خبریں

رافیل کے آڈٹ کا بیورہ دینے سے سی اے جی نے کیا انکار

ایک آر ٹی آئی کے جواب میں سی اے جی نے کہا،’یہ اطلاع آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 8(1) (سی )کے تحت نہیں دی جا سکتی  کیونکہ ایسا کرنا پارلیامنٹ کے خصوصی اختیارات کو نقصان پہنچانا ہوگا۔‘

رافیل ہوائی جہاز/فوٹو: پی ٹی آئی

رافیل ہوائی جہاز/فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: سی اے جی نے متنازعہ رافیل ہوائی جہاز ڈیل کے اپنے آڈٹ کا بیورہ دینے سے انکار کر دیا ہے۔ سی اے جی نے کہا کہ رافیل ڈیل کے آڈٹ کا پروسیس ابھی پورا نہیں ہوا ہےاور بھی کوئی انکشاف کرنے سے پارلیامنٹ کے خصوصی اختیارات کو نقصان پہنچے گا۔پونے میں رہنے والے سماجی کارکن وہار دروے کی طرف سے آر ٹی آئی قانون کے تحت دائر ایک عرضی پر اپنے جواب میں سی اے جی نے یہ جانکاری دی۔

سی اے جی نے کہا، ’آڈٹ کا پروسیس ابھی پورا نہیں ہوا  ہے اور رپورٹ کو ابھی آخری صورت نہیں دی گئی ہے۔ یہ اطلاع آر ٹی آئی قانون کی دفعہ 8(1) (سی )کے تحت نہیں دی جا سکتی  کیونکہ ایسا کرنا پارلیامنٹ کے خصوصی اختیارات کو نقصان پہنچانا ہوگا۔‘گزشتہ مہینے سپریم کورٹ نے ان عرضیوں کو خارج کر دیا تھا جن میں 36 رافیل کی خرید کے لیے ہندوستان اور فرانس کے بیچ ہوئے قرار کو چیلنج کیا گیا تھا۔ کورٹ نے کہا تھا کہ ہمیں ڈیفنس ڈیل میں مداخلت کرنے کی کوئی وجہ نہیں ملی۔

عرضیوں میں مانگ کی گئی تھی کہ 50 ہزار کروڑ روپے کے قرار میں جانچ کے لیے ایف آئی آر درج کی جائے اور معاملے کی چھان بین عدالت کی نگرانی میں کرائی جائے۔غور طلب ہے کہ2015 کے رافیل سودے  کی آزادانہ جانچ  کی مانگ کرنے والی اپنی عرضی خارج ہونے کے بعد، سابق وزیر ارون شوری اور یشونت سنہا کے ساتھ-ساتھ سینئر وکیل پرشانت بھوشن نے سپریم کورٹ میں ریویوپیٹیشن  دائر کرکے فیصلے کے  تجزیہ کی مانگ کی ہے۔واضح ہو کہ گزشتہ  14 دسمبر کے اپنے فیصلے میں سپریم کورٹ میں رافیل ڈیل سے متعلق دائر تمام عرضیوں کو خارج کر دیا تھا اور کورٹ کی نگرانی میں جانچ  کی مانگ ٹھکرا دی تھی۔

ریویو کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ کورٹ کے فیصلے میں حقائق پر مبنی کئی خامیاں ہیں۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ حکومت کے ذریعے ایک سیل بند لفافے میں دی گئی غلط جانکاری پر مبنی ہے جس پر کسی آدمی کا دستخط بھی نہیں ہے۔ درخواست گزاروں نے یہ بھی کہا تھا  کہ فیصلہ آنے کے بعد کئی سارے نئے فیکٹ  سامنے آئے ہیں جس کی بنیاد پر معاملے کی تہہ میں جانے کی ضرورت ہے۔