہ’ بھارت بند ‘کا بدھ کو دوسرا دن ہے۔ اس دوران مغربی بنگال کے کچھ حصوں میں تشدد کی خبریں سامنے آئی ہیں۔ خبر رساں ایجنسی بھاشا کے مطابق ہاوڑا ضلع میں اسکول بسوں پر پتھراؤ کیا گیا۔ وہیں کوچ بہار ضلع میں بند کی حمایت کرنے والوں نے آٹو پر پتھراؤ کیا۔ اس کے بعد آٹو ڈرائیور نے اپنی سروس بند کر دی۔

ساؤتھ کلکتہ کے جادو پور میں ایک بس اسٹینڈ پر ریلی نکالنے کی وجہ سے بدھ کو سینئر سی پی ایم رہنما سجان چکرورتی کو پولیس نے پھر حراست میں لے لیا۔ ان کو منگل کو اسی وجہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔ لیکن شام کو رہا کر دیا گیا تھا۔ انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق؛کیرل میں بند کی وجہ سے ٹرانسپورٹ سروس میں رکاوٹ پیدا ہوئی۔

ممبئی میں روزانہ سفر کرنے والوں پر دوہری مار پڑی ہے یہاں بیسٹ (برہن ممبئی الیکٹریسٹی سپلائی اینڈ ٹرانسپورٹ)کے اہلکار بھی بدھ کو ہڑتال پر ہیں۔ اس لیے بیسٹ کی بسیں نہیں چلیں اور تمام لوگوں کو پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت بند کی وجہ سے ملک کے کئی حصوں میں بینکنگ اور پوسٹل سروس پر بھی برا اثر پڑا ہے۔ حالانکہ یہ اثر جزوی بتایا جا رہا ہے لیکن اس سے بھی عام لوگوں کو پریشانی ہوئی۔

مودی حکومت کی پالیسیوں کو مزدور مخالف بتاتے ہوئے مرکز سے جڑے تقریباً سبھی آزادانہ مزدور یونین اس بھارت بند کی حمایت کر رہے ہیں۔ ان میں بینک ، بیمہ، ٹیلی کمیونی کیشن وغیرہ سروس سے جڑی تنظیم شامل ہیں۔ ان تنظیموں کا دعویٰ ہے کہ پورے ملک سے بند کو سرگرم حمایت مل رہی ہے۔ یہ لوگوں میں حکومت کی پالیسیوں کے تئیں پیدا ہوئے غصے کی علامت ہے۔

غور طلب ہے کہ مختلف مرکزی ٹریڈ یونین کی دو دن کی ملک گیر ہڑتال منگل کو شروع ہوئی تھی ۔ مختلف  یونین نے حکومت پر مزدوروں کو لے کر  منفی پالیسیاں اپنانے کا الزام لگایا ہے۔ہڑتال میں شامل آل انڈیا ٹریڈ یونین کانگریس (AITUC) کی جنرل سکریٹری امرجیت کور نے کل  پی ٹی آئی سے کہا تھا، ‘ آسام، میگھالیہ، کرناٹک، منی پور، بہار، جھارکھنڈ، گووا، راجستھان، پنجاب، چھتیس گڑھ اور ہریانہ میں،خاص کر صنعتی علاقوں میں ہڑتال کا کافی اثر دکھ رہا ہے۔’