خبریں

اترپردیش: شیعہ وقف بورڈ کے چیئرمین کا دعویٰ،مدارس میں آئی ایس آئی ایس کے خیالات کو فروغ دیا جارہا ہے

وزیر اعظم کو لکھے اپنے خط میں رضوی نے کہا ہےکہ ،کوئی بھی مشن چلانے کے لیے بچوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور اس  وقت آئی ایس آئی ایس ایک خطرناک دہشت گرد تنظیم ہے جو دھیرے دھیرے مسلم آبادی میں اپنی گرفت مضبوط کر رہی ہے۔

Photo : Reuters

علامتی فوٹو: رائٹرس

نئی دہلی: اتر پردیش شیعہ وقف بورڈ کے چیئر مین وسیم رضوی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک خط لکھ کر ملک بھر کے مدارس کو بند کرنے کی اپیل کی ہے۔انہوں نے کہا کہ مدارس میں آئی ایس آئی ایس کے خیالات کو فروغ دیا جارہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر مدارس بند نہیں کرائے گئے تو ملک بھر کے آدھے سے زیادہ مسلمان آئی ایس آئی ایس کے خیالات کے حامی ہوجائیں گے ۔

وزیر اعظم کو لکھے اپنے خط میں رضوی نے کہا ہےکہ ،پوری دنیا میں دیکھا گیا ہے کہ کوئی بھی مشن چلانے کے لیے بچوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے اور اس  وقت آئی ایس آئی ایس ایک خطرناک دہشت گرد تنظیم ہے جو دھیرے دھیرے پوری دنیا کی مسلم آبادی میں اپنی گرفت مضبوط کر رہا ہے۔

خط میں انہوں نے کہا ہے کہ، کشمیر میں بڑی تعداد میں آئی ایس آئی ایس کے حمایتی کھلے طور پر نظر آرہے ہیں ۔ بڑے پیمانے پر مدارس میں اسلامی تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو مالی مدد پہنچا کر اسلامی تعلیم کے نام پر ان کو دوسرے مذاہب سے الگ کیا جا رہا ہے اور جنرل ایجوکیشن سے بھی ان کو دور کیا جارہا ہے۔

فوٹو: اے این آئی

فوٹو: اے این آئی

انہوں نے مزید کہا کہ ، ہندوستان میں دیہی علاقوں میں چل رہے پرائمری مدارس چندے کی لالچ میں ہمارے بچوں کا مستقبل خراب کر رہے ہیں ۔ ان کو عام ایجوکیشن سے دور رکھ کر اسلام کے نام پر شدت پسند بنایا جارہا ہے۔ یہ مسلمان بچوں کے لیے نقصاندہ ہےاور یہ ملک کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔

رضوی نے اپنے خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ ان حالات کے مدنظر ملکی مفاد اور مسلمان بچوں کے اچھے مستقبل کے لیے ہندوستان میں چل رہے پرائمری مدارس کو بند کیا جانا چاہیے۔ ہائی اسکول پاس کرنے کے بعد اگر بچہ خود مذہب کی تبلیغ کی طرف جانا چاہتا ہے تو وہ مدرسے میں داخلہ لے سکتا ہے۔ مدارس میں ہائی اسکول کرنے کے بعد داخلہ کو یقینی بنایا جانا ضروری ہے۔

غور طلب ہے کہ وسیم رضوی اس سے قبل بھی  وزیر اعظم نریندر مودی سے  ملک میں مدرسوں کو بند کرنے کی گزارش  کرچکے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا تھاکہ بچوں کو اسلامی اسکولوں میں دی جا رہی تعلیم طلبا کو دہشت گردی سے جڑنے کے لئے راغب کرتی ہے۔وزیر اعظم کو لکھے ایک خط میں شیعہ بورڈ نے مانگ کی تھی کہ مدرسوں کی جگہ ایسے اسکول ہوں جو سی بی ایس ای یا آئی سی ایس ای سے وابستہ ہوں اور ایسے اسکول طالب علموں کے لئے اسلامی تعلیم کے اختیاری موضوع کی پیشکش کریں‌۔

انہوں نے مشورہ دیا تھا کہ تمام مدرسہ بورڈوں کو تحلیل کر دیا جانا چاہیے۔اس وقت وسیم رضوی نے دعویٰ کیا تھاکہ ملک کے زیادہ تر مدرسے منظورشدہ نہیں ہیں اور ایسے اداروں میں تعلیم حاصل کرنے والے مسلم طالب علم بےروزگاری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا تھاکہ ایسے مدرسے تقریباً ہر شہر، قصبے، گاؤں میں کھل رہے ہیں اور ایسے ادارے گمراہ کرنے والی مذہبی تعلیم دے رہے ہیں۔انہوں نے الزام لگایا تھاکہ مدرسوں کو چلانے کے لیے پیسے پاکستان اور بنگلہ دیش سے بھی آتے ہیں اور کچھ دہشت گرد تنظیم بھی ان کی مدد کر رہے ہیں۔

(خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ان پٹ کے ساتھ)