خبریں

پاکستان کے چیف جسٹس نے کہا ہندوستانی تفریحی مواد ہماری تہذیب کے لیے نقصاندہ ہے

پی ای ایم آر اے کے وکیل نے کہا کہ پاکستان کے ٹی وی چینلوں پر 65 سے 80 فیصد ی تک غیر ملکی انٹر ٹینمنٹ کے پروگرام دکھائے جاتے ہیں۔ اس میں بھی سب سے  بڑا حصہ ہندوستانی پروگراموں کا ہوتا ہے۔

پاکستان سپریم کورٹ/فوٹو: رائٹرس

پاکستان سپریم کورٹ/فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: پاکستان کے چیف جسٹس ثاقب نثارنے کہا ہے کہ’ہم ہندوستانی انٹرٹینمنٹ پروگرام کو پاکستانی چینلوں پر نشر کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ یہ ہماری تہذیب کو خراب کر رہی ہے۔’ڈان اخبار کے مطابق؛سپریم کورٹ میں پاکستان الکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پی ای ایم آر اے)نے لاہور ہائی کورٹ کے ایک حکم کے خلاف عرضی دائر کی ہے۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ منگل کو پی ای ایم آر اےنے سبھی ٹی وی چینلوں کے لیے ایک ہدایت جاری کی تھی۔

جس میں قابل اعتراض غیر ملکی تفریحی مواد کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ ساتھ ہی اس طرح کے مواد  کو دکھانے پر روک لگا دی گئی تھی۔ لیکن ہائی کورٹ نے اس حکم کے عمل پر روک لگا دی۔ اس کے بعد پی ای ایم آر اےنے سپریم کورٹ میں اپیل کی ہے۔سپریم کورٹ میں پی ای ایم آر اےکے وکیل ظفر اقبال کلنوری نے بتایاکہ سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق ہی ایسے تفریحی مواد پرروک لگائی گئی ہے۔

 ان کے مطابق پاکستان کے ٹی وی چینلوں پر 65 سے 80 فیصد ی تک غیر ملکی انٹر ٹینمنٹ کے پروگرام دکھائے جاتے ہیں۔ اس میں بھی سب سے  بڑا حصہ ہندوستانی پروگراموں کا ہوتا ہے۔ اس پر سپریم کورٹ کے 3 ججوں کی بنچ نے سخت تبصرہ کیا اور فیصلہ فروری میں ہونے والی شنوائی تک کے لیے ٹال دیا۔ کیونکہ عدالت میں پاکستان براڈکاسٹ ایسوسی ایشن ( پی بی اے )کے وکیل نہیں تھے۔

غور طلب ہے کہ اس سے پہلے پی ای ایم آر اےنے 2016 میں بھی اسی طرح کی روک لگانے کی کوشش کی تھی۔ لیکن 2017 میں لاہور ہائی کورٹ نے روک کو ہٹا دیا۔ تب بھی معاملہ سپریم کورٹ پہنچا تھا۔ اس وقت اکتوبر 2018 میں سپریم کورٹ نے ہائی کورٹ کا فیصلہ رد کرتے ہوئے روک پھر بحال کر دی تھی ۔ اسی کے تحت پی ای ایم آر اے نے حال ہی میں نئی ہدایات جاری کی تھی۔