خبریں

مظفر نگر فسادات: یوگی حکومت نے 18 معاملوں کو واپس لینے کا فیصلہ کیا

مظفر نگر فسادات سے متعلق تقریباً 125 معاملوں میں ایم پی سنجیو بالیان اور بھارتیندر سنگھ ، ایم ایل اے سنگیت سوم اور امیش ملک سمیت بی جے پی کے کئی رہنما نامزد ہیں ۔

فوٹو: پی ٹی آئی

فوٹو: پی ٹی آئی

نئی دہلی : اتر پردیش کی یوگی حکومت نے مظفر نگر فسادا ت سے متعلق 18 معاملوں کو واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے اور ضلع کے افسروں کے عدالت کا رخ کرنے کے لیے کہا ہے ۔ذرائع نے بتایا کہ اتر پردیش محکمہ قانون کے سکریٹری جے جے سنگھ نے مظفر نگر ضلع مجسٹریٹ راجیو شرما کو معاملے واپس لینے کی ہدایت دی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ لکھنؤ سے ملی ہدایات پر ضلع کے افسروں نے معاملے واپس لینے کی اجازت کے لیے عدالت کا رخ کرنے کی تیاری شروع کر دی ہے ۔ یہ معاملے آئی پی سی کی متعلقہ دفعات کے تحت درج کیے گئے تھے۔ ریاستی حکومت نے 2013 کے مظفر نگر فسادات سے متعلق درج 125 معاملوں کی جانکاریاں مانگی تھیں جس کے بعد یہ ہدایت جاری  کی گئی ۔ اڈیشنل ضلع مجسٹریٹ امت کمار نے بتایا کہ ریاستی حکومت نے عدالتوں میں زیر التو 125 معاملے واپس لینے کے امکان کا تجزیہ کرنے کے لیے جانکاریاں مانگی تھیں۔

ایم پی سنجیو بالیان اور بارتیندر سنگھ ، ایم ایل اے سنگیت سوم اور امیش ملک سمیت بی جے پی کے کئی رہنما ان 125 معاملوں میں نامزد ہیں ۔ ریاستی حکومت میں وزیر سریش رانا اور ہندتوادی رہنما سادھوی پراچی بھی مظفر نگر فسادات سے متعلق معاملوں میں ملزم ہیں ۔حالاں کہ جن معاملوں کو واپس لینے کے لیے کہا گیا ہے ان میں ان بی جے پی رہنماؤں کے نام شامل نہیں ہیں ۔ مظفرنگر اور آس پاس کے علاقے میں اگست اور ستمبر 2013 میں فرقہ وارانہ تشدد میں 60 لوگوں کی موت ہوگئی تھی اور 40000سے زیادہ لوگوں کو نقل مکانی کرنی پڑی تھی ۔

ریاستی حکومت نے فسادات کے معاملوں کی جانچ کے لیے ایس آئی ٹی کی تشکیل کی تھی ۔ ایس آئی ٹی نے 175 معاملوں میں چارج شیٹ دائر کی ۔ پولیس نے دنگوں کے لیے 6869 لوگوں کے خلاف معاملے درج کیے تھے اور 1480 لوگوں کو گرفتار کیا تھا۔ ایس آئی ٹی کے مطابق شواہد کی کمی کی بنیاد پر 54 معاملوں میں 418 ملزمین بری ہوگئے

(خبررساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)