خبریں

کارواں میگزین اور جئے رام رمیش کے خلاف عدالت پہنچے اجیت ڈوبھال کے بیٹے، ہتک عزت کا الزام

گزشتہ دنوں کارواں میگزین نے نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر اجیت ڈوبھال کے بیٹے وویک ڈوبھال کی ٹیکس ہیون ممالک میں کمپنیاں کھولنے سے متعلق رپورٹ شائع کی تھی، جس کو لے کر کانگریسی رہنما جئے رام رمیش نے ان ممالک سے آئے ایف ڈی آئی پر سوال اٹھائے تھے۔

فوٹو: بہ شکریہ کارواں میگزین

فوٹو: بہ شکریہ کارواں میگزین

نئی دہلی: نیشنل سکیورٹی ایڈوائزر (این ایس اے )اجیت ڈوبھال کے بیٹے وویک ڈوبھال نے سوموار کو مبینہ طور پر ہتک عزت سے متعلق رپورٹ شائع کرنے پر ایک نیوز میگزین کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ  دائر کیا ہے۔

وویک نے اس معاملے میں کانگریسی رہنما جئے رام رمیش کے خلاف بھی پراسیکیوشن کی گزارش کی ہے۔ دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ کے ایڈیشنل میٹروپولیٹن مجسٹریٹ سمر وشال منگل کو اس معاملے کی شنوائی کر سکتے ہیں۔ کارواں میگزین ،اس کے رپورٹر کوشل شراف اور رمیش کے خلاف شکایت دائر کی گئی ہے۔ اس رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ وویک ایک غیر ملکی فنڈ فرم چلا رہے ہیں جس کے پرموٹروں کا مشتبہ بیک گراؤنڈ رہا ہے۔

کارواں میگزین کی ویب سائٹ پر شائع کوشل شراف کی اس رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ برٹن، امریکہ، سنگا پور اور کیمین آئی لینڈ سے حاصل کیے گئے کاروباری دستاویزوں سے پتا چلا ہے کہ وویک ڈوبھال کیمین آئی لینڈ میں ہیز فنڈ چلاتے ہیں۔ یہ ہیز فنڈ 2016 میں وزیراعظم نریندر مودی کے  نوٹ بندی کے اعلان کے محض 13 دن بعد رجسٹر کیا گیا تھا۔ کیمین آئی لینڈ ٹیکس ہیون کے طور پر جانا جاتا ہے۔

وویک ڈوبھال کے ذریعے دائر عرضی(بہ شکریہ: ٹوئٹر)

وویک ڈوبھال کے ذریعے دائر عرضی(بہ شکریہ: ٹوئٹر)

پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں دائر عرضی میں وویک ڈوبھال نے کہا ہے کہ ان پر لگائے گئے الزام بے بنیاد  ہیں اور ان کا مقصد جان بوجھ کر ان کی امیج خراب کرنے کاہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جان بوجھ کر ان کے والد سے بدلا لینے کے لیے ایسا کیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یہ رپورٹ غلط اور غلط فہمی پھیلانے والے حقائق پر مبنی ہے اور اس لیے بنا جانکاری کے اس رپورٹ  کی بنیاد پر تبصرہ کرنے والے بھی ذمہ دار ہیں۔

غور طلب ہے کہ اس رپورٹ کی بنیاد پر کانگریس نےایک پریس کانفرنس کی تھی۔ اس میں کانگریس نے الزام لگایا کہ وویک ڈوبھال نے 2016 میں نوٹ بندی کے اعلان کے بعد کیمین آئی لینڈ میں ایک’ ہیز فنڈ’کی شروعات کی اور اس کے بعد ‘ٹیکس ہیون’ سےہندوستان میں آنے والی ایف ڈی آئی میں بے تحاشا اضافہ ہوا۔تب میڈیا سے بات کرتے ہوئے  جئے رام رمیش نے کہا تھا کہ’ ریزرو بینک آف انڈیا کو اپریل 2017 سے مارچ 2018 کے بیچ کیمین آئی لینڈ سے آئے 8300 کروڑ روپے کی ایف ڈی آئی کا پورا بیورہ عام کرنا چاہیے اور اس کی پوری جانچ بھی کرنی چاہیے۔’

انھوں نے ریزرو بینک کے بیورے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا ،’ 8 نومبر 2016 کو نوٹ بندی کا اعلان ہوا اور اس کے 13 دنوں بعد 21 نومبر کو وویک نے کیمین آئی لینڈ میں GNY ASIA نامی ‘ہیز فنڈ’ کی شروعات کی۔ اس کے بعد اپریل 2017 سے مارچ 2018 کے بیچ کیمین آئی لینڈ سے 8300 کروڑ روپے کا ایف ڈی آئی آیا، جبکہ اس سے پہلے 17 سالوں میں اتنا ایف ڈی آئی آیا تھا۔

کانگریسی رہنما نے یہ بھی کہا تھا کہ ‘فنڈ کھولنا اور ایف ڈی آئی آنے میں کچھ غلط نہیں ہے۔ لیکن اس کی جانچ ہونی چاہیے کہ ایک سال میں کیمین آئی لینڈ سے ایف ڈی آئی میں اتنا اضافہ کیسے ہو گیا؟ آر بی آئی کو ایف ڈی آئی کی پوری تفصیل عام کرنی چاہیے اور اس کی جانچ کرنی چاہیے۔’

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)