خبریں

رام مندر کے لئے ہندوؤں کو گولی کھانے کے لئے تیار رہنا چاہیے: شنکراچاریہ

شاردا پیٹھ کے شنکراچاریہ سوامی سوروپ آنند سرسوتی نے سہ روزہ’پرم دھرم سنسد’میں رام مندر کے سنگ بنیاد کے لئے 21 فروری کی تاریخ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ انکورواٹ مندر کی طرح ایودھیا میں ایک عظیم الشان مندر بنے‌گا اور بعد میں اس کو ویٹکن سٹی کی طرح درجہ دیا جائے‌گا۔

شنکراچاریہ سوروپ آنند سرسوتی(فوٹو : پی ٹی آئی)

شنکراچاریہ سوروپ آنند سرسوتی(فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: رام مندر کی تعمیر کی حمایت کرتے ہوئے شاردا پیٹھ کے شنکراچاریہ سوامی سوروپ آنند سرسوتی نے بدھ کو ہندوؤں سے اپیل کی کہ ان کو گولی کھانے کے لئے تیار رہنا چاہیے۔ حالانکہ انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی بغاوت نہیں کرنی چاہیے۔ہندوستان ٹائمس کی رپورٹ کے مطابق، سہ روزہ’پرم دھرم سنسد’میں شنکراچاریہ نے ایودھیا میں رام مندر کے سنگ بنیاد کے لئے 21 فروری کی تاریخ کا اعلان بھی کیا۔شنکراچاریہ نے لوگوں سے کہا کہ تمام ہندوؤں کو چار-چار کے گروپ میں ایودھیا کی طرف کوچ کرنا چاہیے اور ہر کسی کے پاس چار اینٹیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے ان چاروں اینٹوں کا نام نندا، جیا، بھدرا اور پورنا رکھا۔

انہوں نے کہا کہ دوسرے پرم دھرم سنسد (وی ایچ پی کے ذریعے منعقد)میں رام مندر کی تعمیر کی جگہ اور وقت نہیں بتایا گیا۔ اس کی وجہ ہے کہ وہ متنازعہ زمین کے بجائے اس کے آس پاس کی جگہ پر ایک مورتی بنوانے کی تیاری کر رہے ہیں۔شنکراچاریہ نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا، انہوں نے یہ فیصلہ کیسے لے لیا کہ زمین واپس لی جانی چاہیے۔ آخر وہ (حکومت) ہوتے کون ہیں جو اس کا فیصلہ کریں‌گے کہ عظیم الشان رام مندر کی تعمیر 67 ایکڑ زمین پر ہوگی۔ ‘پرم دھرم سنسد ‘رام کو بھگوان مانتا ہے جبکہ دیگر ان کو صرف مہان مانتے ہیں اور اس لئے وہ سردار ولبھ بھائی پٹیل کی طرح ان کا مجسمہ بنوانا چاہتے ہیں۔ ‘

شنکراچاریہ نے کہا کہ انکورواٹ مندر کی طرح ایودھیا میں ایک عظیم الشان مندر بنے‌گا اور بعد میں اس کو ویٹکن سٹی کی طرح درجہ دیا جائے‌گا۔ انہوں نے کہا کہ سنت کسی آدمی کی مخالفت میں نہیں تھے بلکہ غلط کاموں کے خلاف تھے۔وہیں سوامی اوی مکتیشورانند نے کہا کہ پرم دھرم سنسد صرف سنتوں اور شنکراچاریہ کے ذریعے بلائی جانی چاہیے نہ کہ شادی شدہ زندگی گزارنے والے لوگوں کے ذریعے۔اس بیچ، دگمبر اکھاڑا کے صدر سوامی نشچلانند نے کہا کہ رہنماؤں کو صرف اپنے ووٹ سے مطلب اور  عوام کے مذہبی جذبات سے کوئی مطلب نہیں ہے۔

اس پر رد عمل دیتے ہوئے وشو ہندو پرشد کے جوائنٹ سکریٹری ڈاکٹر سریندر جھا نے کہا، ‘ لوگ بہت لمبے وقت سے رام مندر کی تعمیر کی کوشش کر رہے ہیں۔ قبل میں مندر کی تعمیر پر اعتراض کرنے والے بھی اب اس کی تعمیر کی وکالت کر رہے ہیں۔ 31 جنوری اور 1 فروری کا پرم دھرم سنسد ان سنتوں کا ہے جنہوں نے لمبے وقت تک اس کی لڑائی لڑی اور اس معاملے کو یہاں تک لے کرآئے۔ ‘

وہیں، وشو ہندو پریشد کے علاقائی ترجمان شرد شرما نے کہا،’ہم شنکراچاریہ کی عزت کرتے ہیں لیکن وہ پہلے بھی اس طرح کا اعلان کرتے رہے ہیں۔ مندر کا سنگ بنیاد ایک بار ہو چکا ہے اور وہ بار بار نہیں ہوتا ہے۔ صرف اینٹ لے آنے سے مندر کی تعمیر نہیں ہوگی۔ ‘