فکر و نظر

ڈی کمپنی: نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال کے بیٹے کا بیرونی ممالک میں بلیک منی کا کارخانہ؟

ڈی کمپنی نام سے اب تک داؤد کا گینگ ہی ہوتا تھا۔ ہندوستان میں ایک اور ڈی کمپنی آ گئی ہے۔ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال اور ان کے بیٹے وویک اور شوریہ کے کارناموں کو اجاگر کرنے والی  کارواں میگزین کی رپورٹ میں یہی عنوان دیا گیا ہے۔

فوٹو : کارواں میگزین

فوٹو : کارواں میگزین

ڈی کمپنی نام سے اب تک داؤد کا گینگ ہی ہوتا تھا۔ ہندوستان میں ایک اور ڈی کمپنی آ گئی ہے۔ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال اور ان کے بیٹے وویک اور شوریہ کے کارناموں کو اجاگر کرنے والی کارواں میگزین کی رپورٹ میں یہی عنوان دیا گیا ہے۔سال دو سال پہلے ہندی کے چینل داؤد کو ہندوستان لانے کے کئی پروپیگنڈہ پروگرام کرتے تھے۔ اس میں ڈوبھال کو ہیرو کی طرح پیش کیا جاتا تھا۔کس نے سوچا ہوگا کہ 2019 کی جنوری میں جج لویا کی موت پر 27 رپورٹ چھاپنے والی  کارواں میگزین  ڈوبھال کو ڈی-کمپنی کا تمغہ دے دے‌گی۔

کوشل شراف نام کے ایک کھوجی صحافی نے امریکہ، انگلینڈ، سنگاپور اور کیمین آئی لینڈ سے دستاویز جٹاکر ڈوبھال کے بیٹوں کے کالے کو سفید کرنے اور ہندوستان کے پیسے کو باہر بھیجنے کے کاروبار کا انکشاف  کر دیا ہے۔ اس گورکھ دھندے کو ہیز فنڈ اور آف شور کمپنیاں کہتے ہیں۔ نوٹ بندی کے ٹھیک 13 دن بعد یعنی 21 نومبر 2016 کو ٹیکس چوری کے گروپوں  کے اڈے کیمین آئی لینڈ میں وویک ڈوبھال اپنی کمپنی کا رجسٹریشن کراتے ہیں۔

 کارواں کے ایڈیٹر ونود ہوزے نے ٹوئٹ کیا ہے کہ نوٹ بندی کے بعد غیر ملکی سرمایہ کاری کے طور پر سب سے زیادہ پیسہ ہندوستان میں کیمین آئی لینڈ سے آیا تھا۔ 2017 میں کیمین آئی لینڈ سے آنے والی سرمایہ کاری میں 2226 فیصد کا اضافہ ہوا تھا۔ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال کے بیٹے وویک ڈوبھال ہندوستان کے شہری نہیں ہیں۔ وہ انگلینڈ کے شہری ہیں۔ سنگاپور میں رہتے ہیں۔ GNY ASIA Fund کے ڈائریکٹر ہیں۔

کیمین آئی لینڈ، ٹیکس چوروں کے گروہ کا اڈہ مانا جاتا ہے۔ کوشل شراف نے لکھا ہے کہ وویک ڈوبھال یہیں پر ‘ ہیز فنڈ ‘ کا دھندا کرتے ہیں۔ بی جے پی رہنما اور نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر کے بیٹے شوریہ اور وویک کا بزنس ایک دوسرے سے منسلک ہے۔ 2011 میں اجیت ڈوبھال نے ایک رپورٹ لکھی تھی کہ ٹیکس چوری کے اڈوں پر کارروائی کرنی چاہیے۔ اور ان کے ہی بیٹے کی کمپنی کا نام ہیز فنڈ اور ایسی جگہوں پر کمپنی بناکر کاروبار کرنے کے معاملے میں سامنے آتا ہے۔

اجیت ڈوبھال کے بیٹے وویک ڈوبھال (بائیں) اور شوریہ ڈوبھال (دائیں)/ (فوٹو بشکریہ : کارواں میگزین)

اجیت ڈوبھال کے بیٹے وویک ڈوبھال (بائیں) اور شوریہ ڈوبھال (دائیں)/ (فوٹو بشکریہ : کارواں میگزین)

وویک ڈوبھال کی کمپنی کے ڈائریکٹر ہیں ڈان ڈبلیو ای بینکس اور محمد الطاف مسلیام۔ ای بینکس کا نام پیراڈائز پیپرس میں آ چکا ہے۔ ایسی کئی فرضی کمپنیوں کے لاکھوں دستاویز جب لیک  ہوئے تھے تو انڈین ایکسپریس نے ہندوستان میں پیراڈائز پیپرس کے نام سے شائع کیا تھا۔ اس کے پہلے اسی طرح فرضی کمپنیاں بناکر انویسٹمنٹ  کے نام پر پیسے کو ادھر سے ادھر کرنے کا گورکھ دھندا پناما پیپرس کے نام سے چھپا تھا۔

 پیراڈائز پیپرس اور پناما پیپرس دونوں میں ہی والکرس کارپوریٹ لمیٹڈ کا نام ہے جو وویک ڈوبھال کی کمپنی کی سرپرست کمپنی ہے۔ کارواں نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ وویک ڈوبھال کی کمپنی میں کام کرنے والے کئی افسر شوریہ ڈوبھال کی کمپنی میں بھی کام کرتے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا ہے کہ کوئی بہت بڑا فنانشیل نیٹ ورک چل رہا ہے۔


یہ بھی پڑھیں : کیا مودی حکومت کےوزیر اجیت ڈوبھال کے بیٹے کے ادارے کو فائدہ پہنچا رہے ہیں؟


ان کی کمپنی کاتعلق سعودی عرب کے شاہی خاندان کی کمپنی سے بھی ہے۔ ہندوستان کے غریب عوام کو ہندو-مسلم پروس‌کر سعودی مسلمانوں کی مدد سے دھندا ہو رہا ہے۔ واہ مودی جی واہ۔ ہندی کے  اخبار ایسی رپورٹ سات جنم میں نہیں کر سکتے۔ ان کے یہاں مدیر انتخاب اور ذات سے متعلق اعداد وشمار  کا تجزیہ لکھنے کے لئے ہوتے ہیں۔ صحافت کے ہر اسٹوڈنٹ  کو کارواں کی اس رپورٹ کا خاص مطالعہ کرنا چاہیے۔

دیکھنا چاہیے کہ نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اور ان کے بیٹوں کا بلیک منی  بنانے کا کارخانہ پکڑنے کے لئے کن کن دستاویزوں کو جٹایا گیا ہے۔ ایسی خبریں کس احتیاط سے لکھی جاتی ہیں۔ یہ سب سیکھنے کی بات ہے۔ ہم جیسوں کے لئے بھی۔ میں نے بھی اس لیول کی ایک بھی رپورٹ نہیں کی ہے۔ اپنے ردی اخباروں کو بند کرکے ایسی صحافت کو سپورٹ کریں۔

(بہ شکریہ رویش کمار فیس بک پیج)