خبریں

سی وی سی جانچ کی نگرانی کرنے والے جج نے کہا، آلوک ورما کے خلاف بد عنوانی کے ثبوت نہیں

سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس اے کے پٹنایک نے کہا کہ نریندر مودی کی قیادت والی کمیٹی نے آلوک ورما کو ہٹانے کےلیے بہت جلدبازی میں فیصلہ لیا۔ سی وی سی جو کہتا ہے وہ حتمی نہیں ہو سکتا۔

آلوک ورما/ (فوٹو : پی ٹی آئی)

آلوک ورما/ (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: آلوک ورما معاملے میں سی وی سی کی جانچ کی نگرانی کرنے والے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج جسٹس اے کے پٹنایک نے جمعہ کو کہا کہ ورما کے خلاف بد عنوانی کا کوئی ثبوت نہیں تھا اور وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت والی کمیٹی نے آلوک ورما کو ہٹانے کےلیے بہت جلدبازی میں فیصلہ لیا۔غور طلب ہے کہ سپریم کورٹ نے اے کے پٹنایک کو آلوک ورما معاملے میں سی وی سی جانچ کی نگرانی کے لیے منتخب کیا تھا۔

کورٹ کے ذریعے آلوک ورما کی سی بی آئی ڈائریکٹر کے عہدے پر بحالی کے بعد گزشتہ جمعرات کو نریندر مودی کی قیادت والی سلیکشن کمیٹی نے 2:1کے فیصلے سے ان کا تبادلہ کر دیا تھا۔ کمیٹی میں مودی کے علاوہ سپریم کورٹ جج اے کے سیکری اور اپوزیشن کے رہنما ملکارجن کھڑگے تھے۔ کانگریس رہنما  کھڑگے نے ورما کو عہدے سے ہٹائے جانے پر اعتراض کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ورما کو کم سے کم ایک بار اپنی بات رکھنے کا موقع دیا جانا چاہیے۔

جسٹس پٹنایک نے انڈین ایکسپریس کو بتایا،’ بد عنوانی کو لے کر ورما کے خلاف کوئی ثبوت نہیں تھا۔ پوری جانچ سی بی آئی کے اسپیشل ڈائریکٹر راکیش استھانہ کی شکایت پر کی گئی تھی۔ میں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ سی وی سی کی رپورٹ میں کوئی بھی فیصلہ میرا نہیں ہے۔’چیف جسٹس رنجن گگوئی کی صدارت والی سپریم کورٹ کی بنچ کو دی گئی 2 صفحہ کی رپورٹ میں جسٹس پٹنایک نے کہا تھا کہ ‘سی وی سی نے مجھے 9 نومبر 2018 کو ایک بیان بھیجا تھا جس پر  راکیش استھانہ کے دستخط ہیں۔ میں واضح کرتا ہوں کہ راکیش استھانہ کے ذریعے دستخط کیا گیا یہ بیان میری موجودگی میں درج نہیں کیا گیا تھا۔ ‘

جسٹس پٹنایک نے کہا،’ بھلے ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی پاورڈ کمیٹی کو فیصلہ کرنا ہوگا، لیکن یہ فیصلہ بہت جلد بازی میں کیا گیا ۔ ہم یہاں ایک ادارے کے معاملے کو دیکھ رہے ہیں۔ ان کو اپنا دماغ اچھی طرح سے لگانا چاہیے تھا خاص کر وہاں ایک سپریم کورٹ جج تھے۔ سی وی سی جو کہتا ہے وہ حتمی نہیں ہو سکتاہے۔’

انھوں نے مزید کہا ،’ سپریم کورٹ نے مجھے نگرانی کی ذمہ داری سونپی تھی۔ اس لیے میں نے اپنی موجودگی درج کرائی اور میں نے متعین کیا کہ نیچرل جسٹس کا اصول نافذ کیا جائے۔ ورما کو سبھی دستاویز مہیا کرائے گئے اور ذاتی طور پر شنوائی ہوئی۔ 14 دنوں میں جانچ پوری ہو گئی۔ اس کے بعد سپریم کورٹ کو فیصلہ کرنا تھا۔’

گزشتہ 8 جنوری کو جب سپریم کورٹ نے آلوک ورما کو چھٹی پر بھیجنے کے لیے سی وی سی اور حکومت کے 23 اکتوبر 2018 کے آرڈر کو خارج کیا تھا تو حکم میں جسٹس پٹنایک کے فیصلے کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا ۔ واضح ہو کہ آلوک ورما  کو سی بی آئی ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹانے کے بعد فائر سروسیز کے ڈی جی کا جو عہدہ دیا گیا تھا ، اس کا چارج لینے سے انھوں نے انکار کر دیاتھا۔

آلوک ورما نے شری چندرا موئلی سی ،سکریٹری ڈپارٹمنٹ آف پرسنل اینڈ ٹریننگ کو اپنا استعفیٰ سونپ دیا تھا۔انہوں نے ایک بیان جاری کرکے کہا  تھاکہ ، نیچرل جسٹس  تباہ ہوگیااور پوری کارروائی صرف اس لیے الٹ دی گئی کہ مجھے ڈائریکٹر عہدے سے ہٹانا تھا۔