خبریں

فصل بیمہ سے پرائیویٹ کمپنیوں نے کمائے تقریباً 3ہزار کروڑ روپے، سرکاری کمپنیوں کو نقصان: رپورٹ

آئی آر ڈی اے آئی کی رپورٹ کے مطابق مارچ 2018 تک  فصل بیمہ کے تحت کام کرنے والی سرکاری کمپنیوں کو 4085 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ اس میں سے سب سے بڑا نقصان اے آئی سی کو ہوا ہے۔

(علامتی تصویر : رائٹرس)

(علامتی تصویر : رائٹرس)

نئی دہلی: 11 نجی بیمہ کمپنیاں مارچ 2018 کے لئے فصل بیمہ کاروبار سے 3000 کروڑ روپے سے زیادہ کا منافع درج کرنے کے لئے تیار ہیں، جبکہ سرکاری بیمہ کمپنیوں کو 4085 کروڑ روپے  کا نقصان ہوا ہے۔ اس دوران سیلاب، زلزلہ یا بارش کی کمی سے فصل کے نقصان کے لئے کسانوں کے ذریعے کئے گئے دعووں کے مقابلے میں حکومت کے ذریعے نجی  بیمہ کمپنیوں نے کثیر مقدار میں پریمیم اکٹھا کیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق انشورنس ریگولیٹری اینڈ ڈیولپمنٹ  اتھارٹی آف انڈیا (آئی آر ڈی اے آئی) کی سالانہ رپورٹ کے مطابق نجی  شعبے  کی 11 بیمہ کمپنیوں نے کل 11905.89کروڑ روپے پریمیم اکٹھا کیا لیکن انہوں نے صرف 8831.79 کروڑ روپے کے دعووں کی ہی ادائیگی کی۔ وہیں پانچ سرکاری بیمہ کمپنیوں نے 13411.10 کروڑ روپے کا پریمیم حکومت اور کسانوں سے اکٹھا کیا اور فصل کے نقصان کی وجہ سے کسانوں کو17496.64 کروڑ روپے کی ادائیگی کے دعووں کے طور پر کیا گیا۔

سرکاری بیمہ کمپنیوں میں سے اگریکلچر انشورنس کمپنی آف انڈیا لمیٹڈ (اے آئی سی) کو سب سے بڑا نقصان ہوا ہے۔ معلوم ہو کہ مرکز اور ریاستی حکومت مل‌کر 98 فیصد پریمیم کی ادائیگی کرتے ہیں، وہیں کسانوں کو دو فیصد پریمیم کی ادائیگی کرنی ہوتی ہے۔ پی ایس یو بیمہ کمپنیوں کے ڈیٹا سے پتا چلتا ہے کہ جمع کیا گیا پریمیم کسانوں کے ذریعے کئے گئے دعووں کو کور کرنے کے لئے کافی نہیں ہے، کیونکہ اس کا ایک بڑا حصہ80-85 فیصددوہرا بیمہ ہے اور وہ دوہرا بیمہ دینے والوں  سے نقصان کی وصولی کر سکتے ہیں۔

آئی آر ڈی اے آئی کے سابق ممبر کے کے شری نواسن نے کہا، ‘ آئی آر ڈی اے آئی کے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ سرکاری بیمہ کمپنیوں (اور اے آئی سی) کے ذریعے ادائیگی کے دعوے پریمیم سے زیادہ ہے۔ دوسری طرف، ایسا لگتا ہے کہ نجی شعبے  کی بیمہ کمپنیوں نے بھاری منافع کمایا ہے۔ ‘ انہوں نے آگے کہا، ‘ سرکاری اور نجی  بیمہ کمپنیوں کو مختص کئے جانے والے طریقے کو پھر سے دیکھنے کی ضرورت ہو سکتی ہے۔ ‘

حکومت کی پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا (پی ایم ایف بی وائی) سے بیمہ کرانے والوں کے لئے منافع اور بڑھنے کی امید ہے کیونکہ اصل دعویٰ کسانوں کے ذریعے کئے گئے دعووں کے مقابلے میں بہت کم ہونے کا امکان ہے۔ نجی  کمپنیوں نے کم دعویٰ دےکر پہلے ہی 3074 کروڑ روپے کا منافع کمایا ہے۔ پردھان منتری فصل بیمہ یوجنا اور Restructured Weather Based Crop Insurance Scheme (آر ڈبلیو بی سی آئی ایس) کے تحت کل 474.9 لاکھ کسان کور کئے گئے تھے اور اس میں سے 275.4 لاکھ کسانوں نے مارچ 2018 تک 26050 کروڑ روپے کا دعویٰ کیا تھا۔

 وہیں اس بیچ کمپنیوں کو  کل 25291 کروڑ روپے کا پریمیم ملا تھا۔ پرائیویٹ کمپنیوں میں آئی سی آئی سی آئی لومبارڈ کو ایک ہزار کروڑ روپے کا فائدہ ہوا ہے۔ آئی سی آئی سی آئی لومبارڈ کو کل 2371 کروڑ روپے کا پریمیم ملا تھا لیکن اس نے صرف 1362 کروڑ روپے کے ہی دعویٰ کی ادائیگی کی۔ وہیں ریلائنس جنرل کو کل 706 کروڑ روپے کا فائدہ ہوا ہے۔ ریلائنس کو فصل بیمہ کے تحت 1181 کروڑ روپے کا پریمیم ملا لیکن اس نے صرف 475 کروڑ روپے کے دعویٰ کی ہی ادائیگی کی۔

اسی طرح بجاج آلیانج کو 687 کروڑ اور ایچ ڈی ایف سی کو مارچ 2018 تک 429 کروڑ روپے کا فائدہ ہوا ہے۔ سرکاری کمپنیوں میں نیو انڈیا انشورنس کمپنی کو 500 کروڑ روپے کا فائدہ ہوا ہے۔ بیمہ شعبہ کے ایک افسر کے مطابق، کسانوں کے ذریعے کئے گئے تمام دعوے اصل ادائیگی میں نہیں تبدیل ہو سکتے ہیں۔ افسر نے نام نہ لکھنے کی شرط پر کہا، ‘ اصل ادائیگی بہت کم ہوگی۔صرف  بیمہ کمپنیوں کا منافع بڑھے‌گا کیونکہ آنے والے مہینوں میں دعوے وسائل سے پرہوں‌گے۔ اس بیچ مانسون نارمل  تھا، لیکن مدھیہ پردیش جیسی کچھ ریاستوں سے  زیادہ دعوے آئے ہیں۔ ‘

اس سے پہلے سینئر بی جے پی رہنما مرلی منوہر جوشی کی رہنمائی والی اسٹیمیٹ کمیٹی نے کہا تھا کہ حکومت کے ذریعے چلائی جا رہی دونوں فصل بیمہ اسکیموں میں شفافیت کی کمی سمیت کئی مسائل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آرگینک کھیتی  کرنے والے کسانوں کی ضروریات کو دھیان میں رکھتے ہوئے زرعی بیمہ یوجنا کے تنظیم نو کی سفارش کی ہے۔ اس اسکیم میں کئی فصل کو شامل کیے جانے کی اسکیم کی سفارش کی گئی ہے۔