خبریں

انکم ٹیکس رعایت،رام مندراورممبئی-گوواہائی وےکاسچ 

میڈیا اور عوام میں پیوش گوئل کے بیان کو غلط طریقے سے سمجھا گیا اور ‘رعایت’ کو ‘برأت’ سمجھ لیا گیا ! اسی غلط فہمی میں بی جے پی کے رہنما اپنی پارٹی اور مودی حکومت کو شاباشی دینے لگے۔

پیوش گوئل، فوٹو: پی ٹی آئی

پیوش گوئل، فوٹو: پی ٹی آئی

یکم فروری کوارون جیٹلی کی غیرموجودگی میں وزارت خزانہ کی ذمہ داری  سنبھال رہے وزیر خزانہ  پیوش گوئل نے عبوری بجٹ پیش کیا تو انکم ٹیکس کے حوالے سے انہوں نے جو تجویز سامنے رکھی اس کو میڈیا اور سیاسی حلقوں میں غلط طریقے سے پیش کیا گیا اور یہ تاثر بنانے کی کوشش کی گئی کہ مودی حکومت نے مڈل کلاس کو بڑی راحت بخشی ہے۔حالاں  کہ جب پیوش گوئل ایوان میں عبوری بجٹ پیش کر رہے تھے تو انہوں نے انکم ٹیکس کے بارے میں کہا؛

موجودہ وقت میں رائج انکم ٹیکس کی شرح 2019اور 2020میں بھی جاری رہےگی، حالانکہ جو تبدیلی ہے وہ یہ ہے کہ جن لوگوں کی سالانہ آمدانی 5 لاکھ تک ہے ان کو ٹیکس میں 100 فیصد رعایت ملے گی۔

100 فیصدرعایت  کیا ہے؟ انکم ٹیکس قانون کے اعتبار سے ربیٹ وہ مالی رعایت ہوتی ہے جو کسی شخص کو اس کے جمع کئے گئے ٹیکس پر دی جاتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ پہلے اس شخص کو اپنی آمدنی پر قانون کے مطابق  لازمی ٹیکس جمع کرنا پڑےگا پھر اس کے بعد اس کو ربیٹ کی شکل میں کچھ رقم واپس کر دی جائےگی۔

پیوش گوئل نے اپنی تقریر میں واضح کیا تھا کہ انکم ٹیکس کے موجودہ اصولوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی جا رہی ہے، البتہ جن لوگوں کی سالانہ آمدنی 2سے5 لاکھ روپے سے زیادہ اور 5 لاکھ سے کم ہے ان کو 2سے5 لاکھ سے زیادہ اضافی آمدنی پر 5 فیصد ٹیکس دینا ہی ہے، لیکن آئندہ سال کے لئے سرکار کی یہ تجویز ہے کہ اس پانچ فیصد ٹیکس پر 100 فیصد رعایت عوام کو دی جائےگی۔میڈیا اور عوام میں پیوش گوئل کو غلط طریقے سے سمجھا گیا اور ‘رعایت’ کو ‘برأت’ سمجھ لیا گیا ! اسی غلط فہمی میں بی جے پی کے رہنما اپنی پارٹی اور مودی حکومت کو شاباشی دینے لگے۔

عام  انتخابات جس طرح قریب آرہےہیں اسی طرح فیک نیوزکی اشاعت میں بھی اضافہ ہورہاہے۔گزشتہ ہفتےسوشل میڈیاپرایک خبرعام ہوئی کہ ایودھیامیں رام مندرکی تعمیرکاکام شروع ہوگیاہےاوریہ سپریم کورٹ کےفیصلےکےبغیرہی ہواہے۔اس خبرکواس اندازمیں عام کیا گیا کہ نریندر مودی نے یہ قدم اپنی شجاعت کے باعث اٹھایا ہے کہ کورٹ کے حکم کی پرواہ نہ کرتے ہوئے انہوں نے ہندوؤں کے جذبات کا خیال رکھا !

سب سے پہلے instantfbnews.com نامی ویب سائٹ پر ایک مضمون شائع کیا گیا جس میں اس بات کا دعویٰ کیا گیا کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ دلیل کے طور پر اس مضمون میں بی جے پی لیڈر سبرامنیم سوامی کا وہ ٹوئٹ استعمال کیا گیا ہے جس میں انہوں نے ہوم منسٹر سے اپنی ملاقات کا ذکر کیا ہے اور یہ بتایا ہے کہ انہوں نے کہا کہ حکومت سپریم کورٹ سے اس زمین پر تعمیر کی اجازت لے لے جس پر کوئی تنازعہ نہیں ہے۔ یہ مضمون متعدد فیس بک پیج پر شئیر کیا گیا اور اس کو ہزاروں صارفین نے پڑھا۔

fake 2

الٹ نیوز نے اپنی تفتیش میں واضح کیا کہ یہ جھوٹی خبر ہے اور مودی حکومت کسی طرح بھی کورٹ کے احکام کو نظرانداز نہیں کر سکتی ہے۔ حکومت نےصرف اس زمین پرتعمیرشروع کرنےکی اجازت مانگی تھی جس پرکوئی اختلاف نہیں ہے۔

2019 کےانتخات سے پہلے بھی سوشل میڈیا پربہت زیادہ فیک نیوز عام کی گئی تھیں۔ ان خبروں کا ماننا تھا کہ جب مودی حکومت میں آئیں گے تو عوام کو ٹیکس نہیں دینا پڑےگا، اور مودی آئیں گے تو نوجوانوں کو نوکریوں کی کمی نہیں ہوگی، کوئی مفلس نہیں رہےگا، پاکستان اور چین دونوں سہمے ہوئے رہیں گے، گنگا مکمل طور پر صاف ہو جائےگی اوررام مندربن کرتیارہوجائےگا۔تقریباً 5 سال بعدایساکچھ نہیں ہوا۔معاملات بدسےبدترہوگئےہیں۔اس ماحول میں مودی حکومت، بی جے پی، ان کی آئی ٹی سیل اور بھگوا ٹرولس اب جھوٹی تصویروں اور ویڈیو کے سہارے مودی حکومت کی کامیابی کے خیالی قلعے تعمیر کر رہے ہیں!

fake 3

اپنے اسی مشن کے تحت گزشتہ ہفتے بھی یہ کارنامہ انجام دیا گیا۔ مختلف بھگوا پیجوں پر ایک ہائی وے کی تصویرشئیر کی گئی جس کے تعلق سے دعویٰ کیا گیا کہ یہ تصویر ممبئی-گووا ہائی وے کی ہے۔ لکھا گیا؛یہ سویڈن، سوئٹزر لینڈ یا یورپ کی تصویر نہیں ہے، بلکہ بھارت کی تصویر ہے۔ یہ ممبئی-گووا ہائی وے این ایچ 66 ہے۔ میرا دیش بدل رہا ہے۔ ملک کے رہنما مودی جی اور نتن گڈکری جی کا شکریہ !سوشل میڈیا ہوَش سلیر نے انکشاف کیا کہ یہ تصویر ہندوستان کی نہیں ہے بلکہ ترکی کے مرسین-انطالیہ ہائی وے کی ہے۔ لہذا سوشل میڈیا پر کیا گیا دعویٰ غلط تھا۔