خبریں

سابق سی آئی سی کا صدر جمہوریہ کو خط، آلوک ورما کو ہٹانے سے متعلق رپورٹ عام کرنے کی مانگ کی

صدر جمہوریہ رام ناتھ کووندکو لکھے خط میں سابق سی آئی سی شری دھر آچاریولو نے سی بی آئی اور سی آئی سی کی تقرریوں میں شفافیت کو یقینی بنانے  کی مانگ کی ہے۔

آچاریولو اور آلوک ورما/فوٹو: فیس بک، پی ٹی آئی

آچاریولو اور آلوک ورما/فوٹو: فیس بک، پی ٹی آئی

نئی دہلی: سابق  انفارمیشن کمشنر شری دھر آچاریولو نے جمعرات کو صدر جمہوریہ رام ناتھ کووند کو خط لکھ کر ان سبھی دستاویزوں اور رپورٹ کو عام کرنے کی گزارش کی ہے ، جس کی وجہ سے آلوک ورما کو سی بی آئی ڈائریکٹر کے عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ صدر جمہوریہ کو لکھے خط میں شری دھر آچاریولو نے سی بی آئی اور سی آئی سی تقرری میں شفافیت کی مضبوتی سے وکالت کی۔

انھوں نے لکھا،’ شفافیت کی شروعات سی آئی سی تقرری سے ہونی چاہیے۔ سی بی آئی کے ڈائریکٹر کی تقرری اور اس کو ہٹانے اور سی آئی سی کے لیے کمشنر وں کے انتخاب وغیرہ مدعوں سے نپٹنے میں وزیراعظم کی صدارت والی اعلیٰ سطحی کمیٹی اور سی بی آئی اور سی آئی سی جیسے سبھی اداروں کو چلانے کے سبھی کاموں میں شفافیت کو یقینی بنایاجانا  چاہیے۔’

آچاریولو نے صدر جمہوریہ کووند کو گزشتہ سال سینٹرل انفارمیشن کمیشن کے سالانہ اجلاس میں دی گئی ان کی اسپیچ یاد دلائی جس میں کووند نے کہا تھا کہ جمہوریت میں زیادہ اطلاع جیسی کوئی چیز نہیں ہوتی ہے اور سرکاری سسٹم میں شفافیت کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ آچاریولو نے کہا کہ سی بی آئی اور سی آئی سی میں تقرریوں کے بارے میں اطلاعات کی سنگین کمی ہے۔

سی بی آئی چیف کے عہدے سے ورما کو  ہٹانے کے بارے میں آچاریولو نے کہا کہ سی وی سی رپورٹ کی پوری جانکاری یا کوئی دوسرا دستاویز جس کی بنیاد پر فیصلہ کیا گیا، اس کا انکشاف ہونا چاہیے۔ لوک سبھا میں  کانگریس کے رہنما ملکارجن کھڑگے نے بھی ان دستاویزوں کے انکشاف کی مانگ کی ہے۔ کھڑگے آلوک ورما کو ہٹانے والی اعلیٰ سطحی کمیٹی میں شامل تھے۔

یہ پہلا موقع نہیں ہے جب شری دھر آچاریولو نے آر ٹی آئی قانون کو مضبوط کرنے اور سرکاری کام کاج میں شفافیت کو یقینی بنانے کے لیے خط لکھا ہو۔ پہلے لکھے خط میں آچاریولو نے سینٹرل انفارمیشن کمیشن میں کمشنر کی تقرری اورآر ٹی آئی قانون میں ترمیم نہیں کرنے کی مانگ کی تھی ۔ آچاریہ لو  نے صدر سے یہ یقینی بنا نے کے لئے کہا تھا  کہ مرکز کی مودی حکومت کے ذریعے مجوزہ  انفارمیشن کمشنر  کی ‘مدت کار، درجہ اورتنخواہ ‘سے متعلق ترمیم نہ کی جائے۔

 انہوں نے کہا  تھا کہ انفارمیشن  کمشنر  کی آزادی اور خودمختاری ویسی ہونی چاہیے جیسا کہ آر ٹی آئی  قانون کے تحت ان کو دیا گیا  ہے۔واضح ہو کہ مودی حکومت آر ٹی آئی ترمیم بل لےکر آئی ہے جس میں مرکزی  انفارمیشن کمشنر  اور ریاستی انفارمیشن کمشنر  کی تنخواہ اور ان کی مدت کار کو مرکزی حکومت کے ذریعے طے کرنے کا اہتمام رکھا گیا ہے۔

آر ٹی آئی قانون کے مطابق ایک انفارمیشن کمشنر  کی مدت کارپانچ سال یا 65 سال کی عمر، جو بھی پہلے پورا ہو، کا ہوتا ہے۔ابھی تک چیف انفارمیشن کمشنر  اور  انفارمیشن کمشنر  کی تنخواہ چیف الیکشن کمشنر اور الیکشن کمشنر کی تنخواہ کے برابر ملتی تھی۔  وہیں ریاستی چیف انفارمیشن کمشنر  اور ریاستی  انفارمیشن کمشنر  کی تنخواہ الیکشن کمشنر اور ریاستی حکومت کے چیف سکریٹری کی تنخواہ کے برابر ملتی تھی۔

آر ٹی آئی ایکٹ کے آرٹیکل 13 اور 15 میں سینٹرل انفارمیشن کمشنر اور ریاستی  انفارمیشن کمشنر  کی تنخواہ، بھتہ اور دیگر سہولیات طے کرنے کا انتظام دیا گیا ہے۔  مرکز کی مودی حکومت اسی میں ترمیم کرنے کے لئے بل لےکر آئی ہے۔آر ٹی آئی کے شعبے میں کام کرنے والے لوگ اور تنظیم اس ترمیم کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔

  اس کو لےکر عام شہریوں  اور سابق کمشنر نے سخت اعتراض جتایا ہے۔  گزشتہ مہینے  کو دہلی میں مرکز کے ذریعے مجوزہ آر ٹی آئی ترمیم کے خلاف   مظاہرہ ہوا تھا جہاں پر 12 ریاستوں سے لوگ آئے تھے۔