خبریں

تیزی سے کم ہو  رہی ہیں سرکاری محکمہ، بینکوں میں نوکریاں

ڈی او پی ٹی نے گزشتہ  تین سالوں میں اہم ایجنسیوں کے ذریعے بھرتی کے اعداد و شمار اکٹھا کئے ہیں جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ سال 2015 میں کل 113524 امیدوار  کا انتخاب اور تقرری ہوئی تھی۔ جبکہ 2017 میں یہ اعداد و شمار گر‌کر 100933 پر آ گیا۔

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

(علامتی فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: روزگار کے امکانات کے تناظر میں اشرافیہ طبقے میں اقتصادی طور پر کمزور طبقے کے لئے 10 فیصد ریزرویشن کا فائدہ لینے والوں  کو مرکزی حکومت میں گھٹتی نوکریوں کے مسائل کا سامنا  کرنا پڑ سکتا ہے۔ انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق؛ سرکاری اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ پچھلے کچھ سالوں میں سینٹرل پبلک سیکٹر انٹرپرائز (سی پی ایس ای)، یہاں تک کہ بینک میں بھی لگاتار نوکریاں کم ہو رہی ہیں۔

ڈی او پی ٹی کے ذریعے پچھلے تین سالوں میں اہم ایجنسیوں-یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی)، اسٹاف سلیکشن کمیشن(ایس ایس سی)، ریلوے ری کروٹمنٹ بورڈ (آر آر بی)کے ذریعے بھرتی کے اعداد و شمار اکٹھا کئے گئے  ہیں جس سے یہ پتا چلتا ہے کہ سال 2015 میں کل 113524 امیدوار کا انتخاب اور تقرری ہوئی تھی۔

جبکہ 2017 میں یہ اعداد و شمار گر‌کر 100933 پر آ گیا۔ وہیں بھاری صنعت اور عوامی اداروں کی وزارت کے الگ الگ اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ مالی سال 2012 میں سی پی ایس ای میں ملازمین‎ کی تعداد 16.91 لاکھ سے گھٹ‌کر مالی سال 2017 میں 15.23 لاکھ ہو گئی ہے۔ حالانکہ مالی سال 2017 میں تھوڑا اضافہ ہوا تھا لیکن پچھلے چار سالوں میں تعداد میں لگاتار گراوٹ دیکھی جا رہی ہے۔

حالانکہ، اگر کانٹریکٹ پر  اور غیر رسمی مزدوروں کی تعداد کو باہر رکھا جائے، تو مالی سال 2017 میں سی پی ایس ای کے ذریعے کام کرنے والے لوگوں کی تعداد 11.31 لاکھ تھی، جبکہ مالی سال 2016 میں 11.85 لاکھ تھی۔ اس طرح ملازمین‎ کی تعداد میں 4.60 فیصد کی کمی آئی ہے۔ حکومت اس کا اعداد و شمار نہیں رکھتی ہے کہ کتنی نوکریاں پیدا کی گئی ہیں یا کتنے لوگ سبکدوش ہو گئے ہیں۔

 وہیں بینکوں کے معاملے میں، آر بی آئی کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ کل روزگار میں تقریباً 4.5 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، لیکن اضافہ افسروں کو کام پر رکھنے کی وجہ سے ہوا ہے۔ دو دیگر نوکری زمروں-کلرک اور م سب آرڈینٹ اسٹاف میں بھرتی مالی سال 2015 اور مالی سال 2017 کے درمیان تقریباً 8 فیصد نیچے چلی گئی ہے۔

سی پی ایس ای روزگارکی تعداد میں گراوٹ کے بارے میں پوچھے جانے پر منسٹری آف ہیوی انڈسٹریز  کے ایک افسر نے کہا، ‘ سی پی ایس ای میں مین پاور پلاننگ اور تعیناتی ان کے کاروبار اسکیم کے مقاصد اور اہداف، مروجہ تجارتی حالات اور ضروریات اور دیگر چیزیں جیسے کہ جاری عمل، توسیع اور سرمایہ کاری کی اسکیم وغیرہ سے جڑی ہے۔ جن شکتی روزگار میں تبدیلی کی  دیگر وجہوں میں سی پی ایس ای میں ریٹائرمنٹ ، Attrition and Voluntary Retirement Scheme اور Voluntary Separation اسکیمیں شامل ہیں۔ ‘

ان ایجنسیوں کے لئے دستیاب اعداد و شمار میں ریاستی حکومتوں، بینکوں اور مالی اداروں، یونیورسٹیوں، سی پی ایس ای، Statutory and autonomous bodiesاور یو پی ایس سی اور ایس ایس سی کے باہر کی وزارتوں اور محکمہ جات کے ذریعے سیدھی کی گئی بھرتی شامل نہیں ہیں۔ یو پی ایس سی سول سروس اور وابستہ سروسوں کے لئے امتحان منعقد کرتا ہے۔ وہیں ایس ایس سی مختلف وزارتوں، محکمہ جات اور تنظیموں  میں نچلے عہدوں کے لئے امتحانات کراتا ہے۔ جبکہ آر آر بی اور آر آر سی  ریلوے کے لئے بھرتی کرنے کے لئے امتحان کراتے ہیں۔