فکر و نظر

کیجریوال کے ویڈیو، راہل گاندھی کی تصویروں اور اویسی کے بیان کا سچ

اسد الدین اویسی کی ایک تصویر بہت زیادہ وائرل ہوئی جس میں ان کو منسوب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اویسی نے اقوام متحدہ کو خط لکھ کر آگاہ کیا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان محفوظ نہیں ہیں، اس پر اقوامِ متحدہ نے جواب دیا کہ جہاں محفوظ ہیں مسلمان وہاں چلے جائیں۔

AsadOwaisi_FakeNews

دہلی کے وزیر اعلیٰ اور عام آدمی پارٹی  (عآپ)  کے نیشنل کنوینر  اروند کیجریوال کاایک ویڈیو گزشتہ ہفتے ٹوئٹر اور فیس بک پر بہت وائرل ہوا۔  ویڈیو میں دکھایا گیا تھا کہ کیجریوال نشے کی حالت میں ایک کار کے اندر موجود ہیں اور نشے کے لہجے میں کسی سیاسی موضوع پرعوام سے گفتگو کر رہے ہیں۔

اس ویڈیو کو بھگوا فکر سے متاثر فیس بک پیجوں اور ٹوئٹر ہنڈل پر سب سے زیادہ شیئر کیا گیا۔ Being_Humor@ نامی  ٹوئٹر ہینڈل پر اس ویڈیو کو7 جنوری کو شیئر کیا گیا تھا جہاں دو ہزار سے زیادہ صارفین نے  اس ویڈیو کو لائیک کیا اور ایک ہزار سے زیادہ صارفین نے اس کو ری-ٹوئٹ کیا۔اسی ویڈیو کو فیس بک پیج We Support Narendra Modi پر بھی دیکھا گیا۔ اس کے علاوہ انفرادی طور پر بھی سوشل میڈیا صارفین نے اس ویڈیو کو شیئر  کیا۔ ویڈیو کے ساتھ DarubaazKejriwal# اور  SharabiKejriwal# جیسے ہیش ٹیگ کا استعمال  بھی کیا گیا ۔

آلٹ نیوز نے اپنی تفتیش میں بتایا کہ  کیجریوال کو نشے کی حالت میں دکھانے والا یہ ویڈیو جعلی ہے۔ آلٹ نیوز کے مطابق اس ویڈیو کو ٹک ٹوک ایپ سے تشکیل کیا گیا ہے جہاں کیجریوال کے اصل ویڈیو میں ترمیم کرکے ان کی آواز کی رفتار اور پچ کو کم کر دیا گیا ہے۔ اس وجہ سے ناظرین کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ کیجریوال نشے میں بات  کر رہے ہیں۔ آلٹ نیوز نے واضح کیا کہ اس جعلی ویڈیو  پر واٹرمارک میں انگریزی میں ٹک ٹوک  اور ویڈیو عام کرنے والے شخص کا یوزرنیم لکھا ہے۔

فیس بک پر یہ ویڈیو سب سے پہلے رنجن مدان نامی شخص نے اپلوڈ کیا تھا جس کے نام کی مشابہت اس ویڈیو کے واٹرمارک میں موجود یوزرنیم سے ہوتی ہے۔ اوریہ  بات  پختہ طور پر کہی جا سکتی ہے کہ کیجریوال کا فیک ویڈیو اسی شخص کا نتیجہ فکر ہے ۔اصل ویڈیو یہاں دستیاب ہیں:اس

RahulRandhi_FakeNews

گزشتہ دنوں کانگریس پارٹی کے قومی صدر راہل گاندھی UAE کے سفر پر گئے تھے جہاں دبئی میں انہوں نے ایک جلسے میں  ہندوستانیوں کو خطاب کیا۔ دبئی میں ان کی تشریف آوری سے پہلے ہی کچھ تصویریں سوشل میڈیا پر وائرل  ہوئیں جو اس بات کا دعویٰ کر رہی تھیں کہ دبئی میں راہل گاندھی کے خیر مقدم کے لئے ہندوستانی عوام کس قدر منتظر اور خواہشمند ہے۔ ان تصویروں میں دکھایا گیا تھا کہ دبئی کی بڑی بڑی عمارتوں کے آگے بڑے بڑے بل بورڈ لگے ہوئے تھے جن پر راہل گاندھی کے لئے استقبالیہ تصویریں موجود تھیں۔ ان تصویروں کو کانگریس حمایتی صارفین کے علاوہ انڈین اورسیز کانگریس لندن نے بھی اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر  کیا۔

بوم لائیو نے انکشاف کیا کہ یہ تصویریں اصلی نہیں ہیں بلکہ ڈیجیٹل تخلیق ہیں۔ یہ تصویریں فوٹو فونیا نامی ویب سائٹ کی مدد سے بنائی گئی تھیں۔ اس ویب سائٹ پر مختلف انداز کے ٹیمپلیٹ موجود ہیں جن کو استعمال کر کے اپنی پسند کی تصویریں تخلیق کی  سکتی ہیں۔انہی ٹیمپلیٹ کو استعمال کرتے ہوئے بوم لائیو نے بھی کچھ تصویریں بنائی جو ہوبہو اسی طرح نظر آتی تھیں جیسی راہل گاندھی کے دبئی سفر سے متعلق تصویریں سوشل میڈیا میں وائرل ہوئی۔ لہٰذا راہل گاندھی کے دبئی ٹور سے متعلق استقبالیہ تصویریں جھوٹی ثابت ہوئیں۔

موجودہ وقت میں ملک میں سیاسی ماحول کافی گرم بنا ہوا ہے،۔رافیل ڈیل اور سی بی آئی کے ڈائریکٹر آلوک ورما کے تبادلے کے علاوہ بھی کئی وجوہات ہیں۔2019 میں لوک سبھا انتخابات سے پہلے مودی حکومت کی اشراف غریبوں  کو 10فیصدی ریزرویشن دینے کی تجویز بھی انہی میں سے ایک ہے۔ جب یہ تجویز لوک سبھا میں بل کی شکل میں پیش کی گئی تو حکومت اور اپوزیشن دونوں کی اکثریت نے اس کی تائید کی اور جن لوگوں نے آئینی پہلوؤں کا حوالہ دیتے ہوئے اس کی مخالفت کی اُن میں اسد الدین اویسی بھی شامل تھے۔

AsadOwaisi_FakeNews

ریزرویشن بل کے اسی پس منظر میں سوشل میڈیا پر اسد الدین اویسی کی ایک تصویر بہت زیادہ وائرل ہوئی جس میں ان کو منسوب کرتے ہوئے لکھا تھا کہ اویسی نے اقوام متحدہ کو خط لکھ کر آگاہ کیا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان محفوظ نہیں ہیں، اس پر اقوامِ متحدہ نے جواب دیا کہ جہاں محفوظ ہیں مسلمان وہاں چلے جائیں۔

یہ تصویر سب سے پہلے ‘ اچھے دن ‘ نامی فیس بک پیج پر شیئر کی گئی تھی۔ اس پیج کو تقریباً 130 لاکھ صارفین فالو کرتے ہیں۔ اس پیج کے علاوہ انفرادی طور پر بھی اس تصویر کو بہت سے  صارفین نے شیئر کیا۔یہ تصویر 6 جنوری کو اس پیج پر اپلوڈ کی گئی تھی اور اس کو 16 ہزار سے بھی زیادہ مرتبہ شیئر کیا گیا تھا۔

آلٹ نیوز نے ایم پی اسد الدین اویسی سے رابطہ  کیا اور ان کے اس مبینہ بیان کے بارے میں  دریافت کیا تو اویسی نے کہا:

یہ بالکل  جھوٹ ہے اور ٹرولس کی حرکتیں ہیں۔ آپ اس تعلق سے میرا وہ بیان غور فرمائیں جو میں نے سماجوادی پارٹی کے لیڈر اعظم خان صاحب کے اس عمل کے رد عمل  میں دیا تھا جب انہوں نے دادری ماب لنچنگ کے بعد اقوامِ متحدہ کو خط لکھ کر مرکزی حکومت کی شکایت کی تھی۔ میں نے اس وقت لکھا تھا کہ یہ ہمارا اندرونی معاملہ ہے لہٰذا اسے اقوامِ متحدہ لے جانے کا  جواز ہی نہیں ہے۔اسی طرح گزشتہ دنوں میں بھی میں نے پاکستان کے پرائم منسٹر عمران خان صاحب کے بیان کی بھی مذمت کی تھی جب وہ ہندوستانی مسلمانوں کی زیادہ ہی فکر کر رہے تھے۔

آلٹ نیوز کی  تفتیش اور براہ راست اسد الدین اویسی سے رابطہ  کرنے کے بعد یہ پختہ طور پر ثابت ہو جاتا ہے کہ فیس بک پر وائرل ہونے والی تصویر جھوٹی تھی۔

8 جنوری کو برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ٹونی بلیئر دہلی میں مقیم تھے۔ وہ دہلی میں رائے سینا ڈائلاگ نامی پروگرام میں شرکت کرنے پہنچے تھے جو آبزرور ریسرچ فاؤنڈیشن نے منعقد کیا تھا۔ دہلی میں ہی ان کی ملاقات کانگریس کے قومی صدر راہل گاندھی سے ہوئی تھی۔ان کی  ملاقات کے بعد وائرل ان انڈیا نامی فیس بک پیج پر ایک تصویر اپلوڈ کی گئی جس کو تقریباً 22 ہزار مرتبہ شیئر کیا گیا۔ تصویر میں ٹونی بلیئر کو منسوب کرتے ہوئے لکھا گیا تھا؛میں سمجھتا ہوں کہ ہندوستان مستقبل میں  راہل گاندھی کے ہاتھوں میں محفوظ ہے۔

TonyBlair_FakeNews

بوم لائیو نے ٹونی بلیئر کے اس بیان کی تفتیش کی اور پایا کہ موجودہ وقت میں انہوں نے ایسا کوئی بیان راہل گاندھی کی حمایت میں نہیں دیا ہے۔ بوم نے انکشاف کیا کہ،رائے سینا ڈائلاگ میں راہل گاندھی کا کوئی تذکرہ اس نوعیت کا نہیں ہوا ہے جس میں ان کو مستقبل میں ہندوستان کا پرائم منسٹر بنانے کی بات کی گئی ہو۔

ٹونی بلیئر خود راہل گاندھی سے دہلی میں ملے تھے۔ ان کی ملاقات کی تصویر کانگریس پارٹی کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر شیئر کی گئی تھی۔ راہل گاندھی نے بھی اپنے آفیشل فیس بک پیج سے اس کو شیئر کیا تھا۔ لیکن دونوں جگہ ہی اس بارے میں  کچھ نہیں لکھا تھا کہ راہل گاندھی ہندوستان کے اچھے پرائم منسٹر ثابت ہوں گے۔

ٹونی بلیئر انسٹی ٹیوٹ کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل پر بھی ٹونی بلیئر  کے ایسے کسی بیان کو درج نہیں کیا گیا ہے جو دعویٰ وائرل ان انڈیا پیج نے کیا ہے۔البتہ ٹونی بلیئر نے 2008 میں ایک بیان دیا تھا جس کو سی این این نے شائع کیا تھا جس میں صحافی ودیا شنکر ایئر نے  رپورٹ کیا تھا کہ بقول بلیئر، راہل گاندھی بہت ہنرمند ہیں اور عالمی سطح پر قابل نوجوان لیڈروں میں شامل کیے جاتے ہیں۔

موجودہ تناظر میں اتنا ہی کہا  سکتا ہے کہ وائرل ان انڈیا پر وائرل کی  گئی  راہل گاندھی کی تصویر  محض ایک پروپیگنڈہ تھی۔