خبریں

جنگ نہیں ہو رہی ہے تو جوان شہید کیوں ہو رہے ہیں: موہن بھاگوت

آر ٹی آئی کے ذریعے وزارت داخلہ سے ملے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ مئی 2014 سے مئی 2017 تک صرف جموں کشمیر میں 812 دہشت گردانہ واقعات  ہوئے ہیں۔ ان میں 62 شہری مارے گئے جبکہ 183 جوانوں کی موت ہوئی ہے۔

موہن بھاگوت/ فوٹو: پی ٹی آئی

موہن بھاگوت/ فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: آر ایس ایس چیف موہن بھاگوت نے جوانوں کی موت کے بڑھتے واقعات پر کہا کہ جب جنگ نہیں ہو رہی ہے تو جوان کیوں شہید ہو رہے ہیں۔ آر ایس ایس چیف نے ناگپور میں پرہار سماج جاگرتی سنستھا کے رجت جینتی پروگرام میں  کہا کہ ایسا اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ ہم اپنا کام ٹھیک سے نہیں کر رہے ہیں۔ ایسا مانا جا رہا ہے کہ موہن بھاگوت نے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ایسی بات کہی ہے۔

حال ہی میں وزیر دفاع نرملا سیتا رمن نے دعویٰ کیا تھا کہ سال 2014 کے بعد سے ہندوستان میں کوئی بڑا دہشت گردانہ حملہ نہیں ہوا ہے۔ این ڈی ٹی وی کی خبر کے مطابق؛بھاگوت نے کہا،’ ہندوستان کو آزادی ملنے سے پہلے ملک کے لیے جان قربان کرنے کا وقت تھا۔ آزادی کے بعد جنگ کے دوران کسی کو سرحد پر جان قربان کرنی ہوتی ہے ۔ لیکن ہمارے ملک میں اس وقت کوئی جنگ نہیں ہو رہی  ہے پھر بھی جوان شہید ہو رہے ہیں ہے کیونکہ ہم اپنا کام ٹھیک سے نہیں کر رہے ہیں۔’

انھوں نے کہا کہ اس کو روکنے اور ملک کو عظیم بنانے کے لیے اقدامات کیے جانے چاہیے۔ اگر کوئی جنگ نہیں ہے تو کوئی وجہ نہیں ہے کہ کوئی جوان سرحد پر اپنی جان گنوائے۔ لیکن ایسا ہو رہا ہے۔بھاگوت کا کہنا ہے،’ لڑائی ہوئی تو سارے سماج کو لڑنا پڑتا ہے۔ سرحد پر جوان جاتے ہیں۔ سب سے زیادہ خطرہ مول لیتے ہیں۔ خطرہ مول کر بھی ان کی ہمت قائم رہے، مواد کم نہ پڑے، اگر کسی کی قربانی ہو گئی تو اس کی فیملی کو کمی نہ ہو،یہ فکر سماج کو کرنی پڑتی ہے۔’

آج تک کی ایک رپورٹ کے مطابق؛آر ٹی آئی کے ذریعے وزارت داخلہ سے ملے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ  مودی حکومت کے شروعاتی 3 سالوں کے دوران یعنی مئی 2014 سے مئی 2017 تک صرف جموں کشمیر میں 812 دہشت گردانہ  واقعات  ہوئے ہیں۔ ان میں 62 شہری مارے گئے جبکہ 183 جوانوں کی موت ہوئی  ہے۔