خبریں

کھیل کی دنیا: کھیلوانڈیا ٹرافی، ممبئی میراتھن اور وسیم جعفر کا ریکارڈ

وسیم جعفرکے  رنجی ٹرافی  کیریئر میں یہ دوسرا موقع ہے جب انہوں نے  ایک سیزن میں  ایک ہزار سے زیادہ رن بنائے ۔وہ دو بار ایسا کرنے والے رنجی ٹرافی کی تاریخ میں  پہلے بلے باز ہیں۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

کھیلو انڈیا کا دوسراایڈیشن اپنے  کامیاب انعقاد کے بعد اختتام کو پہنچ گیا۔ اس کے پہلے ایڈیشن کو کھیلو انڈیا اسکول گیمس کہا گیا تھا جبکہ اس بار اسے کھیلو انڈیا یوتھ گیمس کا نام دیاگیا۔ مہاراشٹر کے پونے میں منعقد کھیلو انڈیا یوتھ گیمس میں اس بار میزبان ریاست مہاراشٹرا نے بازی ماری ۔سب سے زیادہ میڈل حاصل کرنے کی وجہ سے مہاراشٹر کو آور آل ٹرافی ملی۔

مہاراشٹرانے کل ملا کر 85گولڈ،62سلور اور 82برانز میڈل سمیت کل 228میڈل حاصل کئے۔گزشتہ سال پہلے نمبر پر رہنے والا ہریانہ اس بار دوسرے نمبر پر رہا۔ہریانہ نے اس بار 62گولڈ،56سلوراور 60برانز میڈل سمیت 178میڈل حاصل کئے۔میڈلس ٹیلی میں دہلی کو تیسری پوزیشن حاصل ہوئی۔دہلی نے 48گولڈ،37سلوراور51برانز میڈل سمیت کل 136میڈل حاصل کئے۔

کھلاڑیوں کی انفرادی کارکردگی کی بات کریں تو اس بار کرناٹک کے تیراک سری ہری نٹراج نے کمال  کا مظاہرہ کیا اور اکیلے سات میڈل حاصل کئے۔کچھ خاص تمغوں کی بات کریں تو ہاکی میں انڈر21لڑکیوں کا خطاب ہریانہ کو ملا۔ایک سے ایک مکے باز اور پہلوان پیدا کرنے کےلئے مشہور ہریانہ نے یوتھ گیمس کے دوران تیر اندازی میں بھی کمال کیا۔

صرف تیراندازی کی بات کریں تو سات میڈل کے ساتھ ہریانہ اس معاملہ میں ٹاپ پر رہا۔انڈر21زمرے میں بنگال کے لڑکے اور لڑکیوں دونوں نے ٹیبل ٹینس میں گولڈ حاصل کیا۔ انڈر21میں والی بال کا خطاب لڑکیوں کے زمرے میں تامل ناڈوکو جبکہ لڑکوں کے زمرے میں کیرل کو گولڈ میڈل حاصل ہوا۔

ہندوستان میں اسکول کی سطح سے ہی اسپورٹس اسپرٹ پیدا کرنے کے لئے شروع کئے گئے ان گیمس کا دوسرا کامیاب انعقاد ہوا ہے۔پہلے کے مقابلے اس بار ان مقابلوں میں ایتھلیٹ کی تعداد زیادہ تھی۔ایسی امید کی جا رہی ہے کہ آنے والے سالوں میں اسے اور بھی بہتر طریقے سے منعقد کیا جائے گا اور اس میں اور بھی زیادہ کھلاڑی شامل ہوں گے۔

وسیم جعفر دنیا کے ان گنے چنے بد قسمت کھلاڑیوں میں ہیں جنہوں نے گھریلو کرکٹ میں تو بہت بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا مگرایک تو انہیں قومی ٹیم میں جگہ بہت کم ملی اور جب جگہ بھی ملی تو وہ اس میں بہت کامیاب نہیں ہوئے۔چالیس سال کی عمر ہو جانے کے باوجود وسیم جعفر اب بھی گھریلو کرکٹ میں کمال کر رہے ہیں۔وہ یہاں صرف سنچری نہیں بنا رہے بلکہ ڈبل سنچری بھی بنا رہے ہیں۔

وسیم جعفر، فوٹو: پی ٹی آئی

وسیم جعفر، فوٹو: پی ٹی آئی

حال ہی میں انہوں نے ایک اور ریکارڈ بنایا۔رنجی ٹرافی کے سیمی فائنل میں کیرل کے خلاف کھیلتے ہوئے انہوں نے اس سیزن میں اپنے ایک ہزار رن مکمل کر لئے۔ یہ  رنجی ٹرافی کے کیریئر میں دوسرا موقع ہے جب انہوں نے  ایک سیزن میں  ایک ہزار سے زیادہ رن بنائے ۔وہ دو بار ایسا کرنے والے رنجی ٹرافی کی تاریخ میں  پہلے بلے باز ہیں۔2008سے09کے سیزن میں جعفر نے 1260رن بنائے تھے۔ہندوستان میں کئی بڑے کرکٹ اسٹار پیدا ہوئے مگر یہ کمال وسیم جعفر کے علاوہ کوئی دوسرا نہیں کر سکا۔

ممبئی میراتھن کے 16ویں ایڈیشن میں ہمیشہ کی طرح اس بار بھی افریقی ایتھلیٹ کا ہی دبدبہ رہا۔مرد اور خواتین دونوں کی کٹیگری میں خطاب پر قبضہ افریقی کھلاڑیوں نے ہی کیا۔مردوں کی کٹیگری میں ہندوستان میں پہلی بار دوڑ رہے کینیا کے کاسموس لاگوٹ نے خطاب جیتا جبکہ خواتین کی کٹیگری میں یہ خطاب ایتھوپیا کی ورکنیش الیمو کو ملا۔

لاگوٹ نے ممبئی میراتھن کی تاریخ میں دوسرا سب سے تیز وقت نکالا مگر وہ اس میراتھن کا ریکارڈ توڑنے سے چوک گئے جو ان کے ہی ہم وطن گیڈیون کپکیٹرنے 2016میں بنایا تھا۔ہندوستانی ایتھلیٹ کی بات کریں تو مردوں میں نتیندر سنگھ راوت پہلے مقام پر رہے جوکہ خواتین کی کٹیگری میں سودھا سنگھ نے نئے ہندوستانی ریکارڈ کے ساتھ جیت حاصل کی۔نتیندر اپنا ہی ریکارڈ توڑنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ویسے اس کامیابی کے بعدہندوستان کے ان دونوں ہی کھلاڑیوں نے عالمی چمپئن شپ کےلئے کوالیفائی کر لیا۔

آسٹریلیا میں ٹسٹ اور ون ڈے سیریز جیتنے کے بعد ہندوستان کرکٹ ٹیم ان دنوں نیوزی لینڈ میں ہے۔اتفاق یہ ہے کہ ان دنوں ہندوستان کی خواتین کرکٹ ٹیم بھی نیو زی لینڈ میں ہی ہے۔اچھی بات یہ ہے کہ مرد اور خاتون دونوں ہی ٹیموں نے اپنے اپنے پہلے میچ میں جیت حاصل کی ہے۔مردوں کی ٹیم جہاں پہلے میچ میں آٹھ وکٹ سے جیت حاصل کی وہیں خواتین کی ٹیم کو پہلے میچ میں نو وکٹ سے جیت ملی۔مردوں کی ٹیم کو پانچ میچ کھیلنے ہیں جبکہ خاتون ٹیم تین میچ کھیلے گی۔سیریز کا نتیجہ کیا رہتا ہے یہ تو وقت ہی بتائے گا۔

ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کے درمیان جاری پہلے ٹسٹ میچ کے دوران انگلینڈ کے گیند باز جیمس اینڈرسن نے ویسٹ انڈیز کی پہلی اننگ میں شاندار گیند بازی کی اورپانچ وکٹ حاصل کئے۔یہ 27واں ایسا موقع ہے جب اینڈرسن نے ایک ٹسٹ اننگ میں پانچ یا اس سے زائد وکٹ حاصل کئے ہیں۔ایسا کرکے انہوں نے انگلینڈ کی جانب سے ایان باتھم کے ذریعہ بنائے گئے ریکارڈ کی برابری کر لی۔خاص بات یہ ہے کہ ویسٹ انڈیز کے خلاف گزشتہ دورہ پر جیمس اینڈرسن نے باتھم کے ہی383رنوں کے ریکارڈ کو پیچھے چھوڑا تھا۔