خبریں

ہندوستان کے 9 امیروں کے پاس ہے 50 فیصدی آبادی کے برابر جائیداد

آکسفیم کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2018 میں ملک کے ٹاپ 1 فیصد امیروں کی جائیداد میں 39 فیصد کا اضافہ ہوا، جبکہ 50 فیصد غریب آبادی کی جائیداد میں محض 3 فیصد کا اضافہ ہوا۔

(فوٹو : رائٹرس)

(فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: ہندوستانی ارب پتیوں کی جائیداد میں 2018 میں روزانہ 2200 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا ہے۔ اس دوران، ملک کے ٹاپ ایک فیصد امیروں کی جائیداد میں 39 فیصد کا اضافہ ہوا جبکہ 50 فیصد غریب آبادی کی جائیداد میں محض 3 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ آکسفیم نے اپنی اسٹڈی  میں یہ بات کہی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کے ٹاپ 9 امیروں کی جائیداد 50 فیصد غریب آبادی کی جائیداد کے برابر ہے۔

داووس میں ورلڈ اکانومک فورم (ڈبلیو ای ایف ) کے سالانہ اجلاس سے پہلے جاری اس مطالعے میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر‌کے ارب پتیوں کی جائیداد میں گزشتہ سال روزانہ 12 فیصد یعنی 2.5 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔ وہیں، دنیا بھر میں موجود غریب لوگوں کی 50 فیصد آبادی کی جائیداد میں 11 فیصد کی گراوٹ دیکھی گئی۔ رپورٹ کے مطابق، ہندوستان میں رہنے والے 13.6 کروڑ لوگ سال 2004 سے قرض دار بنے ہوئے ہیں۔ یہ ملک کی سب سے غریب 10 فیصد آبادی ہے۔

آکسفیم نے داووس میں فورم کے اس سالانہ اجلاس کے لئے جمع دنیا بھر‌کے سیاسی اور تجارتی رہنماؤں سے گزارش کی ہے کہ وہ امیر اور غریب لوگوں کے درمیان بڑھ رہے فاصلے کو کم کرنے  کے لئے فوراً اقدامات کریں  کیونکہ یہ بڑھتا عدم مساوات غریبی کے خلاف جدو جہد کو ہی کمتر کرکے نہیں دیکھ رہا ہے بلکہ معیشت کو تباہ کر رہا ہے اور دنیا بھر میں عوام میں غصہ پیدا کر رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق؛ دنیا کے سب سے دولتمند شخص اور امیزن کے بانی جیف بیجوس کی جائیداد بڑھ‌کر 112 ارب ڈالر ہو گئی۔ ان کی جائیداد کا محض ایک فیصد حصہ یوتھوپیا کی صحت بجٹ کے برابر ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘ ہندوستان کی ٹاپ 10 فیصد آبادی کے پاس ملک کی کل جائیداد کا 77.4 فیصد حصہ ہے۔ ان میں سے صرف ایک ہی فیصد آبادی کے پاس ملک کی کل جائیداد کا 51.53 فیصد حصہ ہے۔ ‘

وہیں، تقریباً 60 فیصد آبادی کے پاس ملک کی صرف 4.8 فیصد جائیداد ہے۔ ملک کے ٹاپ 9 امیروں کی جائیداد پچاس فیصد غریب آبادی کی جائیداد کے برابر ہے۔ آکسفیم نے کہا ایک اندازہ ہے کہ 2018 سے 2022 کے درمیان ہندوستان میں روزانہ 70 نئے کروڑپتی بنیں‌گے۔ آکسفیم انڈیا کے ایگزیکٹو افسر امیتابھ بیہر نے کہا، ‘ سروے سے اس بات کا پتا چلتا ہے کہ حکومتیں کیسے ہیلتھ سروس اور تعلیم جیسی پبلک سروس  کی کم مالی پرورش کرکے عدم مساوات کو بڑھا رہی ہیں۔ وہیں، دوسری طرف، کمپنیوں اور امیروں پر کم ٹیکس لگا رہی ہے اور ٹیکس  چوری کو روکنے میں ناکام رہی ہیں۔ ‘

رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں رہنے والے 13.6 کروڑ لوگ سال 2004 سے قرض دار بنے ہوئے ہیں اور یہ ملک کی سب سے غریب 10 فیصد آبادی ہے۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں رہنے والے 13.6 کروڑ لوگ سال 2004 سے قرض دار بنے ہوئے ہیں اور یہ ملک کی سب سے غریب 10 فیصد آبادی ہے۔ (فوٹو : پی ٹی آئی)

رپورٹ کے مطابق ہندوستان سمیت دنیا بھر میں اقتصادی عدم مساوات بڑھ رہا ہے اور اس سے سب سے زیادہ خواتین متاثر ہو رہی ہیں۔ اگر ہندوستان کی بات کریں تو مردوں کے مقابلے خواتین کو تنخواہ والے کام ملنے کے آثار کم رہتے ہیں۔ ملک کے 119 رکنی ارب پتیوں میں صرف 9 خواتین ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں مردوں کی مقابلے خواتین کی تنخواہ میں بھی کافی فرق ہے۔ یہ ایک وجہ ہے جس سے خواتین کی آمدنی پر منحصر فیملی اقتصادی طور پر پچھڑ جاتی ہیں۔

ملک میں عورت – مرد کی تنخواہ کے درمیان کا یہ فرق 34 فیصد  کا ہے۔ رپورٹ میں یہ بھی سامنے آیا ہے کہ مذہب، ذات، طبقہ، عمر اور جنس جیسے عوامل بھی خواتین کے متعلق عدم مساوات کو متاثر کرتے ہیں۔ آکسفیم کی اس رپورٹ میں گلوبل  جینڈر گیپ انڈیکس-2018 میں ہندوستان کی 108ویں رینکنگ کے بارے میں بھی بتایا گیا ہے۔ سال 2006 کے مقابلے اس میں صرف 10 پائدان کی کمی آئی ہے۔ اس معاملے میں ہندوستان اپنے پڑوسی ملک چین اور بنگلہ دیش سے پیچھے ہے۔

آکسفیم کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر کی خواتین سال بھر میں 710 لاکھ کروڑ روپے (10 لاکھ کروڑ ڈالر) کے محنتانے کے برابر ایسے کام کرتی ہیں جن کی  ان کو تنخواہ  نہیں ملتی۔ 10 لاکھ کروڑ ڈالر کی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی میں شمار ایپل کے سالانہ ٹرن اوور کی گنا43 ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی خواتین گھر اور بچوں کی دیکھ بھال جیسے بنا ادائیگی والے جو کام کرتی ہیں، اس کی قیمت ملک کے جی ڈی پی کے 3.1 فیصد  کے برابر ہے۔

رپورٹ کے ایک اعداد و شمار کے مطابق ہندوستان کے شہری علاقوں میں خواتین روزانہ 312 منٹ ایسے کاموں میں لگاتی ہیں جن کے لئے ان کو کوئی ادائیگی نہیں ملتی۔ دیہی علاقوں کی خواتین ہر روز 291 منٹ ایسے کاموں کو دیتی ہیں۔ شہری علاقوں کے مرد خواتین کے مقابلے محض 29 منٹ روزانہ اور دیہی مرد 32 منٹ روزانہ گھر اور بچوں کی دیکھ بھال جیسے کاموں کو دیتے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، گزشتہ سال ملک میں 18 نئے ارب پتی بنے۔ اسی کے ساتھ ارب پتیوں کی تعداد بڑھ‌کر 119 ہو گئی ہے۔ ان کی جائیداد پہلی بار بڑھ‌کر 400 ارب ڈالر (28 لاکھ کروڑ) کی سطح کو پار‌کر گئی ہے۔ ان کی جائیداد 2017 میں 325.5 ارب ڈالر سے بڑھ‌کر 2018 میں 440.1 ارب ڈالر ہو گئی ہے۔ آکسفیم نے کہا کہ میڈیکل ، پبلک ہیلتھ، صفائی اور پانی کی فراہمی کے مد میں مرکز اور ریاستی حکومتوں کا مشترکہ ریونیو اور سرمایہ خرچ 208166 کروڑ روپے ہے، جو ملک کے سب سے دولتمند شخص مکیش امبانی کی کل جائیداد 2.8 لاکھ کروڑ روپے سے کم ہے۔

آکسفیم انٹرنیشنل کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر وینی بیانما نے کہا کہ یہ ‘ اخلاقی طور پر صحیح نہیں ‘ ہے کہ ہندوستان میں جہاں غریب دو وقت کی روٹی اور بچوں کی دواؤں کے لئے جوجھ رہے ہیں وہیں کچھ امیروں کی جائیداد لگاتار بڑھتی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا، ‘ اگر ایک فیصد امیروں اور ملک کے دیگر لوگوں کی جائیداد میں یہ فرق بڑھتا گیا تو اس سے ملک کاسماجی اور جمہوری‎ نظام پوری طرح چرمرا جائے‌گا۔ ‘

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)