خبریں

میگھالیہ: کوئلہ کان میں پھنسے مزدوروں میں سے ایک کی لاش ملی، 14 لوگوں کا ابھی بھی پتا نہیں

نیوی کی ٹیم کو ایک مزدور کی لاش تقریباً 200 فٹ کی گہرائی میں ملی ہے۔ میگھالیہ کے لمتھری کان میں 13 دسمبر سے 15 لوگ پھنسے ہوئے تھے۔ سپریم کورٹ نے مزدوروں کو باہر نکالنے کے لیے مؤثر اقدامات کرنے کے لیے کہا تھا۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی:میگھالیہ کی ایک کوئلہ کان میں پچھلے 1 مہینے سے 15 مزدور پھنسے ہوئے ہیں۔ ان کو نکالنے کے لیے چلائے جا رہے ریسکیو آپریشن میں ایک مہینے بعد 1 مزدور کی لاش برآمد کی گئی ۔جن ستا کی ایک خبر کے مطابق؛نیوی کی ٹیم کو ایک مزدور کی لاش تقریباً 200 فٹ کی گہرائی میں ملی ہے۔باقی 14 مزدوروں کے لیے سرچ آپریشن ابھی بھی جاری ہے۔ اس آپریشن میں این ڈی آر ایف اور نیوی کے لوگ جٹے ہیں۔

غوطہ خور پانی کے اندر ریموٹ سے چلنے والے وہیکل کا استعمال کر رہے ہیں۔ 370 فٹ گہری اس کان میں 100 فٹ سے بھی زیادہ پانی بھرا ہوا ہے۔ وہیں ایک مہینے سے انتظار کر رہے مزدوروں کے رشتہ داروں کی حالت خراب ہو گئی ہے۔ اب ایک لاش بر آمد ہونے کے بعد باقی مزدور وں کے گھر والے اور زیادہ فکر مند ہو گئے ہیں۔

پی ٹی آئی کے مطابق؛ نیوی کے ایک ترجمان نے کہا؛ نیوی کے غوطہ خوروں نے اس ‘ریٹ ہول ‘کان میں تقریباً 210 فٹ اندر اور 160 فٹ گہرے پانی کے نیچے آر او وی کا استعمال کر کے ایک لاش کا پتا لگایا ہے۔ ‘افسروں نے بتایا کہ لاش کو کان کے مہانے تک لایا گیا ہے۔ اس کو ڈاکٹروں کی نگرانی میں باہر نکالا جائے گا۔

واضح ہو کہ میگھالیہ کے ایسٹ  جینتیا ہلس  میں واقع اس کان میں پاس کی لتین ندی کا پانی بھر گیا تھا، جس کے بعد کان میں کام کر رہے مزدور اندر ہی پھنس گئے تھے۔غور طلب ہے کہ  یہ کان غیر قانونی ہے اور اس طرح کی( ریٹ ہول کول مائننگ ، جس میں چوہوں کے بل کی طرح کھدائی کرتے ہوئے کوئلہ نکالتے ہیں)کوئلہ کان پر میگھالیہ میں 2014 سے روک لگی ہے۔ یہ روک این جی ٹی نے لگائی تھی۔

اس سے پہلے  پولیس سپرنٹنڈنٹ نے  آئی اے این ایس کو بتایا تھاکہ مزدور جب لیتن ندی کے کنارے واقع اس کان سے کوئلہ نکال رہے تھے تبھی اس میں پانی بھرنے لگا۔اس کے بعد 15 مزدور وہیں پھنس گئے۔ ان کی موت کا خدشہ ہے۔ کان سے پانی نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ساتھ ہی پولیس ان لوگوں کی پہچان کر رہی ہے جو غیر قانونی کوئلہ نکال رہے تھے۔ اس سلسلے میں معاملہ درج کر جانچ شروع کی جا چکی ہے۔ ایس پی نے کہا کہ’ کول مائن کے مالک کو تلاش کرنے کی کوششیں بھی کی جا رہی ہیں اور ہم نے مالک کے خلاف کیس بھی درج کر لیا ہے۔’

اس سے پہلے  میگھالیہ کی کوئلہ کان  میں 13 دسمبر سے پھنسے مزدوروں کو نکالنے کے لیے چلائے جا رہے ریسکیو آپریشن کو ناکافی مانتے ہوئی سپریم کورٹ نے ناراضگی کا اظہار کیا تھا۔ کورٹ نے میگھالیہ حکومت سے کہا تھا کہ 13 دسمبر سے غیر قانونی کوئلہ کان میں پھنسے 15 مزدور وں کو نکالنے کے لیے اب تک اٹھائے گئے قدم اطمینان بخش نہیں ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے ان پٹ کے ساتھ)