خبریں

بلند شہر تشدد: یو پی پولیس نے انسپکٹر سبودھ کی فیملی کو مدد کے طور پر دیے70 لاکھ

بلندشہر کے سیانہ  علاقے کے چنگراوٹھی میں مبینہ طور پر گئوکشی کو لےکر مشتعل بھیڑ کے تشدد میں تھانہ کوتوالی میں تعینات انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت نامی ایک دیگر جوان کی موت ہو گئی تھی۔ سبودھ دادری میں گائے کا گوشت رکھنے کے شک میں پیٹ پیٹ کر مار دیے گئے  اخلاق معاملے کے جانچ افسر رہ چکے ہیں ۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی: اترپردیش کے بلند شہر میں 3 دسمبر کو گئو کشی کے شک میں مشتعل بھیڑ کے تشدد میں جان گنوانے والے انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی فیملی کو اتر پردیش پولیس نے 70 لاکھ روپے کی رقم مدد کے طور پر دی ہے۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی سے بات کرتے ہوئےاے ڈی جی میرٹھ زون پرشانت کمار نے کہا کہ یوگی حکومت کے ذریعے دی گئی معاوضہ کی رقم 50 لاکھ روپے کے علاوہ ہم نے خود بھی 70 لاکھ روپے کی رقم مدد کے طور پر دی ہے۔

بتا دیں کہ گزشتہ 3 دسمبر کو بلند شہر کے سیانہ گاؤں میں مبینہ گئو کشی کے بعد ہوئے تشدد کا کلیدی ملزم یوگیش راج  کو پولیس نے  گرفتار کر لیا  تھا۔ راج ہندووادی تنظیم بجرنگ دل کا ضلع کنوینر ہے۔کچھ دن پہلے 27 دسمبر کو اتر پردیش پولیس نے بلند شہر تشدد معاملے میں ایک کیب ڈرائیور پرشانت نٹ کو گرفتار کیا تھا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ تشدد کے دوران انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کو اسی شخص نے مارا تھا۔

ایک اور ملزم کو پولیس نے 31 دسمبر کی رات گرفتار کیا تھا ۔ گرفتار کیے گئے اس شخص کی پہچان کلوا عرف راجیو کے طور پر ہوئی۔ پولیس نے اس کے پاس سے ایک کلہاڑی بھی برآمد کی۔ بتایا جا رہا ہے کہ انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل سے پہلے مبینہ طور پر اسی کلہاڑی سے ان پر حملہ کیا گیا تھا۔ الزام ہے کہ سڑک جام کرنے کے لیے کلوا کلہاڑی سے ایک پیڑ کاٹنے کی کوشش کر رہا تھا۔

انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ نے اس کو ایسا کرنے سے روکا تو اس نے ان پر کلہاڑی سے حملہ کر دیا۔ اس معاملے میں 27 نامزد لوگوں اور 50سے60 نامعلوم لوگوں کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔  بلندشہر تشدد معاملے اور انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل معاملے میں کلیدی ملزم بجرنگ دل کے رہنما یوگیش راج کو بنایا گیا ہے۔جو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

بتا دیں  کہ  گزشتہ دنوں اتر پردیش کے بلندشہر ضلع انتظامیہ نے مبینہ گئوکشی کے معاملے سے متعلق گرفتار تین لوگوں پر نیشنل سکیورٹی ایکٹ  (این ایس اے) لگا دیا ہے ۔ مبینہ گئوکشی کا الزام لگاکر بجرنگ دل کے لوگوں نے مظاہرہ اور توڑ-پھوڑ کی تھی۔

غور طلب ہے   کہ گزشتہ 3 دسمبر کو بلندشہر کے سیانہ  علاقے کے چنگراوٹھی میں مبینہ طور پر گئوکشی کو لےکر مشتعل بھیڑ کے تشدد میں تھانہ کوتوالی میں تعینات انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ اور سمت نامی ایک دیگر جوان کی موت ہو گئی تھی۔سبودھ دادری میں گائے کا گوشت رکھنے کے شک میں پیٹ پیٹ کر مار دیے گئے  اخلاق معاملے کے جانچ افسر رہ چکے ہیں ۔

اس واقعہ سے متعلق سیانہ تھانے میں دو ایف آئی آر درج ہوئی تھیں۔ پہلی ایف آئی آر تشدد سے متعلق درج ہوئی، جس میں تقریباً 80 لوگوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ جبکہ دوسری ایف آئی آر گئوکشی کے لئے درج ہوئی تھی۔وہیں وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے تشدد میں مارے گئے پولیس انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کی موت پر ایک لفظ بھی نہیں بولا۔اور  گزشتہ  دنوں ایک پروگرام میں یوگی آدتیہ ناتھ نے انسپکٹر سبودھ کمار سنگھ کے قتل کو  ماب لنچنگ نہیں بلکہ ایک حادثہ قرار دیا تھا۔

اس بیچ 83 نوکرشاہوں نے ایک کھلا خط لکھ‌کر بلندشہر تشدد اور اتر پردیش میں بگڑتے لاء اینڈ آرڈر کو لےکر وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے استعفیٰ دینے کی مانگ کی تھی۔ خط میں لکھا ہے کہ 3 دسمبر 2018 کو ہوئے تشدد آمیز واقعہ کے دوران پولیس افسر سبودھ کمار کا قتل سیاسی حسد کی سمت میں ابتک کا ایک بےحد خطرناک اشارہ ہے۔

نوکرشاہوں نے خط میں لکھا ہے کہ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ملک کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اتر پردیش میں اقتدار کے بنیادی اصولوں، آئینی پالیسی اورسماجی سلوک ختم ہو چکے ہیں۔  ریاست کے وزیراعلیٰ ایک پجاری کی طرح شدت پسند اور اکثریتی سوچ  کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہیں۔خط میں لکھا ہے کہ فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لئے ایسے حالات پہلی بار پیدا  نہیں کئے گئے۔

اتر پردیش کی تاریخ ایسے واقعات سے بھری  پڑی ہے۔ایسا پہلی بار نہیں ہوا جب بھیڑ کے ذریعے ایک پولیس اہلکار کاقتل کیا گیا ہو، نہ ہی یہ گئورکشا کے نام پر ہونے والی سیاست کے تحت مسلمانوں کو الگ تھلگ کرکے سماج کو بانٹنے  کا پہلا معاملہ ہے۔کھلا خط جاری کرنے والوں میں سابق خارجہ سکریٹری شیام سرن، سابق خارجہ سکریٹری سجاتا سنگھ، پلاننگ کمیشن کے سابق سکریٹری این سی سکسینہ، ارونا رائے، رومانیا میں ہندوستان کے سابق سفیر جولیو ربیرو، Administrative Reforms Commission کے سابق چیئرمین جے ایل بجاج، دہلی کے سابق نائب گورنر نجیب جنگ اور سابق آئی اے ایس افسر ہرش مندار  سمیت کل 83 سابق نوکرشاہ شامل ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)