خبریں

لوک سبھا انتخاب کے لیے ایس پی، بی ایس پی کا اتحاد، اتر پردیش میں 38-38 سیٹوں پر لڑیں گے الیکشن

ایس پی،بی ایس پی کے اتحاد کا رسمی  اعلان کرتے ہوئے اکھلیش یادو بولے،بی جے پی کے غرور کو ختم کرنے کے لیے بی ایس پی اور ایس پی کا ملنا بہت ضروری تھا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: ایس پی اور بی ایس پی آئندہ لوک سبھا انتخاب میں اتحاد کے تحت اتر پردیش کی 38-38 سیٹوں پر الیکشن لڑیں گے۔ دو سیٹیں چھوٹی پارٹیوں کے لیے چھوڑی  گئی ہیں جبکہ امیٹھی اور رائے بریلی کی دو سیٹیں کانگریس پارٹی کے لیے چھوڑنا طے کیا گیا ہے۔ بی ایس پی سپریمو مایاوتی کے ساتھ ایس پی چیف اکھلیش یادو نے جوائنٹ پریس  کانفرنس کو خطاب کیا۔ مایاوتی نے کہا کہ ایس پی ،بی ایس پی اتحاد سے ‘گرو-چیلا’ (وزیراعظم نریندر مودی اور بی جے پی صدر امت شاہ)کی نیند اڑ جائے گی۔

اتحاد کتنا لمبا چلے گا ، اس سوال پر مایاوتی نے کہا کہ اتحاد مستقل ہے۔ یہ صرف لوک سبھا انتخاب تک نہیں ہے بلکہ اتر پردیش کے آئندہ اسمبلی انتخاب میں بھی چلے گا اور اس کے بعد بھی چلے گا۔ مایاوتی نے کہا کہ بی جے پی اس اتحاد کو توڑنے کے لیے ایس پی چیف اکھلیش یادو کا نام جان بوجھ کر کان معاملے سے جوڑ رہی ہے۔ انھوں نے کہا،’بی جے پی کو معلوم ہونا چاہیے کہ ان کی اس گھناؤنی حرکت سے ایس پی-بی ایس پی اتحاد کو اور زیادہ مضبوطی ملے گی۔’

مایاوتی نے کہا کہ گیسٹ ہاؤس معاملہ کو بھول کر ہم ساتھ آئے ہیں تاکہ ملک کو بی جے پی سے بچا سکیں۔ اتحاد میں کانگریس کو شامل نہیں کیے جانے کے بارے میں مایاوتی نے کہا کہ کانگریس کی حکومت کے دوران غریبی، بے روزگاری اور بد عنوانی میں اضافہ ہوا۔ اکھلیش نے الزام لگایا کہ بی جے پی حکومت نے اتر پردیش کو ‘ذات -پات والی ریاست’بنا دیا ہے اور تو اور بی جے پی نے بھگوانوں کو بھی ذات میں بانٹ دیا۔

ایس پی چیف نے اس خدشہ کا اظہار بھی کیا کہ بی جے پی فسادات کرا سکتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایس پی،بی ایس پی کا اتحاد صرف انتخابی اتحاد نہیں ہے بلکہ یہ اتحاد بی جے پی کے ظلم و ستم کا خاتمہ بھی ہے۔سابق وزیر اعلیٰ یادو نے یہ بھی کہا کہ’ بی جے پی کے غرور کو ختم کرنے کے لیے بی ایس پی اور ایس پی کا ملنا بہت ضروری تھا۔’

اکھلیش نے کہا’ مایاوتی کی عزت میری عزت ہے۔ اگر بی جے پی کا کوئی رہنما مایاوتی کی بے عزتی کرتا ہے تو ایس پی کارکن سمجھ لیں کہ وہ مایاوتی کی نہیں بلکہ میری بے عزتی ہے۔ ‘یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ مایاوتی کو وزیر اعظم بنائیں گے، اکھلیش نے جواب دیا،’ آپ کو معلوم ہے میں کس کو سپورٹ کروں گا۔ اتر پردیش نے پہلے بھی وزیر اعظم دیے ہیں اور یہ پھر دوہرایا جائے گا۔ ‘

اکھلیش نے یہ بھی کہا ،’ مایاوتی جی پر بی جے پی رہنماؤں کے ذریعے شرمناک تبصرے کیے گئے۔ ان رہنماؤں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ میں بتا دینا چاہتا ہوں کہ مایاوتی جی کی عزت میری عزت ہے۔ ان کی بے عزتی میری بے عزتی ہے۔’انھوں نے مزید کہا،’ ہم سماجوادی ہیں اور سماجوادیوں کی خوبی ہوتی ہے کہ ہم دکھ اور سکھ میں ساتھ ہوتے ہیں۔

بی جے پی ہمارے درمیان غلط فہمی پیدا کر سکتی ہے۔ بی جے پی کے ذریعے فسادات بھی کرائے جا سکتے ہیں لیکن ہمیں صبر سے کام لینا ہے۔ میں مایاوتی جی کے اس فیصلے کا خیر مقدم کرتا ہوں اور آب کو بھروسہ دلاتا ہوں کہ اب بی جے پی کا خاتمہ  یقینی ہے۔’

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)