خبریں

ٹھیکیداروں کے 2000 کروڑ روپے کے بقائے کی وجہ سے، دفاعی شعبے کے کئی اہم کام ٹھپ

ملٹری انجینئرنگ سروسز بلڈر ایسوسی ایشن آف انڈیاکے صدر پروین مہانا کا کہنا ہے کہ اگر حکومت کی طرف سے جلدہی یہ رقم جاری نہیں کی جاتی، تو ہم مسلح افواج کی شاخوں کےتمام موجودہ تعمیراتی منصوبات سمیت رکھ رکھاؤ کا کام روکنے کے لئے مجبور ہو جائیں‌گے۔

وزیر دفاع نرملا سیتارمن (فوٹو : پی ٹی آئی)

وزیر دفاع نرملا سیتارمن (فوٹو : پی ٹی آئی)

نئی دہلی: وزارت دفاع کے ذریعے ٹھیکیداروں کا بقایا 2000 کروڑ روپے ادا نہیں کرنے کی وجہ سے  ملک کی کئی فوجی چھاؤنیوں اور پاکستانی سرحد سے سٹے چھاؤنیوں میں کئی اہم انفراسٹرکچر کے کام متاثر ہو رہے ہیں۔ٹائمس آف انڈیا کی خبر کے مطابق، ادائیگی نہ کر پانےکی وجہ آٹھ رن وے کو بڑھانے کا کام، تیجس کے لئے ایک سولور ایئر بیس، چھے ہینگر پروجیکٹ شامل ہیں، جس میں امبالہ اور ہاشمیرا کے پروجیکٹ بھی شامل ہیں، جو رافیل کو رکھنے کے لئے بنائے جا رہے ہیں۔

 ملٹری انجینئرنگ سروسز بلڈر ایسوسی ایشن آف انڈیا (ایم ای ایس بی اے آئی) کے صدر پروین مہانا کا کہنا ہے،سولور کا رن وے، چنڈی گڑھ، سرسا، پالم، الٰہ آباد، حیدر آباد، چھابوا اور دنجن کا کام یا تو بند ہوگیا ہے یا تو بےحد دھیما ہوگیا ہے۔ یہی حال سرسا، امبالہ، ہاشمیرا، ککئیکنڈا، چھابوا اور دنجن کے ہینگرون کا بھی یہی حال ہے۔ ‘مہانا کا کہنا ہے کہ ادائیگی نہ کئے جانے کی وجہ سے ادھم پور اور پونے میں دو ملٹرری ہسپتالوں کا کام متاثر ہوا ہے۔ ادھم پور کا کچھ تھوڑا کام ہوا ہے، لیکن پونے کے ہسپتال کا تقریباً پورا کام باقی ہے اور جو اب ٹھپ ہو چکا ہے۔انہوں نے بتایا کہ’ادر دین میرڈ ہاؤسنگ پروجیکٹ’ کا پنچھ، راجوری، لیہ، کارگل، بارامولہ اور دیگر جگہوں کے کام بھی ٹھپ ہو چکے ہیں۔

 ہندستان لائیو کے مطابق، ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ 1600 کروڑ روپے کی دین داریوں کے لئے وزارت دفاع کی طرف سے گزشتہ سال دیوالی کے بعد صرف 250 کروڑ روپے کا فنڈ ریلیز کیا گیا۔ اس سے موجودہ وقت میں ٹھیکیداروں کی مرکزی حکومت پر بقایا رقم تقریبا 1600 کروڑ روپے سے بڑھ‌کر تقریباً 2000 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔مہانا نے کہا کہ حکومت کی طرف سے اگر 2000 کروڑ روپے کی رقم جلدہی ریلیز نہیں ہوتی اور ٹھیکیداروں کی ادائیگی نہیں کی جاتی تو مسلح افواج کی تمام شاخوں کے لئے ہم تمام موجودہ تعمیراتی منصوبوں کے کام سمیت رکھ رکھاؤ کا کام روکنے کے لئے مجبور ہو جائیں‌گے۔

 وزارت دفاع کے ایک افسر نے بتایا کہ ملٹری انجینئرنگ سروسزکے متعلق محکمہ جات کو پیسہ دئے جا رہے ہیں اور وہ لوگ اس معاملے کو دیکھیں‌گے۔ایم ای ایس بی اے آئی کے ممبر مسلح افواج کی بحریہ، آرمی اور فضائیہ کی اصل بنیادی ضروریات کو پورا کرتے ہیں۔ یہ ان منصوبات کے جاری عمل یا رکھ رکھاؤ کو بھی سنبھالتے ہیں۔یہ صرف مسلح افواج کے لئے عمارتوں کی ہی تعمیر نہیں کرتے، بلکہ رن وے بھی بناتے ہیں۔