ادبستان

آج کی سیاست مذہب کی بنیاد پر ہورہی ہے اور مذہب کے نام پر قتل کیا جارہا ہے: امجد علی خان

سرود نواز استاد امجد علی خان نے کہا کہ 21 ویں صدی انسانیت کے لیے بدترین دور ہے ۔ ہر انسان کو اخوت اور بھائی چارگی کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔

فوٹو بہ شکریہ ؛ news.iu.edu

فوٹو بہ شکریہ ؛ news.iu.edu

نئی دہلی: سرود نواز استاد امجد علی خان کا ماننا ہے کہ 21 ویں صدی انسانیت کے لیے سب سے برا زمانہ ہے ، ایک ایسا دور ہے جہاں مذہب کے نام پر ایک دوسرے کا قتل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دنیا میں سکون کی ضرورت ہے لیکن بد قسمتی سے سیاست اب مذہب کی بنیاد پر ہونے لگی ہے ۔ رہنما اپنے مفاد کے لیے مذہب کے ارد گرد سیاست کرتے ہیں ۔ اس لیے یہ نہ صرف ہندوستان بلکہ پوری دنیا کی بدقسمتی ہے۔ خان کولکاتہ میں جاری کولکاتہ لٹریر ی فیسٹیول میں اظہار خیال کر رہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ ، 21 ویں صدی کو بہت ہی سکون والا ہونا چاہیے تھا لیکن یہ وقت پوری دنیا کے لیے بد ترین ہے ۔ لوگ سفر کرنے سے ڈرتے ہیں اور کوئی تحفظ نہیں ہے۔اپنے والد حافظ علی خان کے ا ن لفظوں میں انہوں نے کہا کہ ، ہم سبھی کا ایک ہی خدا ہے اور ہم سبھی ایک ہی نسل کے ہیں ۔ پھر انہوں نے کہا کہ کاش ہر مذہبی رہنما یہی پیغام دیتے ۔

انہوں نے کہا کہ ہر انسان کو دنیا میں اخوت اور بھائی چارگی کے لیے کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ محققوں کے شدت پسندوں کی گرفت میں آنے کے معاملے سامنے آرہے ہیں جو یہ دکھاتا ہے کہ تعلیم نے انسان کے تئیں رحم دلی کا جذبہ  پیدا نہیں کیا۔

ادبی اجلاس میں ایک مذاکرہ کے دوران خان نے آرٹ کے اندر روایت اور رواج کے رول پر انہوں نے کہا کہ ، اگر آپ کچھ الگ کرنا چاہتے ہیں ، اگر خدا رحم کرنے والا ہے تو آپ روایت کے اندر کچھ نیا لے کر آسکتے ہیں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ کی تخلیق خوبصورت ہے تو راگ زیادہ دلچسپ ہوجاتا ہے ۔ کسی بھی نوجوان موسیقار کے لیے تخلیق کو زیادہ اہمیت دینا ضرور ی ہے۔

ایک دوسرے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ رابندر سنگیت کے سچترا متر کے ساتھ ایک رابند ناتھ ٹیگور کو معنون البم کی ریکارڈنگ کو یاد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ، میں نے بنگال میں البم کی ریکارڈنگ کے دوران مترا کے ساتھ سفر کیا تھا اور مجھے احساس ہوا کہ ٹیگور نے اپنے راگوں میں کتنی اچھی طرح سے آزادی کا استعمال کیا ہے اور یہ کتنی خوبصورتی کے ساتھ ان کے کاموں میں نظر آتا ہے ۔ مجھے لگتا ہے کہ صرف ایک باصلاحیت انسان ہی اس طرح کی آزادی لینے اور تجربہ  کرنے کی ہمت کر سکتا ہے۔

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)