خبریں

بہار: سی بی آئی نے 6 اور شیلٹر ہوم کے خلاف معاملہ درج کیا

ٹی آئی ایس ایس کی آڈٹ رپورٹ کی بنیاد پر بہار میں شیلٹر ہوم پر معاملے درج کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں ان شیلٹر ہوم کی بدانتظامی، وہاں رہنے والی خواتین کے استحصال  کی بات سامنے آئی تھی۔

(سی بی آئی ہیڈ کوارٹر (فوٹو : پی ٹی آئی

(سی بی آئی ہیڈ کوارٹر (فوٹو : پی ٹی آئی

نئی دہلی: سی بی آئی نے بہار کے 6 اور شیلٹر ہوم کے خلاف وہاں رہنے والی خواتین کے استحصال  کو لےکر معاملہ درج کیا ہے۔ اس کے ساتھ کل 9 شیلٹر ہوم کے خلاف ابتک معاملہ درج ہوا ہے۔ بہار میں شیلٹر ہوم پر ٹاٹا انسٹی ٹیوٹ آف سوشل سائنسز(ٹی آئی ایس ایس) کی آڈٹ رپورٹ کی بنیاد پر معاملے درج کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں ان شیلٹر ہوم کی بدانتظامی، وہاں رہنے والی خواتین کے استحصال  کی بات سامنے آئی تھی۔

مئی 2018 کی رپورٹ میں ادارے نے مظفرپور کے بالیکا گریہہ سمیت 17 شیلٹر ہوم کے مینجمنٹ  کو لےکر تشویش کا اظہار کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق مظفرپور کے بالیکا گریہہ میں اہلکاروں اور باہر کے لوگوں نے 34 لڑکیوں کا استحصال کیا تھا۔ آڈٹ رپورٹ کو ریاستی حکومت کو سونپا گیا جس کی بنیاد پر بعد میں سپریم کورٹ  نے مظفرپور بالیکا گریہہ معاملے کی تفتیش سی بی آئی سے کرانے کی ہدایت دی تھی۔

 سپریم کورٹ نے باقی 16 معاملوں کو بھی ایجنسی کو سونپ دیا۔ سی بی آئی نے بدھ کو بھاگل پور اور گیا میں دو شیلٹر ہوم پر معاملے درج کئے تھے۔ اس نے 6 اور شیلٹر ہوم پر معاملہ درج کیا ہے جس میں منگیر ضلع کی ناویلٹی کلیان سمیتی، منگیر کا پناہ آشریہ گریہہ، کیمور کا گرام سوراج سیوا سنستھان، مظفرپور کا اوم سائیں فاؤنڈیشن اور پٹنہ میں اکارڈ کے ذریعے چلائے جارہے شیلٹر ہوم اور ڈان باسکو ٹیک سوسائٹی شامل ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق، ان شیلٹر ہوم کو چلانے  میں جوینائل  جسٹس ایکٹ 2015 کے اہتماموں کی خلاف ورزی کی گئی۔ ساتھ ہی، ان میں مالی بدانتظامیاں بھی برتی گئیں۔ ٹی آئی ایس ایس کی رپورٹ میں ناویلٹی کلیان سمیتی کے ذریعے چلائے جارہے شیلٹر ہوم کو سنگین تشویش کی فہرست میں ڈالا گیا تھا۔ افسروں نے جمعرات کو بتایا کہ ناویلٹی کلیان سمیتی کے ڈائریکٹر اور دیگر ذہنی طور پر پاگل خواتین کو ایک کمرے میں بند کر دیتے تھے اور دیگر خواتین سے غلط سلوک کرتے تھے۔


یہ بھی پڑھیں: ایک نہیں بہار کے 15اداروں میں ہورہا ہے بچوں کا استحصال


اس نے شیلٹر ہوم کا ایک حصہ دس ہزار روپے   کرائے پر لگا رکھا تھا۔ ساتھ ہی وہاں رہنے والی خواتین کو مناسب روشن دان یا صاف-صفائی کی سہولیات حاصل نہیں تھیں۔ ایف آئی آر میں بتایا گیا ہے کہ پناہ کے اہلکار وہاں رہنے والی خواتین کا ‘ استحصال ‘ کرتے تھے اور ان کو کھانا بنانے اور صاف صفائی کرنے کے لئے مجبور کرتے تھے۔

سی بی آئی نے کیمور ضلع کے لال پور میں واقع گرام سوراج سیوا سنستھان کے اہلکاروں میں سدرشن رام، پنٹو پال اور تارا دیوی پر معاملہ درج کیا ہے۔ افسروں نے بتایا کہ سکیورٹی گارڈ شیلٹر ہوم کی خواتین اور لڑکیوں کا جنسی استحصال کرتا تھا، ان پر بھدے  تبصرے کرتا تھا۔ وہ روزانہ کا کام دیکھتا تھا اور وہاں رہنے والی لڑکیوں پر وہ حکم چلاتا تھا۔

اوم سائیں فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر پر بھی ایجنسی نے وہاں رہنے والی خواتین پر حملہ کرنے اور گالی-گلوج کرنے کو لےکر معاملہ درج کیا ہے۔ سی بی آئی نے پٹنہ میں غیر سرکاری تنظیم ڈان باسکو ٹیک سوسائٹی کی طرف سے چلائے جارہے کوشل کٹیر کی دیکھ بھال کرنے والے پر بھی معاملہ درج کیا ہے۔ ایف آئی آر میں الزام لگایا گیا ہے کہ وہاں رہنے والی خواتین اور مردوں کو ایک دوسرے سے بات کرنے یا ایک دوسرے کی طرف دیکھنے کی اجازت نہیں تھی۔

سی بی آئی کے نئے عبوری چیف ایم ناگیشور راؤ نے ان تمام 17 معاملوں کو پٹنہ زون کے نائب جوائنٹ ڈائریکٹر بھانو بھاسکر کو سونپ دیا ہے۔ ٹی آئی ایس ایس کی جانچ  رپورٹ میں اس بات کا بھی ذکر تھا کہ پناہ شیلٹر ہوم کے سپرنٹنڈنٹ نے ایک لڑکے کی پٹائی بھی کی تھی جس کی وجہ سے اس کو سنگین چوٹیں لگیں اور اس کے گال پر نشان پڑ گئے۔ ان الزامات کو بھی سی بی آئی نے اپنی ایف آئی آر میں شامل کیا ہے۔

ٹی آئی ایس ایس کی رپورٹ پر مظفرنگر کے شیلٹر ہوم میں نابالغ بچیوں کے ساتھ جنسی استحصال کے واقعات نے سب سے پہلے لوگوں کا دھیان اپنی طرف کھینچا تھا۔ اس شیلٹر ہوم کو برجیش ٹھاکر چلاتا تھا۔ گزشتہ سال سپریم کورٹ کے حکم کے بعد سی بی آئی نے جب اس معاملے کی جانچ  شروع کی تو شیلٹر ہوم میں رہنے والی نابالغ  بچیوں کے ساتھ ہوئے جنسی استحصال کی  دل دہلانے والی باتیں سامنے آئیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)