خبریں

سابق وزیر ہرین پانڈیا قتل معاملے کی نئے سرے سے جانچ کے لیے عرضی

غیر سرکاری تنظیم سی پی آئی ایل کے ذریعے سپریم کورٹ میں دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ سامنے آئی کچھ نئی جانکاریاں ، ڈی جی ونجارہ سمیت کچھ آئی پی ایس افسروں کے پانڈیا کے قتل کی سازش میں شامل ہونے کےامکانات کی طرف اشارہ کرتی ہیں۔

ہرین پانڈیا (فائل فوٹو، السٹریشن : دی وائر)

ہرین پانڈیا (فائل فوٹو، السٹریشن : دی وائر)

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں گجرات کے سابق وزیر ہرین پانڈیا کے قتل معاملے کی عدالت کی نگرانی میں جانچ کرانے کے لیے ایک عرضی دائر کی گئی ہے۔ پانڈیا کا 26 مارچ 2003 کو احمد آباد میں گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔ وہ گجرات کی اس وقت کی نریندر مودی حکومت میں وزیر داخلہ تھے۔ غیر سرکاری تنظیم سی پی آئی ایل(سینٹر فار پبلک انٹریسٹ لٹیگیشن )کے ذریعے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ معاملے میں نئے سرے سے جانچ کی ضرورت ہے کیوں کہ حال میں کچھ چونکانے والی جانکاریاں  سامنے آئی ہیں، جن پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ’  جو نئی جانکاریاں سامنے آئی ہیں،ان میں  ڈی جی ونجارہ سمیت کچھ آئی پی ایس افسروں کے پانڈیا کا قتل کرنے  کی سازش میں شامل ہونے کے خدشہ کو واضح طور پر بتاتی ہیں کہ اس میں پولیس کے کچھ سینئر افسروں کے ساتھ ہی سیاسی شخصیتوں کا بھی رول ہو سکتا ہے۔انتظامیہ کی طاقتور ہستیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے واضح ہے کہ جانچ میں لیپا پوتی کی گئی۔’

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق؛عرضی میں کہا گیا ہے کہ گینگسٹر سہراب الدین شیخ ، اس کی بیوی کوثر بی اور اس کے معاون تلسی رام پرجاپتی انکاؤنٹر معاملے کے ایک گواہ اعظم خان نے اس معاملے میں شنوائی کے دوران ممبئی کی ایک عدالت کو بتایا تھا،’ شیخ نے اس کو بتایا تھا کہ ہرین پانڈیا کا قتل سپاری دے کر کرایا گیا تھا،جس میں ایک سینئر آئی پی ایس افسر کا رول تھا۔’


یہ بھی پڑھیں: ہرین پانڈیا قتل معاملہ : شروعاتی جانچ کرنے والے پولیس افسر اس کی دوبارہ تفتیش کیوں چاہتے ہیں؟


 سی بی آئی کی ایک اسپیشل کورٹ  نےسہراب الدین شیخ انکاؤنٹر معاملے میں  21 دسمبر، 2018 کو ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے تمام 22 ملزمین کو بری کر دیا تھا۔اس سے پہلے اس نے اس معاملے کے دوسرے ملزمین کو الزامات سے آزاد  کر دیا تھا۔ہرین پانڈیا معاملے میں سی بی آئی نے 15 لوگوں کو ملزم بنایا تھا۔ ان میں سے 12 ملزمین کو ایک ٹرائل کورٹ نے 25 جون 2007 کو مجرم ٹھہرایا تھا۔ لیکن اگست 2011 میں ثبوتوں کی کمی کی وجہ سے گجرات ہائی کورٹ نے سبھی ملزمین کو بری کر دیا تھا۔

سی پی آئی ایل نے اپنی عرضی میں اس بات کی طرف توجہ دلائی ہے کہ ملزمین کو بری کرتے ہوئے ہائی کورٹ نے جانچ کی تنقید کی تھی۔ عرضی میں دلیل دی گئی ہے کہ ہائی کورٹ نے کہا تھا،’ موجودہ معاملے کے ریکارڈوں سے یہ صاف پتا چلتا ہے کہ شری ہرین پانڈیا کے قتل کے معاملے کی جانچ  کو قدم قدم پر کمزور کیا گیا، آنکھوں پر پٹی باندھ لی گئی اور کئی سوالوں کو بغیرجواب کے چھوڑ دیا گیا۔ متعلقہ جانچ کرنے والے  افسروں کو ان کی ناکامی / نااہلی کے لئے جواب دہ ٹھہرایا جانا چاہیے، جس کا نتیجہ ناانصافی، کئی متعلقہ اشخاص پر سخت  ظلم و ستم اور عوامی وسائل اور عدالتوں کے  وقت کی بہت بڑی بربادی کے طور پر نکلا ہے۔ ‘

بتا دیں کہ پانڈیا معاملے میں ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سی بی آئی کی اپیل سپریم کورٹ میں زیر التوا ہے۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)