خبریں

ممبئی: پب جی گیم پر پابندی کے مطالبے کو لے کر پی آئی ایل

ممبئی کے ایک 11 سالہ بچے نے ممبئی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کرتے ہوئے کہا کہ پب جی گیم تشدد اور سائبر بلنگ کو بڑھاوا دیتا ہے، اس لئے عدالت کو اس پر پابندی لگانے کی ہدایت دینی چاہیے۔

پب جی (فوٹو : رائٹرس)

پب جی (فوٹو : رائٹرس)

نئی دہلی: لوگوں کے درمیان بہت ہی مقبول  موبائل گیم ‘پب جی’پر پابندی لگانے کی مانگ کو لےکر 11 سالہ بچے احدنظام نے  ممبئی ہائی کورٹ  کا رخ کیا ہے۔اپنی ماں کی مدد سے پی آئی ایل دائر کرنے والے احد نظام نے کہا ہے کہ پب جی گیم تشدد، غصے اور سائبر بلنگ کو بڑھاوا دیتا ہے۔ان کے وکیل تنویر نظام نے بتایاکہ، عرضی میں اس طرح کے تشدد پر مبنی آن لائن مواد کی وقت وقت پر تفتیش کے لئے ایک آن لائن کمیٹی تشکیل کرنے کے لیے مرکز کو ہدایت دینے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔ ‘

احد کی عرضی میں کہا گیا ہے کہ عدالت کو مہاراشٹر حکومت کو پب جی گیم پر پابندی لگانے کی ہدایت دینی چاہیے۔ نظام نے یہ بھی بتایاکہ، عرضی میں مرکزی حکومت کو اس طرح کے تشدد پر مائل کرنے والے آن لائن مواد کی وقت وقت پر تفتیش کے لئے ایک آن لائن ایتھکس ریویو کمیٹی بنانے کی ہدایت دینے کی بھی مانگ کی گئی ہے۔ ‘احد نے مرکزی وزیر روی شنکر پرساد، مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ دیویندر فڈنویس اور مہاراشٹر کے وزیر تعلیم ونود تاوڑے کو خط لکھ‌کر فوراً اس گیم پر پابندی لگانے کی گزارش کی ہے۔یہ معاملہ چیف جسٹس این ایچ پاٹل کی صدارت والی ایک عدالتی بنچ کے سامنے سماعت کے لئے آنے کا امکان ہے۔

پب جی یا’پلیئراننونس بیٹل گراؤنڈ’ایک آن لائن گیم ہے۔واضح  ہو کہ گزشتہ دنوں گجرات حکومت نے اس گیم پر پابندی لگا دی ہے۔ ساتھ ہی ریاست کے محکمہ تعلیم نے اساتذہ کو ہدایت جاری کئے کہ جو بھی بچّے اسکول میں پب جی یا کوئی اور لت  والے گیم کھیلتے ہیں، ان کو جلد سے جلد ان کے نقصان کے بارے میں بتاکر ان کی عادت کو چھڑایا جائے۔

آج تک کی خبر کے مطابق، ریاستی حکومت نے ضلع تعلیمی افسروں کو سرکلر جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پب جی پر بین لگائی جائے اور پب جی کو لےکر بچّوں میں بڑھ رہے کریز سے جلد سے جلد چھڑوانے کے لئے ان کی کاؤنسلنگ بھی کرائی جائے۔ریاستی اطفال کمیشن سے شکایت ملنے کے بعد حکومت کی طرف سے یہ قدم اٹھایا گیا، جس میں محکمہ تعلیم نے تمام اسکولوں میں سرکلر نافذ کرنے کے لئے کہا ہے۔

اس سے پہلے جموں و کشمیر اسٹوڈنٹ ایسوسی ایشن نے گورنر ستیہ پال مالک سے اس گیم پر پابندی کی مانگ کی تھی۔ دسویں کلاس اور بارہویں بورڈ کے امتحان کے خراب نتیجے کی وجہ سے اسٹوڈنٹس ایسوسی ایشن نے گورنر سے یہ درخواست کی تھی۔ایسوسی ایشن کے صدر ابرار احمد بٹ نے پب جی کو مستقبل کے ساتھ کھلواڑ کرنے والا بتایا تھا، وہیں ایسوسی ایشن کے نائب صدر رفیق مخدومی نے اس کو ڈرگ سے بھی زیادہ خطرناک کہا تھا۔قابل ذکر ہے کہ گزشتہ جنوری میں جموں و کشمیر میں اس گیم کو کھیلنے سے ایک فزیکل ٹرینر نے اپنا دماغی توازن کھو دیا تھا۔ اس کے بعد سے اس گیم پر پابندی لگانے کی مانگ اٹھی تھی۔

(خبر رساں ایجنسی بھاشا کے ان پٹ کے ساتھ)