خبریں

یو پی: مبینہ انکاؤنٹر معاملہ میں سپریم کورٹ شنوائی کے لیے تیار

 پیپلس یونین فار سول لبرٹیز نے پی آئی ایل  دائر کر کے مانگ کی ہے کہ اتر پردیش میں پولیس کے ذریعے کئے گئے انکاؤنٹر اور اس میں مارے گئے لوگوں کی سی بی آئی اور ایس آئی ٹی کے ذریعے تفتیش کرائی جانی چاہیے۔ کورٹ نے یوگی حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے ۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سپریم کورٹ  سوموار کو اتر پردیش میں مبینہ انکاؤنٹر  اور اس میں لوگوں کے مارے جانے کے معاملوں  کی عدالت کی نگرانی میں سی بی آئی یا ایس آئی ٹی  سے جانچ  کرانے کے لئے دائر عرضی پر تفصیل سے سماعت کے لئے متفق ہو گیا ہے۔ تفتیش کے لئے سماجی ادارہ پیپلس یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) نے مفاد عامہ کی عرضی دائر کی تھی۔ سپریم کورٹ نے اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کو اس تعلق سے  نوٹس بھی جاری کیا ہے۔

چیف جسٹس رنجن گگوئی، جسٹس اشوک بھوشن اور جسٹس سنجے کشن کول کی بنچ نے ریکارڈ میں دستیاب مواد  کو دیکھنے کے بعد کہا کہ پی یو سی ایل تنظیم کی عرضی میں اٹھائے گئے مدعوں پر سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ بنچ اس معاملے پر 12 فروری کو سماعت کرے‌گی۔ اتر پردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت کی طرف سے سینئر وکیل مکل روہتگی نے حالانکہ دعویٰ کیا کہ ریاستی انتظامیہ نے تمام اصولوں  اور پروسیس  پر عمل کیا ہے۔

اس سے پہلے، سپریم کورٹ  نے اس تنظیم کی عرضی پر ریاستی حکومت سے جواب مانگا تھا۔ عرضی میں الزام لگایا گیا ہے کہ 2017 میں تقریباً 1100 انکاؤنٹر  ہوئے ہیں جن میں 49 افراد مارے گئے اور 370 دیگر زخمی ہوئے۔ اس تنظیم نے اپنی عرضی میں وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ، نائب وزیراعلیٰ کیشو پرساد موریہ اور ایڈیشنل انسپکٹر جنرل آف   پولیس (لاء اینڈ آرڈر ) آنند کمار کے حوالے سے شائع خبروں کا ذکر کیا ہے جن میں ریاست میں مجرموں کو مارنے کے لئے انکاؤنٹر کو جائز ٹھہرایا  گیاہے۔

عرضی میں ان تمام انکاؤنٹرس کی سی بی آئی  یا ایس آئی ٹی  جیسی ایجنسی سے تفتیش کرانے کی گزارش  کی گئی ہے۔ عرضی کے مطابق، ریاستی حکومت نے نیشنل ہیومن رائٹس  کمیشن کو مہیا کرائے گئے اعداد و شمار میں بتایا ہے کہ ایک جنوری، 2017 سے 31 مارچ 2018 کے دوران 45 افراد مارے گئے ہیں۔ آج تک کے مطابق، سپریم کورٹ میں حلف نامہ داخل کرتے ہوئے یوگی حکومت نے بتایا ہے کہ اتر پردیش میں بدمعاشوں  کے ساتھ ہوئے انکاؤنٹر  میں چار پولیس اہلکاروں کی موت ہوئی ہے۔

 مارے گئے بدمعاشوں  میں 30 اکثریتی کمیونٹی کے تھے۔ جبکہ 18 بدمعاش اقلیتی کمیونٹی سے۔ حکومت نے کورٹ کو بتایا تھا کہ اس دوران 98526 مجرموں نے سرینڈر بھی کیا ہے، جبکہ 319141 مجرم گرفتار کئے گئے۔ ان انکاؤنٹر  کے دوران 319 پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ 409 مجرم بھی زخمی ہوئے۔ معلوم ہو کہ اقوام متحدہ کے افسروں نے بھی حکومت ہند کو اتر پردیش پولیس کے ذریعے عدالتی حراست میں قتل کے 15 معاملات کی جانکاری کے ساتھ خط لکھا ہے۔

 انہوں نے ممکنہ 59 فرضی انکاؤنٹر معاملوں  کا بھی نوٹس لیا ہے۔ جمعہ کو ایک پریس ریلیز  میں اقوام متحدہ کے افسروں نے اس پورے معاملے کو بےحد تشویشناک بتایا ہے۔ او ایچ سی ایچ آرکے افسروں نے خط میں کہا ہے، ‘ ہم ان واقعات  سے فکرمند ہیں کہ متاثرین  کا قتل کرنے سے پہلے ان کو گرفتار کیا جا رہا ہے یا ان کو اغوا کیا جارہا ہے۔ متاثرین  کے جسم پر نشان  اذیتوں کو بیان کر رہے ہیں۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)